غاصبو !سامنے آؤ تو کچل کے رکھ دوں
پیٹھ پیچھے سے کبھی وار نہیں کرتے ہیں
کانپ اٹھتا ہے میرے آنے سے میدان جنگ
بزدلو!مرنے سے ہم لوگ نہیں ڈرتے ہیں
ہو کے شمشیر بکف مسجد اقصی کے لئے
دشمنو !شوق شہادت کے لئے لڑتے ہیں
میری ہیبت سے سہم جاتے ہیں اہل باطل
روند کر پیروں سے شیروں کا جگر بڑھتے ہیں
مٹ گئے ‘مسجد اقصی” کو مٹانے والے
اپنا سر کاندھے پہ لے کر کے چلا کرتے ہیں
جاگتی آنکھوں سے سوتے نہیں بچے میرے
سر فروشی کی تمنا لیے سب اٹھتے ہیں
آج انصر کی دعاؤں کو بھی سن لے یارب!
دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر کے دعا کرتے ہیں
دعوت فکروعمل:انصر نیپا لی
آپ کی راۓ