ماہ رجب کی بدعات

پرویز یعقوب مدنی جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر نیپال

30 جنوری, 2023
فرمان باري تعالی ہے {إنّ عدة الشّهور عندﷲ اثنا عشر شهرا فی کتابﷲ يوم خلق السّمٰوات والارض منها أربعة حرم﴾(التوبۃ:٣٦ )
’’یعنی آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے روز سے ہی اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہے اور ان میں چار حرمت والے ہیں ۔”
چاروں کی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے نشاندہی کی حدیث پاک ہے
 عن أبي بكرة رضي اللہ عنه ، عن النّبيّ صلّى اللہ عليه وسلّم قال : ” *إنّ الزّمان قد استدار كهيئته يوم خلق اللہ السّمَاوات والأرض ، السّنة اثنا عشر شهرا منها أربعة حرم ، ثلاث تواليات : ذو القعدة، وذو الحجّة، والمحرّم، ورجب مضر الذي بين جمادى وشعبان”.
*ترجمہ:* حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : "زمانہ گھوم کر(مہینوں کی ترتيب کی) اس ہیئت میں آگیا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا تھا۔ سال بارہ مہینے کا ہے جن میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں ۔ تین مہینے ذوالقعدہ، ذو الحجہ، اور محرم لگاتار ہیں اور چوتھا مہینہ رجب جو جمادی(الآخرۃ) اور شعبان کے درمیان ہے۔ (بخاری : 4662 ، ومسلم : 1679 )
مذکورہ بالا آیت و حدیث اس بات کی بین ثبوت ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول نے ماہ رجب کو حرمت والے مہینوں میں شامل فرمایا ہے لہذا یہ متبرک مہینہ ہے اس میں قتال حرام اور طاعات و بندگی انسان کو ہر ممکن کرنی چاہئے لیکن افسوس کہ لوگوں نے بہت سی بدعات و خرافات سے اس ماہ کو بھر دیا جو مندرجہ ذیل ہیں:
 *صلاة الرغائب:*
ماہ رجب کی ایک بدعت "صلاۃ الرغائب” ھے جسے رجب کی پہلی شب جمعہ کو نام نہاد مسلمان ایک خاص نماز خاص طریقے پر ثواب کی نیت سے ادا کرتے ھیں حالانکہ یہ نماز نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم، صحابہ ،تابعین ،تبع تابعین اور ائمہ دین سے ثابت نھیں
امام ابن قیم رحمہ اللہ رقم طراز ہیں : وکذالک احادیث صلاۃ الرغائب لیلۃ اول جمعۃ من رجب کلہا کذب مختلق علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ۔ (المنار المنیف فی الصحیح والضعیف، ص:۹۵، حدیث:۱٤٧)
علامہ ابن رجب رحمه الله فرماتے ھیں: ھذہ الصلاۃ بدعة عند جمہور العلماء
یہ نماز جمہور علماء کے نزدیک بدعت ھے، یہ پانچویں صدی ہجری میں ایجاد پائی اور آج تک یہ مسلمانوں کے مابین رواج پارہی ہے
محمد بن طاہر الھندی کھتے ھیں: "صلاۃ الرغائب موضوع بالاتفاق” صلاۃ الرغائب بالاتفاق موضوع من گھڑت ھے. (تذکرۃ الموضوعات ص: 44)
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس نماز کو بدعت قرار دیتے ہوئے لکھا: اما صلاۃالرغائب فلا اصل لہا بل ھی محدثۃ فلا تستحب لا جماعۃ ولا فرادی۔ اس نماز کی شریعت اسلامیہ میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ یہ تو بدعت ہے جس کو نہ تو باجماعت ادا کرنا درست ہے اور نہ ہی منفرد۔ (مجموع الفتاویٰ :۱۳٤/٢٣)
علامہ کے علاوہ محدثین عظام اور علماء کی ایک بڑی جماعت علامہ نووی اور علامہ ابن القیم رحمهم الله وغيرهم نے اس نماز کی اصلیت کا انکار ہے اور اسے بدعت بتلایا ہے۔(تفصیل کے لئے البدع الحولیہ، ارواء الغلیل، زاد المعاد کا مطالعہ بہتر ہوگا)
*رجبی عمرہ* اس عمل پر کوئ دلیل کتاب وسنت اور عمل صحابہ میں نھیں پائی جاتی۔
*رجبی کونڈے* ماہ رجب کی 22/تاریخ کو بعض مسلمان حضرت جعفر صادق کے نام کے کونڈے بھرتے ھیں جبکہ عمل کتاب وسنت سے سراسر متصادم ہے۔
*شب معراج*
ماہ رجب کی ۲۷ ويں تاریخ کو شب معراج منانا دن کو روزہ اور رات کو قیام کرنا۔ محافل نعت اور مختلف دینی مجالس کا انعقاد اورمساجد میں چراغاں وغیرہ جیسے بے بنیاد اعمال انجام دینا یہ رسم باطل ہے اسلامی شریعت میں اس کی کوئی اہمیت نھیں ہے اور شب معراج کی تاریخ تو کجا اس کے مہینے میں بھی شدید اختلاف ہے ۔ (الرحیق المختوم،ص۱۳۷)
*رجب کے روزے*
بعض نام نہاد مسلمان رجب کے مہینے میں خصوصی طور پر روزوں کا اہتمام کرتے ہیں جبکہ کتاب وسنت میں کہیں بھی ماہ رجب کے روزوں کی اہمیت وارد نھیں خود علامہ ابن باز، علامہ ابن عثيمين، رحمهم اللہ اور سعودی عرب کی فتوی کمیٹی نے اس کی تردید کی ہے علامہ صالح فوزان فرماتے ہیں کہ: رجب کے پہلے روز روزہ رکھنا بدعت ہے شریعت کا حصہ نہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رجب میں خاص طور پر روزوں کا اہتمام ثابت نہیں ۔ لہٰذا ماہ رجب کے پہلے روز روزہ رکھنا اور یہ اعتقاد رکھنا کہ یہ عمل سنت ہے ، گناہ اور بدعت ہے ۔ (فتاویٰ فضیلة الشیخ صالح بن فوزان : ۳۳/١)
مذكوره بالا بدعات کے علاوہ براق کی تصویر، امام ام داؤد کی نماز اور اسی ماہ کی مخصوص تاریخ میں خواجہ معین الدین چشتی کی مزار پر عرس و میلہ کا انعقاد ، یہ اور اس طرح کی دیگر بدعات بھی ہیں جو اسی مقدس ماہ میں لوگ انجام دیتے ہیں جبکہ اسلامی شریعت نے ان بدعات کی سخت مذمت کی ہے ملت وجماعت کے نام نہاد ، ہوس پرست اور ضمیر فروش علماء نے عوام الناس کے مذہبی جذبات کو خوب گرما کر مذکورہ بالا بدعات و خرافات کو رائج کیا نیز دین اسلام کے حقیقی اور صاف شفاف چہرہ کو مسخ کرکے حق و باطل کو ملایا لہذا عوام الناس تک مذہب اسلام کا واضح پیغام کتاب وسنت کی روشنی میں پہنچانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے ایمان کو بدعات وخرافات اوہام وشکوک کی آمیزش سے محفوظ رکھہ سکیں اور اسلامی تعلیمات اور اس کے احکام ومسائل کوسمجھتے ہوئے عمل کے خوگر بن جائیں۔
(مزيد تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو
* تبیین العجب بما ورد فی فضل رجب علامہ ابن حجر رحمہ اللہ
*الفوائد المجموعۃ علامہ شوکانی رحمہ اللہ کی
 *موضوعات علامہ ابن الجوزی رحمہ اللہ کی)

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter