میرا دشمن مری مسکان سے گھبراتا ہے

April 17-2018

17 اپریل, 2018

 

کسی انہونی کے امکان سے گھبراتا ہے
دل رہ عشق میں ایمان سے گھبراتا ہے

نیم کی چھال سے کڑوی ہے مسیحائ تری
اسلئے دکھ ترے احسان سے گھبراتا ہے

جس پہ غالب ہو محبت کی تجارت کا جنوں
وہ کہاں فایدہ نقصان سے گھبراتا ہے

مجھکو تلوار اٹھانے کی ضرورت ہی نہیں
میرا دشمن مری مسکان سے گھبراتا ہے

وقت نے ایسا مرے ساتھ کیاہے برتاو
میرا چہرہ مری پہچان سے گھبراتا ہے

بے یقینی کا چلن فیض ہوا یوں غالب

ہر کوی اپنے نگہبان سے گھبراتا ہے 

فیض خلیل آبادی

 

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter