"روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے”

28 مئی, 2018

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعمِائَة ضِعْفٍ ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : إِلا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ ، يدع طعامه وشهوته من أجلي ، للصائم فرحتان : فرحة عند لقاء ربه ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك (صحیح بخاری ،باب فضل الصوم،رقم 1893 مسلم باب فضل الصیام رقم 163۔165۔واللفظ لمسلم)
"انسان جو بھی نیک عمل کرتا ہے ،اس کا اجراسے دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ملتا ہے۔لیکن روزے کے بابت اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ یہ عمل(چونکہ) خالص میرے لیے ہے،اس لیے میں ہی اس کی جزادوں گا۔(کیونکہ) روزے دار صرف میر ی خاطر اپنی جنسی خواہش،کھانا ور پینا چھوڑتا ہے۔روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں:ایک خوشی اسے روزہ کھولتے وقت حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اسے اس وقت حاصل ہوگی جب وہ اپنے رب سے ملے گا اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے”
ایک دوسری روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ (صحیح بخاری،الصوم،باب من صام رمضان ایمانا واحتسابا ونیة رقم:1901)
"جس نے رمضان کے روزےایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے(یعنی اخلاص سے)رکھے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں”
یہ فضیلت اور اجرعظیم صرف کھانا پینا چھوڑ دینے سے حاصل نہیں ہوجائے گا،بلکہ اس کا مستحق صرف وہ روزے دار ہوگا جو صحیح معنوں میں روزوں کے تقاضے بھی پورے کرے گا۔جیسے جھوٹ سے،غیبت سے،بدگوئی اورگالی گلوچ سے ،دھوکہ فریب دینے سے اور اس قسم کی تمام بے ہودگیوں اور بدعملیوں سے بھی اجتناب کرے گا۔اس لیے کہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(من لم يدع قول الزور والعمل به فليس لله حاجة في أن يدع طعامه وشرابه (صحیح بخاری الصوم باب من لم یدع قول الزور والعمل به رقم:1903)
"جس نے جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا،تواللہ تعالیٰ کو کوئی حاجت نہیں کہ یہ شخص اپنا کھانا پینا چھوڑے”۔۔۔اور فرمایا:
"الصيام جنةوإذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث، ولا يصخب فإن سابه أحد، أو قاتله فليقل: إني امرؤ صائم”
"روزہ ایک ڈھال ہے۔جب تم میں سے کسی کا روزے کا دن ہو،تو وہ نہ دل لگی کی باتیں کرے اور نہ شوروشغب۔اگر کوئی اسے گالی دے یالڑنے کی کوشش کرے تو(اس کو) کہہ دے کہ میں تو روزے دار ہوں”(بخاری رقم 1903 مسلم رقم1151 باب 29۔30)
یعنی جس طرح ڈھال کےذریعے سے انسان دشمن کے وار سے اپنا بچاؤ کرتا ہے۔اس طرح جو روزے دار روزے کی ڈھال سے اللہ کی نافرمانی اور گناہوں سے بچے گا۔گویا اس کے لیے ہی یہ روزہ جہنم سے بچاؤ کے لیے ڈھال ثابت ہوگا۔اس لیے جب ایک مسلمان روزہ رکھے،تو اس کے کانوں کا بھی روزہ ہو،اس کی آنکھ کابھی روزہ ہو،اس کی زبان کا بھی روزہ ہو،اور اسی طرح اس کے دیگراعضاء وجوارح کا بھی روزہ ہو۔یعنی اس کاکوئی بھی عضو اور جزاللہ کی نافرمانی میں استعمال نہ ہو۔اور اس کی روزے کی حالت اور غیر روزے کی حالت ایک جیسی نہ ہو بلکہ ان دونوں حالتوں اور دونوں میں فرق وامتیاز واضح اور نمایاں ہو۔

بشکریہ محدث فورم اردو

 

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter