اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان

23 مئی, 2018

(۱۴) ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے اسماعیل بن ابی خالد سے بیان کیا کہا کہ مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حسد کرنا صرف دو ہی آدمیوں کے ساتھ جائز ہو سکتا ہے ایک تو اس شخص کے ساتھ جسے اللہ نے مال دیا اور اسے حق اور مناسب جگہوں میں خرچ کرنے کی توفیق دی ۔ دوسرے اس شخص کے ساتھ جسے اللہ تعالی نے حکمت (عقل علم قرآن و حدیث اور معاملہ فہمی) دی اور وہ اپنی حکمت کے مطابق حق فیصلے کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔
تشریح
امیر اور عالم ہر دو اللہ کے ہاں مقبول بھی ہیں اور مرد ود بھی ۔ مقبول وہ جو اپنی دولت کو راہ اﷲ میں خرچ کریں زکوۃ اور صدقات سے مستحقین کی خیر گیری کریں اور اس بارے میں ریا و نمود سے بھی بچیں یہ مالدار اس قابل ہیں کہ ہر مسلمان کو ان جیسا مالدار بننے کی تمنا کرنی جائز ہے ۔ اسی طرح عالم جو اپنے علم پر عمل کریں اور لوگوں کو علمی فیض پہنچائیں ریا نمود سے دور رہیں ۔ خشیت و محبت الہی بہر حال مقدم رکھیں یہ عالم بھی قابل رشک ہیں۔ امام بخاری کا مقصد یہ کہ لله (اللہ کے لیے)خرچ کرنے والوں کا بڑا درجہ ہے ایسا کہ ان پر رشک کرنا جائز ہے جبکہ عام طور پر حسد کرنا جائز نہیں۔ مگر نیک نیتی کے ساتھ ان پر حسد کرنا جائز ہے۔

بشکریہ  محدث میگزین اردو

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter