مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر حضرت مولانا رابع حسنی ندوی نے داعی اجل کو لبیک کہا، دینی علمی اور سماجی حلقے سوگوار

13 اپریل, 2023

لکھنؤ / کئیر خبر

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر دار العلوم ندوہ کے ناظم حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی کا جمعرات کو انتقال ہو گیا۔ اس خبر نے عالم اسلام میں رنج و الم کی ایک لہر دوڑا دی اور تعزیت کا ایک دراز سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ معروف عالم دین مولانا رابع حسنی ندوی طویل عرصہ سے بیمار تھے اور ندوہ میں 93 سال کی عمر میں انھوں نے آخری سانس لی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق مولانا رابع حسنی ندوی کی نماز جنازہ ندوہ میں آج رات نمازِ عشا کے بعد تقریباً 10 بجے ادا کی جائے گی اور اس کے بعد میت ان کے آبائی شہر رائے بریلی کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ کل یعنی 14 اپریل کی صبح رائے بریلی میں بھی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی اور اس کے لیے بعد نمازِ فجر کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ ان کی تدفین آبائی گاؤں واقع قبرستان میں عمل میں آئے گی۔

مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ولادت اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے تکیہ کلاں کے ایک مشہور علمی، دینی اور دعوتی خانوادہ میں یکم اکتوبر 1929ء کو ہوئی تھی۔ آپ کے والد کا نام سید رشید احمد حسنی تھا، ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے جہاں سے 1948ء میں فضیلت کی سند حاصل کی۔

مولانا نے فقہ، تفسیر، ادب حدیث اور بعض فنون کی کتابیں پر دسترس کے لئے دارالعلوم دیوبند میں بھی ایک سال گزارا ۔ 1949ء سے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں بحیثیت معاون مدرس کے ملازمت اختیار کرلی، 1950ء سے 1951ء کے درمیان حصولِ تعلیم کے سلسلے میں حجاز میں بھی قیام کیا۔ آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ کو صوبائی وقومی اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے۔ اور حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی وفات کے بعد 2000ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم (ڈائریکٹر) منتخب کئے گئے۔ سال 2002ء میں جب مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کا انتقال ہوگیا تو متفقہ طور پر آپ کو بورڈ کے صدر کی بھی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ چنانچہ آپ نے 1970ء میں آپ ندوۃ کے کلیۃ اللغۃ کے ڈائریکٹر نائب مہتمم کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دئیے۔

اپنے استاذ محترم کے سانحہ ارتحال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہویے کئیر خبر کے چیف ایڈیٹر مولانا عبد الصبور ندوی نے  کہا کہ مولانا شفقت و محبت، عاجزی و انکساری، اتحاد و اتفاق اور بردباری و تحمل کا عملی نمونہ تھے۔ عربی زبان و ادب پر گہری پکڑ تھی الادب العربی پڑھاتے وقت محسوس ہوتا تھا کہ کوئی منجھا ادیب طلبہ سے محو گفتگو ہے انہوں نے مزيد کہا کہ آپ کی سربراہی میں مسلم پرسنل لاء کے تحفظ کے لیے جو کام ہو رہے تھے، وہ انتہائی اہم تھے۔ بهارت کی موجودہ صورتحال میں مولانا کا ہم سے رخصت ہو جانا ایک عظیم خسارہ ہے۔ اللہ رب العالمین سے دعا گو ہوں کہ اللہ اہل خانہ و تمام سوگواروں کو صبر جمیل عطا کرے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter