داغ مفارقت علماء اسلام
رفتہ رفتہ جا رہے ہیں دیکھ لو علماء دین
جرآتیں ایمان کی تھیں ، عظمتیں علم و یقین
سونا سونا ہوگیا ہے مرکز فکر و نظر
کیا بتاؤں ، کیا دکھاؤں حال دل ہے اشک تر
کوئی عالم، کوئی داعی، کوئی تھا مرد جمال
ڈھونڈ کر لاؤں کہاں سے سر فرازوں کی مثال
جانے والی ہستیاں تھیں نوجوانو مایہ ناز !
خوبیاں علم و عمل کی تھیں متاع عہد ساز
آؤ ! دنیا کو بتائیں ان کی علمی زندگی
اپنے رب کی جو کیا کرتے تھے خالص بندگی
آؤ ! لکھتے ہیں قیامت کی نشانی دوستو
سب کے سب علماء ربانی ہیں فانی دوستو
ہے دعا انصر کی یارب سب کا نعم البدل دے
خدمت اسلام سے ہم سب کو علم و فضل دے !
اللهم اغفر لهم وارحمهم،،،،،،،،،،،،،،،،،،
شریک غم: انصر نیپالی
آپ کی راۓ