سہولیات حج کی فراہمی میں مملکت سعودی عرب کی خدمات

محمد ھاشم بشیر احمد تیمی استاذ جامعہ امام ابنِ تیمیہ

25 جون, 2023
’’حج ‘‘ ارکانِ اسلام میں سے پانچواں رکن ہے، عبادات میں بنیادی اہمیت کا حامل ایک مقدس دینی فریضہ اور عظیم ستون ہے۔ اس کے لفظی معنی ’’قصد وارادہ‘‘ کے ہیں، اسلام میں یہ لفظ خانۂ کعبہ کے قصد وارادے کے لیے استعمال ہوتا ہے، تاکہ مکہ مکرمہ جاکر بیت اللہ کا طواف اور مکہ مکرمہ کے مقدس مقامات پر حاضر ہوکر حج کے جو مناسک ہیں اور جو عبادات، اعمال اور آداب ہیں عبودیت ِ الہٰی کے طور پر بیک وقت، ایک مقام، ایک آواز اور ایک لباس میں ملبوس ہوکر پورے عالم ِاسلام کے مسلمان خواہ وہ مشرق کے رہنے والے ہوں یا مغرب کے، خواہ وہ شمال کے ہوں یا جنوب کے، خواہ وہ عرب ہوں یا عجم ،خواہ وہ کالے ہوں یاگورے، دنیا کے کسی بھی کونے کے مسلمان ہوں، وہ اپنے رب کے سامنے عاجزی وانکساری کا اظہار کرتے ہوئے یہ عظیم عبادت انجام دیتے ہیں۔ اس موقع پرتمام مسلمانانِ عالم بارگاہِ الٰہی میں حاضر ہوکر باہمی اخوت کا مظاہرہ کرتے ہیں، عالم اسلام کے مسلمان حجاز ِ مقدس کی سر زمین پر لبیک اللّٰھم لبّیک کی صدائیں بلند کرتے نظر آتے ہیں۔ مسلمانانِ عالم کواس مساویانہ اجتماع سے پیدا شدہ عملی مساوات کے نمونے کو سامنے رکھ کر اپنی پوری زندگی میں اسی مساوات اور باہمی برابری کا درس ملتا ہے۔
غرض یہ کہ حج میں جس طرح عالمی اخوت ومساوات رکھی گئی ہے، ویسے ہی مالی تعاون کو بھی بین الاقوامی وعالمی بنادیا گیا ہے۔
قارئین کرام! اس مضمون میں مملکت سعودی عرب جو اپنی مختلف اور نوع بنوع کی عالمی خدمات میں مشہور و معروف ملک ہے، بالخصوص حج کے تئیں حاجیوں کے لئے کیا کیا سہولیات فراہم کرتے ہیں مختصر جائزہ لیا جارہا ہے۔    سعودی عرب کے وزیر برائے امور حج اور عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک ضیوف الرحمان کی بہبود کے لیےتمام انسانی صلاحیتوں اور وسائل کو بروئے کار لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعودی اور ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایات کی روشنی میں وزارت حج حجاج کرام کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی دانش مند قیادت کی نگرانی میں وزارت حج وعمرہ شاندار کامیابی حاصل کی ہیں۔ تمام شعبوں میں عازمین حج کو بہترین سہولیات اورسروس فراہم کی گئی ہیں۔ عازمین کی صحت کا خاص خیال رکھا گیا ہے، تنظیمی، سروس، لاجسٹک اور سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گیے ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر حج نے جدہ میں حج کے حوالے سے منعقدہ ایک پروگرام میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے مندوبین کو حج کی تیاریوں پر بریفنگ دی۔ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا کہ اللہ کے مہمانوں کی خدمت کے بڑے منصوبوں میں 200 ارب ریال (53 بلین ڈالر) سے زیادہ کی لاگت سے مکہ مکرمہ کی تاریخ کی سب سے بڑی عمارت کی توسیع اور حرمین میٹرو اکسپریس کا قیام شامل ہیں۔ حرمین ایکسپریس ٹرین کی تیاری پر ساٹھ ارب ریال لاگت آئی۔
60 ارب ریال کی تخمینہ لاگت سے حجاج کے سفر اور نقل و حمل کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان فاصلے کو تقریباً دو گھنٹے تک کم کرنے کے علاوہ جدہ کے شاہ عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے کی توسیع پر 64 ارب ریال خرچ کیے گئے ہیں۔
حج خدمات کا معیار بلند کرنے کے لیے سعودی عرب کے کئی ملکوں سے معاہدے
حاجیوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی، مذہبی اور ثقافتی تجربے کو بامعنی بنانا مقصد ہے۔
سعودی عرب میں وزارت حج و عمرہ کے نائب وزیر ڈاکٹر عبد الفتاح مشاطعلی نے کہا ہے کہ سعودی وزارت حج و عمرہ نے اس سال حج کے سیزن کے لیے وزارت کی ابتدائی تیاریوں کے ایک حصے کے طور پر کئی اسلامی ملکوں کے 15 وفود کے ساتھ حج کے متعدد معاہدوں پر دستخط کردیئے۔
یہ معاہدے حج کی آمد کو آسان بنانے کی کوششوں کا ایک حصہ ہیں۔ معاہدوں کا مقصد ضیوف الرحمٰن کو فراہم کی جانے والی خدمات کے معیار کو بلند کرنا اور ان کے مذہبی اور ثقافتی تجربے کو با معنی بنانا ہے۔ حج میں بہتر سہولیات کی فراہمی کی یہ کاوشیں بھی سعودی "ویژن 2030” کے اہداف کا ایک حصہ ہیں۔
ڈاکٹر مشعطلی نے "حج ایکسپو” کانفرنس اور نمائش کے موقع پر گفتگو میں کہا کہ دستخط کیے گئے حج معاہدوں میں ہر ملک کے لیے مختص کوٹے، ان ممالک سے آنے والے عازمین کے لیے بندرگاہیں اور آمد و روانگی کے ذرائع اور حج کے امور کو منظم کرنے والے اہم ترین طریقہ کار کو شامل کیا گیا ہے۔
نائب وزیر حج و عمرہ نے مصر، متحدہ عرب امارات، سینیگال، گھانا، چاڈ، تاجکستان، افغانستان، بھارت، تھائی لینڈ، جنوبی افریقہ، کرغزستان، بینن، سری لنکا اور تنزانیہ کے وفد سے ملاقاتیں کی ہیں۔
ملاقات میں حجاج کرام کے امور سے متعلق متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دنیا بھر سے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ آنے والے ضیوف الرحمن کی خدمت کے لیے انتظامات اور تیاریوں پر بھی بات چیت کی گئی۔
سعودی عرب میں مقدس مقامات پر سڑکوں اور اسفالٹ کی سطحوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا گیا ہے۔ اس عمل کا آغاز جمرات میں رمی کے علاقے سے کیا گیا۔
یہ تجربہ سعودی پبلک روڈز اتھارٹی، بلدیات، دیہی امور اور وزارت ہاؤسنگ اور متعدد متعلقہ حکام کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے۔
حرمین شریفین اور زائرین بیت اللہ وشہر رسول کے حوالے سے جو ناقابلِ فراموش خدمات دیکھنے کو مل رہے ہیں، پوری اسلامی تاریخ میں اس کی مثال نہیں مل سکتی۔ حرمین کی توسیع، مقامات حج میں شدید گرمی کی وجہ سے بہترین ایئر کنڈیشن اور کولر سے بھرپور خیموں کی تنصیبات، ارکان حج کی ادائیگی کو آسان بنانے کے لیے بسوں اور ٹرینوں کے انتظامات، حاجیوں کی فری میڈیکل سہولیات، دینی رہنمائی کے لیے جگہ جگہ علماء کی فری کاؤنسلینگ، یہ اور ان جیسی ہزاروں خدمات جن کے تذکرے کے لئے الگ الگ مضمون کی ضرورت ہے۔
مسجد حرام مکہ مکرمہ کی صحنوں میں ٹھنڈک کے لیے 250 پانی کے پھوار والے پنکھے نصب کئے گئے ہیں۔جن کے ذریعے صحن کے درجہ حرارت کو کم کیا جاتا ہے اور نمازیوں کو موسم کی شديد گرمی سے بچاکر انہیں خوشگوار احساس فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ تاکہ وہ پورے اطمینان وسکون کے ساتھ عبادت انجام دے سکیں ۔ زائرین جب ان سہولیات کو دیکھتے ہیں تو سعودی حکومت کے لئے دل سے بےساختہ دعائیں کئے بنا نہیں رہ پاتے ۔ یہ سعودی عرب کی بےلوثی کی نشانیوں سے ایک نشانی ہے۔ ورنہ لوگ حرمین کو بھی تجارت بنا لیتے۔
دعا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ مملکت سعودی عرب کی حفاظت فرمائے اور انہیں مزید کار خیر کی توفیق ارزانی بخشے، سعودی حکومت کو اس کا بہترین بدلہ عطا فرمائے اور حجاج بیت اللہ کے حج کو قبول فرمائے اور انہیں صحیح سلامت گھر لوٹائے، آمین!

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter