قر آن پہ غبار ہے ، کتاب ڈھونڈتا ہوں میں، غزل

8 جون, 2018

قر آن پہ غبار ہے کتاب ڈھونڈتا یوں میں

نماز بے شعور کا ثواب ڈھونڈتا ہوں میں

نہ مدرسوں میں تربیت نہ علم وفن کی معرفت

جو زندگی سنوار دے نصاب ڈھونڈتا ہوں میں

کہاں گئیں وہ عظمتیں ،صداقتیں ، امانتیں؟

کہاں ہے وہ زمانہ وہ شباب ڈھونڈتا ہوں میں؟

کہاں سے لاؤں روشنی ، حیات میں ہے تیرگی؟

بدل دے جو شعور کو وہ باب ڈھونڈتا ہوں

میں یہ مانا میرے پاس ہے کمال علم و آگہی

منافقوں کے شہر میں خطاب ڈھونڈتا ہوں میں

سسک رہیں ہیں عصمتیں ، ہے  تار تار پیرہن

عرب تری نگاہ میں حجاب ڈھونڈتا ہوں میں

وہ سرخ لب کے تذکرے نہ پوچھ انصر حزیں

پلادے اپنی آنکھ سے شراب ڈھونڈتا ہوں ہیں

کاوش فکر :انصر نیپالی

 

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter