کچھ ایسی صدا منبر و محراب سے نکلے = یہ جاگ اٹھے قوم ذرا خواب سے نکلے / بزم شاعر کی ماہانہ نشست

بزم شاعر کاٹھمانڈو کی چند تصویریں

7 اکتوبر, 2018

کیئر خبر 7 اکتوبر ۲۰۱۸ کاٹھمانڈو/

نوجوان شاعر عارف خانیاری کے زیر اہتمام بنام "بزم شاعر” ماہانہ شعری نشت وی آئی پی لاؤنج ٹھمیل کاٹھمانڈو میں منعقد ہوئی  جسمیں ایک شاعرہ اور سات شعراء حضرات نے شرکت فرمائی. اس نشست کا مقصد اردو ادب کی ترویج واشاعت اور عالمی طور اہل اردو کو نیپال میں ہورہی اردو کی سرگرمیوں سے ڈیجیٹل طور سے آگاہ کرنا ہے تاکہ نیپال اہل اردو و اہل نظر کی نظروں اوجھل نہ ہونے پائے. سب سے پہلے نیپال کے کہنہ مشق شاعر کیئر فاؤنڈیشن کے صدر و سابق صدر اردو اکیڈمی نیپال جناب ثاقب ہارونی نے اپنے ادبی پر مغز کلام سے نوازا اور خوب داد و تحسین پائی.

کچھ ایسی صدا منبر و محراب سے نکلے

یہ جاگ اٹھے قوم ذرا خواب سے نکلے

الفاظ کے سانچے میں ہنر ڈھلنے لگے ہیں

اک جوہر جاں قطرۂ سیماب سے نکلے

زندگی حلقۂ دائری ہی تو ہے

صبح آغاز شب آخری ہی تو ہے

آنکھ جب موند لوں تو ہی تو

اور تو تیرے دربار میں حاضر ہی  تو ہے

اسکے بعد کاٹھمانڈو کی مشہور شاعرہ سکینہ خان تشریف لائیں اور اپنے کلام کو پیش کیا، سامعین نے بھر پور پذیرائی کی.

جب کبھی خیالوں میں تم سے ملاقات ہوتی ہے

میری ذات ہوتی ہے بس انکی ذات ہوتی ہے

دل ٹڑپ ہی اٹھتا ہے سوچ کرکے ماضی کو

میرے سامنے جب بھی ان کی بات ہوتی ہے

اسکے بعد ممبر اردو اکیڈمی جمشید انصاری نے اپنا کلام پیش کیا

کتنا اونچا مقام پانی کا

ادنی اعلی غلام پانی کا

رائیگاں مت کرو کہیں اس کو

ہر جگہ پر ہے کام پانی کا

اسکے بعد نیپال میں نوجوان نسل کی شان کہنہ مشق شاعر سحر محمود نے اپنا کلام پیش کیا عام فہم انداز سلاست و روانی سے بھر پور غزل سن کر سامعین کافی محظوظ ہوئے اور دل کھول کر داد و تحسین سے نوازا.

ہم اپنے دل کا سودا کررہے ہیں

بڑی مشکل کا سودا کررہے ہیں

ہیں سب حالات کے مارے ہوئے لوگ

جو مستقبل کا سودا کررہے ہیں

اسکے بعد نشست کی نظامت کررہے عارف خانیاری صاحب نے نیپال میں ہلپنگ ہینڈس یو ایس اے کے کنٹری ڈائرکٹر کہنہ مشق شاعر خالد محسن کو آواز دی.

کہو کیسے یقین تم کو مرے ہمدم دلاؤں میں

وہ سچا پیار تھا جاناں دوبارہ کر نہیں سکتا

محبت کھیل ایسا ہے بہت کچھ کھونا پڑتا ہے

جسے گننے کی عادت ہو خسارہ کر نہیں سکتا

اسکے بعد اردو اکیڈمی نیپال کے صدر امتیاز وفا کو دعوت سخن دی گئی، اشعار کی خوشبو اور لطیف انداز بیان سے سامعین نے دل کھول داد تحسین سے نوازا.

صرف سجدہ ہی بندگی ہے کیا

رب کی اتنے میں ہی خوشی ہے کیا

اے خدا تجھ سے ہی مخاطب ہوں

میری آواز آرہی ہے کیا؟

ہاتھ پھیلا کے تجھ سے کیا

مانگوں تجھ سے چاہت مری چھپی ہے کیا دل کے اندر مرے خدا تو تھا دل کے اندر وہ آج بھی ہے کیا اس دوران ایک نوجوان شاعر اجے پانڈے نے بھی پہلی دفعہ کلام پڑھا، جسکو سامعین نے حوصلہ افزائی سے نوازا. نشست کے اختتام پر مہتم و ناظم نشست عارف خانیاری صاحب نے اپنا کلام پیش کیا

یہ ہجرتوں کی زندگی ، نالوں بھری یہ بندگی

رونے کی دن راتیں سزا، یوسف مرا بھائی تھا کیا؟

میں مصر کے بازار میں ، بکنے لگا ہوں دوستو

اچھی مری قیمت لگا، یوسف مرا بھائی تھا کیا؟

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter