مدینہ منورہ/ کئیر خبر
نمونہ سلف علامہ شیخ ربیع بن ہادی بن عمیر المدخلی بروز بدھ بتاریخ ٩ جولائی ٢٠٢٥ کو 92 سال کی عمر میں، علمی اور مذہبی خدمات سے بھرپور زندگی گزارنے کے بعد مدینہ منورہ میں انتقال کر گئے، آپ سعودی عرب میں حدیث و سنت کے سرکردہ علماء میں سے ایک تھے،
خاندان کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مرحوم شیخ کی نماز جنازہ بروز جمعرات 15 محرم 1447 ہجری مطابق ١٠ جولائی ٢٠٢٥ کو فجر کے وقت مسجد نبوی میں ادا کی گئی جہاں ان کی نماز جنازہ میں علماء کرام، طلباء اور ان کے مداح لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔
ان کے بہت سے شاگردوں اور مداحوں نے شیخ ربیع کی موت کو "علم اور دعوت کا عظیم نقصان” قرار دیا۔ متعدد علماء اور مبلغین نے کسی ایسے شخص کے انتقال پر غم کا اظہار کیا اور انھیں "سنت کے شیروں میں ایک شیر” کے طور پر بیان کیا، اور سلفی عقیدے اور طریقہ کار کے دفاع میں ان کے مضبوط موقف کا حوالہ دیا۔
شیخ ربیع بن ہادی المدخلی کے بارے میں:
نام: ربیع بن ہادی بن محمد عمیر المدخلی۔
ولادت: 1351 ہجری کے اواخر میں (1932 یا 1933 عیسوی کے مطابق) سعودی عرب کے جازان علاقے میں گاؤں الجرادیہ میں پیدا ہوئے۔
قومیت: سعودی۔
عقیدہ: سنی سلفی مسلمان۔
شہرت: سنت نبوی کی خدمت اور اسلامی قانون کی خلاف ورزیوں کو مسترد کرنے میں ان کی کوششوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ علماء کے درمیان ایک خاص مقام رکھتے تھے۔
وفات: ان کا انتقال بانوے سال کی عمر میں ہوا۔
ایک علمی کیرئیر اور ایک ثابت قدم ایمان
شیخ ربیع المدخلی 1930 کی دہائی کے اوائل میں جنوبی سعودی عرب کے جازان کے علاقے سمطہ گورنری کے الجرادیہ گاؤں میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے تعلیمی کیریئر کا آغاز کم عمری میں ہی کیا، علمی حلقوں اور شرعی اداروں کے درمیان منتقل ہوتے رہے، یہاں تک کہ انہوں نے مدینہ کی اسلامی یونیورسٹی کا انتخاب کیا ، جہاں بعد میں وہ کالج آف حدیث میں پروفیسر بن گئے۔
مرحوم شیخ کا اثر و رسوخ سعودی عرب سے باہر بھی پھیلا اور حالیہ دہائیوں میں ان کا نام سلفیت کے قائد کے روپ میں نمایاں ہوا۔ انہوں نے مختلف اسلامی فرقوں اور تحریکوں کے جواب میں درجنوں کتابیں تصنیف کیں۔ وہ متعصبانہ نظریے کے خلاف اپنے سخت موقف کے لیے جانے جاتے تھے، خاص طور پر اخوان المسلمون کے خلاف۔
خصوصی حیثیت اور وسیع پیمانے پر اثر و رسوخ
شیخ ربیع سنت پر مضبوطی سے عمل کرنے اور اسلامی نصوص سے متصادم کسی بھی تعبیر کو رد کرنے کے لیے مشہور تھے۔ انہیں اندرون اور بیرون ملک علماء کی ایک وسیع رینج میں ایک خاص مقام حاصل تھا۔ ان کے بعض عہدوں کے بارے میں تنازعات کے باوجود، ان کا علمی موقف غیر متنازعہ تھا۔
تدفین
شیخ ربیع بن ہادی المدخلی کی نماز جنازہ جمعرات کو فجر کی نماز کے فوراً بعد مسجد نبوی میں ادا کی گئی۔ ان کی میت کو بقیع الغرقد قبرستان میں لاکھوں محبین کے درمیان سپرد خاک کر دیا گیا ؛ جہاں سعودی عرب کے معروف علمائے کرام اور صحابہ کرام، خدا ان سے راضی ہو، مدفون ہیں۔
تعلیم
1961ء میں سیکنڈری تعلیم سے فارغ ہو کر سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض میں واقع جامعۃ الامام محمد بن سعود کے کلیۃ الشریعہ میں داخل ہوئے، کچھ عرصہ یہاں گذرا۔ اسی اثناء میں جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ کا قیام عمل میں آیا، تو ربیع المدخلی مدینہ منورہ منتقل ہو گئے اور جامعہ اسلامیہ کے کلیۃ الشریعہ میں داخلہ لیا۔ جامعہ اسلامیہ میں انھوں نے عبد العزیز بن باز، محمد ناصر الدین البانی، عبد المحسن العباد، محمد امین الشنقیطی، صالح العراقی اور عبد الغفار حسن الہندی وغیرہ سے شرف تلمذ حاصل کیا، چار سال یہاں تعلیم حاصل کی اور 1964ء میں جامعہ سے فراغت حاصل کی۔
فراغت کے بعد
جامعہ اسلامیہ سے فراغت کے بعد ربیع المدخلی جامعہ اسلامیہ ہی کے معہد میں مدرس مقرر ہو گئے، ایک عرصہ وہیں تدریسی خدمات انجام دیں، اس کے بعد جامعہ میں اپنی اعلیٰ تعلیم کا آغاز کیا، 1977ء میں جامعہ ملک عبد العزیز سے بین الامامین مسلم و الدارقطنی کے موضوع پر ایم اے کی ڈگری حاصل کی، پھر 1980ء میں اسی جامعہ سے ابن حجر عسقلانی کی کتاب النكت على كتاب ابن الصلاح پر تحقیق کی اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ڈاکٹریٹ مکمل کرنے کے بعد واپس جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ آئے اور یہاں کلیۃ الحدیث الشریف میں مدرس مقرر ہو گئے، جہاں بعد میں وہ شعبہ سنہ کے صدر بھی بنے اور 1990ء کی وسط دہائی تک اس عہدہ پر فائز رہنے کے بعد وظیفہ یاب ہوئے۔
تصنیفات
منتخب تصنیفات
ربیع المدخلی نے حدیث اور اسلامی علوم کے موضوع پر تیس سے زائد کتابیں تصنیف کی ہیں، جن میں سے اکثر کتابیں پندرہ جلدوں پر مشتمل ایک کتاب میں یکجا شائع کیا گیا ہے۔1984ء میں جس کتاب کے ذریعہ انھیں سعودی عرب میں شہرت ملی وہ منہاج الانبیاء في الدعوة الى الله (دعوت الی اللہ کا انبیائی طریقہ کار) تھی، اس کتاب میں مدخلی نے اخوان المسلمون اور دعوت کے میدان میں ان کے طریقہ ہائے کار پر تنقید کی تھی جس کی وجہ سے تنازع بھی پیدا ہوا۔
فہرست
بين الإمامين مسلم والدارقطني ” مجلد كبير وهو رسالة الماجستير۔
النكت على كتاب ابن الصلاح ” مطبوع في جزئين وهو رسالة الدكتوراه .
تحقيق كتاب المدخل إلى الصحيح ” للحاكم طبع الجزء الأول منه.
تحقيق كتاب التوسل والوسيلة ” للإمام ابن تيمية – مجلد۔
منهج الأنبياء في الدعوة إلى الله فيه الحكمة والعقل .
منهج أهل السنة في نقد الرجال و الكتب و الطوائف .
"تقسيم الحديث إلى صحيح وحسن وضعيف بين واقع المحدثين ومغالطات المتعصبين ” رد على عبد الفتاح أبو غدة ومحمد عوامه.
كشف موقف الغزالي من السنة وأهلها۔
صد عدوان الملحدين وحكم الاستعانة بغير المسلمين۔
مكانة أهل الحديث .
منهج الإمام مسلم في ترتيب صحيحه .
أهل الحديث هم الطائفة المنصورة الناجية ـ حوار مع سلمـــان العودة ـ .
مذكرة في الحديث النبوي .
أضواء إسلامية على عقيدة سيد قطب وفكره.
مطاعن سيد قطب في أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم .
العواصم مما في كتب سيد قطب من القواصم .
” الحد الفاصل بين الحق والباطل ” حوار مع بكر أبو زيد .
مجازفات الحداد .
المحجة البيضاء في حماية السنة الغراء .
” جماعة واحدة لا جماعات و صراط واحد لا عشرات ” حوار مع عبد الرحمن عبد الخالق .
النصر العزيز على الرد الوجيز .
التعصب الذميم وآثاره . عني به سالم العجمي .
بيان فساد المعيار، حوار مع حزبي متستر .
التنكيل بما في توضيح المليباري من الأباطيل .
دحض أباطيل موسى الدويش .
إزهاق أباطيل عبد اللطيف باشميل .
انقضاض الشهب السلفية على أوكار عدنان الخلفية .
النصيحة هي المسؤولية المشتركة في العمل الدعوي . ( طبع ضمن مجلة التوعية الإسلامية ) .
الكتاب والسنة أثرهما ومكانتهما والضرورة إليهما في إقامة التعليم في مدارسنا . ( ضمن مجلة الجامعة الإسلامية العدد السادس عشر ) .
حكم الإسلام في من سبَّ رسول الله أو طعن في شمول رسالته . ( مقال نشر في جريدة القبس الكويتية ) العدد ( 8576 ) بتاريخ ( 9/5/ 1997 ).
آپ کی راۓ