نیپال: علامہ محمد عزیر شمس رحمہ اللہ کی حیات و خدمات پر ایک روزہ عالمی سیمینار مرچیا میں اختتام پذیر

مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کی جانب سے علماء و اساتذہ کو ایوارڈ و اعزاز سے نوازا گیا

21 فروری, 2023

مرچیا سرہا / کئیر خبر
مشہور محقق مؤلف اور داعی علامہ محمد عزیر شمس رحمہ اللہ کی حیات و خدمات پر منعقدہ ایک روزہ عالمی سیمینار مرچیا میں اختتام پذیر ہوا؛ مرکز البینہ کے زیر اہتمام اور مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کے تعاون سے منعقد اس سیمینار میں ہندونیپال کے علماء کی بڑی تعداد نے شرکت کی -اپنی نوعیت کا یہ پہلا سیمینار تھا جو شیخ رحمہ اللہ پر منعقد ہوا –
قاری سہیل احمد کی تلاوت سے سیمینار کا آغاز ہوا؛ مولانا وسیم تیمی نے ایک منظوم کلام پیش کیا؛ اس کے بعد ایک استقبالیہ نظم جو مشہور شاعر انصر نیپالی نے لکھی اسے مولانا اختر ریاضی نے مترنم آواز میں پڑھا؛ خطبۂ استقبالیہ مرکز البینہ کے استاذ مولانا شمشیر داؤد مدنی نے پیش کیا اور انہوں نے کہا یہ چوتھا سیمینار ہے جو مرکز کی جانب سے منعقد ہو رہا ہے انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ماہنامہ البینہ اب تک پانچ خصوصی اشاعتیں منظر عام پرلا چکا ہے- سیمینار کا افتتاح کرتے ہوئے جامعہ سراج العلوم کے شیخ الجامعہ مولانا خورشید احمد سلفی نے کہا شیخ عزیر رحمہ اللہ پر یہ سیمینار غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے ان کے کارناموں کو اجاگر کرنا اور علما کے سوانحی خاکوں کو مرتب کرنا بہت ہی ضروری ہے تاکہ عوام اس سے روشنی حاصل کرسکیں؛ یہ سیمینار علامہ کی خدمات کا تعارف ہے نہ کہ نوحہ اور ماتم-
مرکز البینہ کے صدر مولانا حافظ منظور احمد مدنی نے اپنے تفصیلی خطاب میں کہا علماء کا انتقال امت کے لیے خسارہ فادحہ ہے علامہ عزیر شمس رحمہ اللہ ایک جہاں دیدہ شخصیت کے حامل تھے مخطوطات کی بحث و تحقیق کے لئے انہوں نے ٨٦ ملکوں کا سفر کیا لائبریریوں کی خاک چھانی آج جامع شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ کی آٹھ جلدیں ان کی زیر نگرانی شائع ہو چکی ہیں؛ علامہ کا سسرال ہمارا ضلع سرہا ہے انکی بیشتر رشتہ داریاں نیپال میں ہیں اس لئے ہمارا حق تھا کہ انکی حیات و خدمات پر سیمینار کا انعقاد کریں اور ان کی زندگی کے مختلف گوشوں کو عوام کے سامنے لاسکیں-


مرکز التوحید کے صدر مولانا عبد العظیم مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ علامہ کی وفات پر پوری جماعت چیخ پڑی انہیں مخطوطات سے دیوانگی کی حد تک پیار تھا اور ان کی وفات پر پورا عالم اسلام سوگوار نظر آیا- نمدیده ان کے غم میں ہوئے ہیں عرب و عجم
مولانا عمیر شمس جو شیخ رحمہ اللہ کے بھائی ہیں انہوں نے اپنے خطاب میں کچھ یادیں کچھ باتیں کے عنوان سے کہا کہ بھیا عزیر شمس علمی دنیا کے شہسوار تھے وہ کبھی بھی اپنی تحقیقات اور مولفات کے بدلے رائلٹی کی فکر نہیں کرتے تھے ان کی تحقیقات کا چھپ جانا ہی ان کے لئے کافی تھا ان کے بعض الجزائر کے ساتھیوں نے یہاں تک کہا کہ آپ الجزائر آیئں اور وہاں کے سرکاری مجلس تحقیقات اسلامی کے صدر بن کر کام کریں لیکن میرے مشورے پر نہیں گئے کہ آپ کو سیاسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔
سیمینار میں مقالہ نگار حضرات : دكتور محمد أورنغزيب تيمى مولانا محمد نسیم مدنی مولانا فیصل عزیز مدنی مولانا پرویز یعقوب مدنی مولانا عبدالصبور ندوی؛ ڈاکٹر شہاب الدین مدنی؛ مولانا قمر الدین ریاضی ؛ مولانا ہارون تیمی ؛ مولانا شریف تیمی؛ مولانا احمد اللہ سلفی مولانا صادق جمیل تیمی وغیرہم نے اپنے مقالوں کا خلاصہ پیش کیا اور علامہ رحمہ اللہ کی زندگی کے مختلف گوشوں کو اجاگر کیا- ڈاکٹر عبد المبین ثاقب ہارونی نے کہا ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو علامہ کی شخصیت سے روشناس کرایں اور ان کی تحقیقات اور پیغام کو نئی نسلوں تک منتقل کریں-
مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال کی جانب سے متعدد علمی شخصیات کو انکی علمی و دینی خدمات کے اعتراف میں لائف اچیومنٹ ایوارڈ و اعزاز سے نوازا گیا- جس میں ناظم جامعہ سراج العلوم جھنڈا نگر مولانا شمیم احمد ندوی؛ مولانا حافظ منظور احمد مدنی صدر مرکز البینہ ؛ مولانا عبد العظیم مدنی صدر مرکز التوحید؛ مولانا خورشید احمد سلفی شیخ الجامعہ سراج العلوم؛ اس کے علاوہ بعض طفلان کے اساتذہ جنہوں نے پوری عمر بچوں کو الف با پڑھانے میں گزار دی انھیں ایوارڈ و اعزاز سے نوازا گیا-
سیمینار میں مولانا شمیم احمد ندوی اور ممبر پارلیمان مولانا خالد صدیقی نے جامع خطاب کیا؛ سیمینار کی صدارت مولانا شمیم احمد ندوی اور نظامت ڈاکٹر اورنگزیب تیمی ناظم عمومی مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال نے انجام دیں –
اس موقع پر مرکز البینہ کے شعبہ حفظ سے فارغ ہونے والے طلبہ کی دستار بندی کی گئی اور انھیں اسناد و اعزاز سے نوازا گیا –

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter