اردو زبان کے آغاز کے بارے نظریات

مقالہ نگار:محمد ناصر باجوہ بی ایس اردو یونیورسٹی آف  اوکاڑا میقات:ششم

15 مارچ, 2024

اردو زبان کے آغاز کے بارے نظریات ( بحوالہ : اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ ) ڈاکٹر سلیم اختر

اردو: اور اردو کا بازار
جب اکبر بادشاہ تخت پر بیٹھے تب چاروں طرف کے ملکوں سے سب قومیں اس خاندان کے حضور جمع ہو گٸی لیکن ہر ایک کی بولی الگ الگ تھی اکھٹے ہونے سے آپس کے لین دین بول چال کے لیے ایک اردو زبان مقرر ہوٸی
ہندوستانی زبانوں کا آغاز گیارویں صدی میں ہندوں اور مسلمانوں کے میل جول کے بعد ہوا اس لیے اس کو ہندوی کہا گیا
,, برج بھاشا کی بیٹی،،
محمد حسین آزاد کی کتاب ,,آب حیات،، کا آغاز متنازعہ فقرات سے ہوتا ہیں
,,اتنی بات ہر شخص جانتا ہے کہ ہماری اردو زبان برج بھاشا سے نکلی ہے اور برج بھاشا خاص ہندوستانی زبان ہے،،
مولانا آزاد کے اس نظریے پر ماہرین نے تنقید کی ہے
,, حافظ محمود شیرانی کے بقول،،
اردو زبان برج بھاشا سے نہیں نکلی کیونکہ جس زمانے میں اردو کا آغاز ہوا تھا برج بھاشا تو خود اس وقت ارتقا۶ کے منازل طے کر رہی تھی لہزا برج بھاشا اور اردو میں ماں بیٹی کا رشتہ نہیں ہو سکتا لہزا بہنوں بہنوں کا رشتہ ہو سکتا ہیں
لیکن پھر اس دعوے پر شوکت سبزواری نے تردید کر دی ہے ان کے بقول: برج ہندوستانی کی بہن غلط ہے (اردو زبان کا ارتقا۶ : ص ٨٤)

پنجاب میں اردو
اردو کی جنم بھومی کے سلسلہ میں سب سے مشہور نظریہ حافظ محمود شیرانی نے اپنی تالیف ,, پنجاب میں اردو ،،( ١٩٢٨)  میں پیش کیا
,, اردو دہلی کی قدیم زبان نہیں ہے بلکہ وہ مسلمانوں کے ساتھ دہلی جات ہے مسلمان پنجاب سے ہجرت کر کے جاتے ہے تق ضروری ہے کہ وہ پنجاب سے اپنے ساتھ کوٸی زبان لے گے ہو،،
حافظ محمود شیرانی کی استدلال یہ ہے کہ محمود غزنوی ( 1030۔۶997 ) کے حملوں سے مسلمانوں کا پنجاب سے رابطہ شروع ہوا تھا
١١٩٣ میں جب قطب الدین ایبک نے دہلی پر قبصہ کیا تو پہلی بار مسلمانوں نے پنجاب سے باہر قدم رکھے گویا ڈیڑھ صدی تک پنجابی بولنے والی مقامی آبادی اور فارسی گو مسلمانوں کا زندگی کی ہر سطح پر ایک دوسرے سے رابطہ رہا پھر اس دوران صوفیا۶ کی تبلیغی سرگرمیوں کی وجہ سے اسلام کا داٸرہ بھی وسیع سے وسیع ہوتا گیا یوں مذہب سیاست ثقافت ہر لحاظ سے پنجابی اور فارسی باہم باہم آمیز ہوٸی جس سے اس بولی کی صورت اختیار کر لی جو بالا آخر اردو زبان کہلاٸی

دکن میں اردو
یہ نصیرالدین ہاشمی کی کتاب ہیں ١٩٢٣ میں یہ طبع ہوٸی تھی نصیرالدین ہاشمی سے متفق افراد کے مطابق مسلمانوں کا فاتح سندھ سے پہلے ہی اہل ہند سے رابطہ قاٸم ہو چکا تھا بعض مورخین کا یہ کہنا ہے کہ آپﷺ کی نبوت سے پہلے ہی جنوبی ہند کے سواحل پر عربوں کی آمدورفت تھی
دکن میں مقامی بولی
دکن کی مقامی بولیاں مرہٹی، تامل، تلیگو،اور بھاشا وغیرہ میں عربی کے الفاظ تو پہلے ہی آمیزش ہو چکی تھی اب فارسی نے بھی اپنا اثر دیکھایا یوں ان سب کے ملاپ نے اردو کی مخصوص صورت ہی متعین نہ کی بلکہ ادبی تخلیقات کے لیے سانچے بھی لہیا کیے

سندھ میں اردو
محمد بن قاسم نے ۶٨١٢ میں سندھ پر حملہ کیا راجہ داہر کو شکست دی سندھ کو مسلم حکومت کا ایک صوبہ بنا دیا یوں مسلمانوں آمد کا سلسلہ جاری ہوا جس کے سلسلے میں
,,وڑاچد،، یا ,, پراچد،،
اور عربی کی آمیزش شروع ہوٸی

,, پروفیسر انور رومان ،،
اردو کی ابتدا بلوچستان سے ہوٸی محمد بن قاسم کی مہم کے بعد ایک زمانہ تک اس علاقے میں عربی، فارسی، سندھی زبانیں بولنے والوں کا ملاپ ہوتا رہا ان کے بول چال سے اک نٸی زبان تشکیل پاگٸی
اردو مرہٹی کی سکی بہن
زبان کے بارے جدید ترین نظریات میں سے ڈاکٹر سہیل بخاری کا نظریہ خصوصی تزکرہ چاہتا ہے
انہوں نے زبان کے موضوع پر اپنے متعدد مقالات میں جو خیالات پیش کیں ان کی رو سے ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد سےکوٸی تعلق نہیں اس لیے پنجاب سندھ یا دکن اس کے جنم بھومی نہیں ہو سکتے ڈاکٹر شوکت سبزواری تو اردو کو ویدک عہد تک لے گۓ ہیں لیکن ڈاکٹر سہیل بخاری اسے بھی تسلیم نہیں کرتے تھے ان کے مطابق اردو ویدوں سے بھی قبل کی زبان ہیں کیونکہ ان قدیم بولیوں میں اردو الفاظ شامل ہیں

اردو: دراوڈی کا عطیہ
,, عین الحق فرید کوٹی ،،
اپنے ایک مقالہ ,,سنسکرت اور پراکرتیں،، میں سنسکرت کی اساسی حثیت کو مسترد کرتے ہوے اردو کی تشکیل میں دراوڈی زبانوں کے اثرات پر زور دیا اور کٸی ماہرین لسانیات کے اقوال بطور شہادت پیش کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ ہوا:

اردو زبان کا ماخذ: ہندکو
ہم نے اردو زبان کے آغاز کے نظریات کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے اردو زبان کا کسی خاص خطہ سے آغاز۔ اردو زبان کا ماخز کسی زبان کو قرار دینا خاطر غزنوی کا تازہ ترین نظریہ ہے جنھوں نے اردو زبان کا ماخذ ,,ہندکو،، کو قرار دیا ہے اسی نام کی کتاب(اسلام آباد  ۶٢٠٠٣ ) میں انہوں نے لکھا ہے
,, یہ حقیقت ہے کہ پنجابی اور ہند کا رشتہ بہنوں کا ہے ماں بیٹی کا نہیں ہندکو اپنے وسیع تو داٸرے میں اس سارے وسیع علاقے کی اس راٸج زبانوں کا حصہ ہے جس کی بنیاد پر پنجابی زبان بھی پھلی پھولی

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter