ملک کے مسلمانوں کو دینیات کے ساتھ عصری علوم سے وابستگی اور اقلیتی یونیورسٹی کا قیام وقت کی اشد ضرورت: مولانا محمد حنیف ندوی

جامعۃ الایمان چتون کا دس سالہ جشن تعلیمی و دستار بندی اختتام پذیر

2 مارچ, 2024

چتون/ کیئر خبر
آج کے سیناریو میں نیپالی مسلمان جس تعلیمی پسماندگی سے دوچار ہیں وہ انتہائی ناگفتہ بہ ہے ہم جہاں خواندگی میں ملک کے دوسرے طبقات سے پیچھے ہیں وہیں سول سروسز میں ہمارا وجود اور عصری اسکول کی تعداد انتہائی قلیل ہیں اس لیے مسلمانان نیپال کو بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے دينيات کے ساتھ عصری اسکول وکالجز کھولنے ہوں گے اور جامعۃ الایمان اس تشنگی کو بجھانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے
ان خیالات کا اظہار جامعۃ الایمان کے ناظم اعلی مولانا محمد حنیف ندوی نے دس ساله جشن تعليمى ودستار بندى کے موقع اپنے خطبہ استقبالیہ میں کیا انہوں نے کہا کہ ملک کی بیوروکريسی میں مسلمانوں کا داخلہ از حد ضروری ہے اگر ہم یہاں چوک جائیں گے تو پھر مایوسی هاته لگے گی جامعۃ الایمان نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ سال سے مسلسل لوك سیوا آیوگ کے کلاسز چلائے جائیں گے انشاءاللہ۔ مولانا ندوی نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے جامعۃ الایمان کو آئندہ 10 سال میں ایک یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا عزم ظاہر کیا ۔

خطبہ استقبالیہ کے بعد جامعۃ الایمان کے طلبہ و طالبات کا تعلیمی مظاہرہ شروع ہوا جس میں تلاوت قران حدیث نبویہ سنن صلاۃ و مسائل و احکام سے متعلق بچوں نے شاندار انداز میں اپنا پروگرام پیش کیا وہی بچوں اور بچیوں نے نیپالی اردو اور انگریز زبان میں تقریریں پیش کی تمثیلی مکالمہ مدرسہ ام خیر للبنات کی بچیوں نے پیش کیا جسے خوف سراہا گیا۔
مولانا مفتی ظہور قاسمی نے اپنے تاثرات میں ناظم جامعۃ الایمان کے عزم سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا انشاء اللہ یہ ادارہ جلد یونیورسٹی کی شکل لے گا اور ہم ہر قدم پر شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر ؛ کے مصداق یہ ادارہ ہوگا۔
پروفیسر رضی حیدر نے اپنے تاثرات میں کہا کہ مسلمان 70 فیصد خط افلاس کے نیچے ہیں تعلیم میں ہم پسماندہ ہیں اور اس کا علاج صرف علم علم اور علم ہے جب مسلمانوں کے مدارس کے ساتھ اس ملک میں ان ديكھی کی گئی تو میں نے مدرسه بورڈ سے استعفی دے دیا لیکن اب جو بیداری میں مسلمانوں میں دیکھ رہا ہوں دینیات کے ساتھ عصری علوم کے حوالے سے ایسے میں اس ادارے کو یونیورسٹی کا درجہ دلانے کے لیے ہم کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔
كيئر خبر کے چیف ایڈیٹر مولانا عبدالصبور ندوی نے اپنے تاثرات میں مولانا محمد حنیف ندوی اور ان کے تمام رفقائے کار کو اس تاریخی موقع پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا جامعۃ الایمان آج ایک تناور درخت کا روپ دھار چکا ہے اور جس عزم اور حوصلے کے ساتھ ناظم جامعہ نے اس کو پروان چڑھایا ہے آنے والے 10 سال میں یقینا ایک یونیورسٹی کا روپ دینے کی صلاحیت نظر آرہی ہے۔ مفتی نظام الدین قاسمی نے کہا کہ جامعۃ الایمان کے ذمہ دار مولانا محمد حنیف ندوی نیپال کے مولانا غلام وستانوی ہیں آج لوگ غلام وستانوی کے ادارے جامعۃ اشاعت العلوم اکل کوا کو دیکھنے جاتے ہیں اور اس سے سبق لیتے ہیں سیکھتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ آپ علم سیکھنے والے بنیں ان سے محبت کرنے والے بنیں یا عالم بنیں لیکن علماء سے نفرت کرنے والے نہ بنیں۔
مولانا محی الدین مظاہری نے کہا کہ اللہ اپنے منتخب بندوں سے ایسے بڑے کام لیتا ہے اللہ کی رحمت سے یہ ادارہ آج تناور درخت کی روپ لے رہا ہے اور جامعۃ الایمان کی شکل میں شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔
پروفیسر رمضان علی میاں قطر نے اپنے تاثرات میں کہا جامعۃ الایمان کو یونیورسٹی بنانا محض ایک خواب نہیں بلکہ مولانا محمد حنیف ندوی نے اسے ایک ایشو کے روپ میں لیا ہے۔ انہوں نے تمام مکاتب فکر کے مدارس کو متحد ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ایک متحدہ نصاب تعلیم ترتیب نہیں دے پائے تو پھر اس ملک میں ہمیں مستقل پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہمارے مدارس اپنی حیثیت کھو بیٹھیں گے۔
مهمان خصوصى شیخ عبداللہ المسيفري نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا محمد حنیف ندوی اس ملک کا ایک شیر ہے جس کے اندر تحمل ہے صبر ہے کام کرنے کا جذبہ ہے اور آج جامعۃ الایمان کی موجودہ شکل یہ بتاتی ہے کہ یہ تعلیم کے حوالے سے کس قدر لگن شیل ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ نیپال جیسے امن پسند ملک میں اللہ تعالی تمام مدارس کی حفاظت فرمائے۔
10 سالہ جشن تعلیمی کی اخری نشست کی صدارت جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر کے مولانا حذیفہ وستانوی نے کی۔ اس نشست میں خطبہ استقبالیہ مولانا قاری شمس الضحی قاسمی نے پیش کیا جس میں انہوں نے ادارے کے شاندار تعارف کے ساتھ مہمانوں کے کردار کا زبردست تعارف کرایا۔
ممبر پارلیمنٹ مولانا خالد صدیقی نے اپنے خطاب میں حکومت وقت کو للکارتے ہوئے بڑی بے باکی کے ساتھ یاد دلایا اور کہا میں میچی سے مہا کالی تک تمام مدرسوں کا غیر اعلانیہ سرپرست ہوں اور حکومت یہ سمجھ لے کہ یہ مدرسے مخلص شریف باعزت انسان اور باوقار شہری پیدا کرتے ہیں جو اس ملک کے لیے بے لوث اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ اور ملک بھر کے جو مدارس نیپال کی تعلیمی دینی معاشرتی رفاہی خدمات انجام دے رہے ہیں حکومت نیپال کا کوئی بھی ادارہ ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ حکومت کو یہ بھی جاننا چاہیے کہ ہم بوریا نشین کسی سے مرعوب نہیں ہوتے۔
مولانا مجیب الرحمن عتیق سنبھلی نے اپنے علمی خطاب میں کہا اس ادارے کی مثال اور مشابہت بالکل امام بخاری رحمہ اللہ کی جامع صحیح بخاری کی طرح ہے جس طرح امام بخاری نے پہلے وحی کا تذکرہ کیا پھر اس کے بعد کتاب الایمان سے شروعات کی پھر اس کے بعد علم پر آئے اسی طرح یہ ادارہ بھی پہلے معہد القران کی شکل میں تھا پھر اس کے بعد میں جامعۃ الایمان بنا اور آج علم کی قندیل روشن کیے ہوئے ہے۔
مولانا حذیفہ وستانوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اس ادارے میں اج پہنچنا میرے لیے ایک فرض کی حیثیت رکھتا ہے ایسے وہ سارے ادارے جو اسلام کی شمع روشن کیے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ عصر حاضر کے تقاضوں پر لبیک کہتے ہوئے عصری اداروں کا قیام و امتزاج بھی پیدا کرنا چاہتے ہیں میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ نیپال اور ہندوستان کے مسلمانوں کے جو تعلیمی مسائل ہیں وہ لگ بھگ ایک جیسے ہیں ۔ جامعۃ الایمان کے ذمہ داران نے جو خواب اور سپنا دیکھا ہے ایک یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا عصری کالجز کی تاسیس کا تو انشاءاللہ ضرور پورا ہوگا۔ کیونکہ اگر ہم نے دینی ماحول میں عصری اسکول اور کالجز نہ کھولے تو ہماری نسلیں ارتداد کا شکار ہو جائیں گی جیسا کہ ہندوستان کے بہت سارے علاقوں میں ہوا ہے۔
اس موقع پر لگ بھگ 200 حفاظ کرام کی دستار بندی کی گئی طلباء و طالبات کی سالانہ انجمن اور تعلیمی مظاہرے اور اسپورٹ ویک میں کامیاب طلبہ و طالبات کو گراں قدر انعامات سے نوازا گیا وہیں مہمانوں کی خدمت میں شکر و سپاس نامہ پیش کیا گیا۔ اس موقع پر مولانا نظر الحسن فلاحی ہدایت اللہ صاحب ھتوڑا ودیگر علماء کرام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام کی نظامت مولانا سلیمان شہیدی نے بخوبی انجام دیا۔
اس سال جامعۃ الایمان میں حسن قرأت کا خطاب علی بن محمد ثناء اللہ ندوی نے اپنے نام کیا ہے۔
پروگرام میں مولانا عبدالغفار قاسمی مولانا محمد ثناء اللہ ندوی مولانا مسیح اللہ؛ عبدالحکیم مولانا عباس ؛ جامعۃ الایمان کے سرپرست رمضان علی میاں؛ حافظ رضاء اللہ؛ اصغر علی مدنی مولانا نسیم ندوی مولانا ابوالکلام فلاحی مولانا ایوب کے علاوہ جامعہ کے اساتذہ ذمہ داران طلباء و طالبات اور مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter