لالچی سوداگر

عائشہ بانو صدیقی / بی اے سال دوم نتیشور کالج مظفر پور بہار بھارت

1 اپریل, 2023

کسی زمانے میں ایک سوداگر تھا جو بہت لالچی تھا ایک دفعہ پچاس گڈھا پر سامان لادکر تجارت کے لیے گیا ۔ راستے میں کچھ دیر سستانے بیٹھ گیا ۔ وہاں سے ایک ابلیس کا گزر رہا تھا ۔اس نے سوداگر کو دیکھا تو ان کے برابر میں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے ۔وہ دونوں ایک دوست بن گئے سوداگر نے پوچھا تم کہاں جا رہے ہو ؟
ابلیس نے جواب دیا مجھے ایک ایسی سرنگ کا پتا چلا ہے جس میں ہیرا بند ہے میں وہی ہیرا ڈھونڈ نے جا رہا ہوں ۔
اب میں چلتا ہوں ۔
سوداگر نے کہا: رکو میں بھی تمہارے ساتھ چلتا ہوں ۔
ابلیس نے کہا: ٹھیک ہے ۔
سوداگر نے کہا: اگر اس سرنگ میں سے ہیرا نکلا تو ہم دونوں آدھا آدھا بانٹ لیں گے ۔
ابلیس نے کہا: ٹھیک ہے ۔
جب سرنگ کے قریب پہنچے تو ابلیس نے کویٔ منتر پڑھا ۔ وہ سرنگ فوراً کھل گئی اور اس سرنگ کے کھلتے ہی سوداگر حیران رہ گیا ۔
اس میں بہت سارے ہیرا تھا ۔ دونوں نے آدھا آدھا ہیرا بانٹ لیا اور دونوں اپنی اپنی راہ پر چل دیے ۔ سوداگر کچھ آگے گیا تو اس نے سوچا کیوں نہ میں ابلیس سے وہ آدھا ہیرا بھی لے لوں ۔ یہ سوچ کر سوداگر بھاگ کر ابلیس کے پاس گیا اور کہا: تم تو ابلیس آدمی جو تم پھر کہیں سے ہیرا ڈھونڈ لوگے تو تم ایک کام کرو کے اس میں سے آدھا ہیرا مجھے دے دو ۔
اسی طرح بولا پھسلا کر اس نے ابلیس سے سارا ہیرا اپنے قبضے میں لے لیا ۔
سوداگر اور ابلیس دونوں الگ الگ سمتوں میں روانہ ہو گئے ۔ سوداگر نے سوچا کہ اس کے پاس ایک چھوٹا سا ڈبا تھا ۔ اس میں کیا تھا۔ سوداگر نے پھر دوڑ‌ کر ابلیس کے پاس گیا اور اس سے کہا ،:
تمہارے پاس جو ڈبا تھا اس میں کیا ہے ؟
ابلیس نے جواب دیا:اس میں جادو کا کاجل ہے ۔ ایمان دار اور سخی آدمی لگاۓ گا تو اسے چھپا ہوا ہیرا نظر آۓ گا لیکن اگر بے ایمان اور لالچی آدمی لگاۓ تو اندھا ہو جاۓ گا ۔
سوداگر نے کہا: یہ میری آنکھوں میں لگا دو کیوں کہ میں تو بہت دیانت دار اور معقول آمدمی ہوں
ابلیس نے پہلے تو اسے سمجھا یا لیکن سوداگر ضد کرتے رہا ۔ سوداگر کا خیال تھا کہ ابلیس اس سے بہانا کررہا ہے ۔ آخر ابلیس نے سوداگر کی آنکھوں میں کاجل لگا دیا ۔کاجل لگنے کے بعد سوداگر نے آنکھوں کھولیں تو اسے کچھ نظر نہ آیا ۔ اس نے ابلیس سے کہا:تم نے مجھے اندھا کردیا ہے تا کہ سارا ہیرا خود لے جاؤ ۔
ابلیس نے کہا: میں نے تمہیں پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کیوں کہ مجھے معلوم تھا کہ تم نے بدنیتی سے میرے حصّے کا ہیرا بھی ہتھیا لیا ہے اور اس کاجل سے تمہیں نقصان پہنچے گا
اب سوداگر ، ابلیس کے آگے گھگیا نے لگا: اے ابلیس میری خطا معاف کر ، میں آںٔندہ ایمان داری سے زندگی بسر کروں گا ۔ ضرور تیرے پاس اس کاجل کا تریاق ہوگا
خدا کے واسطے میری بینائی بحال کر ، کچھ کر ۔
ابلیس بولا ،: ایک شرط پر تیری بینائی واپس آسکتی ہے ۔
جلدی بتا، مجھے تیری ہر شرط منظور ہے ۔
ابلیس نے کہا:جتنا ہیرا ہے ، یہ سب غریبوں میں تقسیم کرنا ہوگا اور آںٔندہ بھی مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنی ہوگی سوداگر نے ابلیس نے ابلیس کے پاؤں پکڑ لیے میں وعدہ کرتا ہوں اپنی تمام دولت سے ضرورت مندوں کو آرام پہنچاؤں گا
ابلیس نے جیب سے ایک چھوٹی سی ڈبیا نکالی اس میں سرمہ تھا ۔ سوداگر کی آنکھوں پر ترمہ لگایا تو تھوڑی دیر بعد اسے دھندلا سا نظر آنے لگا اس نے ابلیس کا شکریہ ادا کیا ۔ پھر دونوں ایک ساتھ ایک ہی طرف روانہ ہوئے راستے میں انھیں غریب لوگوں کی بستیاں ملیں ۔ سوداگر نے تمام ہیرا ان بستیوں میں تقسیم کر دیا تمام ہیرا تقسیم ہو گیا تو سوداگر کی بینائی مکمل طور پر بچے ہو گئے اور اسے بالکل صاف نظر آنے لگا ۔
ابلیس نے کہا: تم اپنی سخاوت کا عمل جاری رکھنا ورنہ پر سے اندھے ہوجاؤ گے ۔
سوداگر نے وعدہ کیا اور ابلیس اسے دعائیں دیتا ہوا رخصت ہو گئے
از قلم ✍️ عاںٔشہ بانو

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter