بهارت کی آزادی علمائے اھل حدیت کی سرفروشانہ کاوشوں اور لازوال قربانیوں کی مرھون منت ہے

ضلعی جمعیت اھل حدیت سدھارتھ نگر یوپی کے ذمہ داروں نے مسلم مجاھدین آزادی کی جانی ومالی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کی

15 اگست, 2022
تاریخ کے سنہرے اوراق اس بات پر شاھد ہیں کہ ملک عزیز ھندوستان کوانگریزوں اور ان کے ھم نواؤں کے ظلم واستبداد سے آزاد کرانے میں ھمارے اسلاف کرام نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کئے ہیں اور اس تحریک کو پروان چڑھانے اور کامیابی سے ھمکنار کرنے کی خاطر جو مجاھدانہ کاوشیں اور بے مثال جانی ومالی قربانیاں پیش کی ہیں وہ چودھویں کے چاند کی طرح روشن اور ناقابل فراموش ہیں،
_____________________
ضلعی جمعیت اھل حدیت سدھارتھ نگر یوپی کے ناظم اعلیٰ مولانا وصی اللہ عبدالحکیم مدنی نے”کیئر خبر كو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس  تلخ حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ تن کے گورے اور من کے کالے انگریز ھمارے ملک پر کئی سو سال تک غاصبانہ طور پر قابض رہے، اس کی تمام بہاریں لوٹتے رہے اور عام شہریوں پر ناحق ظلم وستم اور انتہائی نازیبا سلوک وبرتاو کرتے رہے غرض کہ ہندوستانیوں کا اپنے ہی وطن میں رھنا دوبہر ھوگیا تو اس وقت مسلمانوں نے انفرادی اور اجتماعی طور پر انگریز حکومت کے خلاف تحریکیں شروع کردیں،
 تحریک  آزادی کے اولین سپہ سالار اور بانی ہونے کا شرف حجة الإسلام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور آپ کے خانوادہ کو حاصل ہے، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی بہترین تعلیم وتربیت کا نتیجہ تھا کہ آپ کے بڑے فرزند دل بند شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے ھندوستان کو دارالحرب قراردیا جس کا اثریہ ھوا کہ جابر وظالم انگریزی حکومت کے خلاف علماء وعوام متحد ہوگئے ،جنگ آزادی کی تحریک پر سب سے پہلے لبیک کہنے والوں میں شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے خانوادے کے شاہ عبدالغنی، شاہ محمد اسماعیل اور شاہ محمد اسحاق تھے،
 *تحریک شہیدین*
 کا بھی اولین مقصد ہندوستان سے انگریزوں کے قبضہ کو ختم کرنا اور لوگوں کے دلوں میں اسلامی احکامات کو روشن کرنا تھا، 1854ء-1947ءکے مابین ہندوستان کی آزادی کے لیے جتنی تحریکیں بپا ہوئیں اور جتنی بھی جد وجہد اور کوششیں ہوئیں ہرجگہ مسلمان بشمول علماء وعوام ہراول دستہ کے طور پر نظر آتے ہیں،
 منصف مورخین کے بقول *”جنگ آزادی ھند میں پانچ لاکھ علماء اھل حدیث کو انگریزوں نے شھید کر ڈالا”*
*”علماء اھل حدیث کو انگریزوں کے شر سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک اھل حدیث قاصد نے اپنی شناخت کو انگریزوں کے سامنے تبدیل کرنے کے لیے اپنے ہی خنجر سے اپنی ایک آنکھ نکال کر پھینک دی” *”صرف بنگال میں دو لاکھ سے زیادہ علماء اھل حدیث شہید کر دیئے گئے”*
*انگریزوں نے علماء اھل حدیث کو کالا پانی ، پھانسی ، قتل ، جیل ، شہر بدری اور نظر بندی وغیرہ کی سزائیں بھی دیں”*
مولانا عبدالرحیم صادق پوری کوانگریزوں نے جزیرہ انڈومان میں بیس سال تک نظر بند رکھا ۔ مولانا احمداللہ نے بھی جزیرہ انڈومان میں دن رات قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور وہیں اللہ کو پیارے ہو گئے۔مولانا ولایت علی اور مولانا عنایت علی بھی گرفتار کر کے پٹنہ لائے گئے،  ذھنی اور جسمانی اذیتوں سے دوچار ہوئے، اکثر ایسے مواقع پیش آئے جب کھانے کو کچھ میسر نہ ہوا تو درختوں کے پتّوں اور چھالوں کو کھاکر پیٹ کی آگ کو سرد کیا مگر عَلم حرّیت کو جھکنے نہیں دیا،
نازش ہند مولانا ابوالکلام آزاداپنی بے باک صحافت کے ذریعہ لوگوں کے دلوں کو گرما رہے تھے جس کی وجہ سے انھیں جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا لیکن آپ کے پائے ثبات میں لغزش نہیں آئی –
آزادہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جناب پنڈت جواہر لعل نہرو محلہ صادق پور کے اہل حدیثوں کا جنگ آزادی میں جو کارنامہ ہے، اس کے بارے میں کہا تھا :
*’’اگر پورے ہندوستانیوں کی قربانیوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں اور علمائے صادق پور کی قربانیوں کو دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو علمائے صادق پور کی قربانیاں بھاری پڑیں گی۔‘‘*
مختلف علاقوں کے چند نمایاں اہل حدیث مجاہدین آزادی کے اسماء گرامی یہ ہیں :
*علامہ شاہ محمداسحاق  دہلوی
* امیر المؤمنین امام
سید احمد بریلوی شہید
*امام علامہ شاہ سید محمد اسماعیل شہید دہلوی
*شیخ الکل فی الكل سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی
* علامہ حسین احمد بٹالوی
*سید صدیق علی صادق پوری
*سید یحییٰ علی صادق پوری
*سید حیدر علی رام پوری
*مولوی کرامت علی جون پوری
*مولانا محمد ابراہیم آروی
 *مولانا عبد الوہاب آروی
*مولانا عبد العزیز رحیم آبادی
*مولانا عبد الخبیر صادقپوری
*مولانا ولایت على صادقپوری –
* مولانا عنایت علی صادقپوری
*مناظر اسلام فاتح قادیان مولانا ثناءاللہ امرتسری
*امیر المجاہدین فضل الہی وزیر آبادی
*علامہ حافظ عبدالله غازي پوری
*علامہ سید داو د غزنوی
*شیخ الہند ومفسر قرآن مولانا ابوالکلام آزاد
*مولانا جعفر تھانیسری
*مولانا محمّد جوناگڈھی
*شیخ الحدیث علامہ محمد اسماعیل سلفی گجرانولہ
*علامہ نذیر احمد رحمانی
مولانا عبد القیوم رحمانی وغیرھم کے علاوہ ہزاروں اہل حدیث علماء وعوام جنگ آزادی  میں پیش پیش تھے-
مذھبی تعصب اور تنگ نظری کا یہ حال ہے کہ اتنی عظیم قربانیوں اور اذیت ناک صعوبتوں اور تکلیفوں کو انگیز کرنے کے باوجود برادران وطن ہم مسلمانوں کے حب الوطنی پر شک کرتے ہیں، ھماری شہریت منسوخ کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں، جو انتہائی شرم ناک اور غیر انسانی حرکت ہے، سچ اور حقیقت ہے
*ہم نے جب ہوش سنبھالا تو سنبھالا تم کو*
*اور تم نے جب ہوش سنبھالا تو سنبھلنے نہ دیا*
امیر جمعیت مولانا محمد ابراہیم مدنی نے کہا کہ یہ ایک تاریخی اور ناقابل فراموش حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے ہی سب سے پہلے اور سب سے زیادہ اس ملک کو آزاد کرانے کی کوشش کی ہے اور ھمیں یہ آزادی علمائے صادق پور کی بے پناہ قربانیوں کے نتیجہ میں حاصل ہوئی ہے، دہلی انڈیا گیٹ پر تقریباً 95300مجاھدین آزادی کے نام لکھے گئے ہیں جن میں 61945 مسلمان ہیں، یعنی 65فیصد مسلم مجاھدین آزادی تھے –
جمعیت کے دیگر ذمہ داران مولانا عبدالرشید مدنی، مولانا عبدالرحیم امینی، مولانا شریف اللہ سلفی،مولانا عبدالرب سلفی، مولانا سعود اختر سلفی ،رفیع احمد، (لبی)مولانا عبدالرحمن اثری، ماسٹر جاوید احمد،مولانا عبدالمنان مفتاحی،مولانا جمشید عالم سلفی مولانا فخرالدین ریاضی،مولانا محمد ہاشم سلفی، مولانا حمیداللہ ندوی، مولانا مقیم الدین مدنی،مولانا شفیع اللہ مدنی،مولانا تاج الدین سراجی  مولانا عبدالرشید سلفی ،مولانا عبداللہ سراجی اور مولانا خالد رشید سراجی وغیرھم نے مسلم مجاھدین آزادی کے ذریں کارناموں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پرامن طریقے سے جشن آزادی منانے کی اپیل کی ہے اور ملک کی بقاوسالمیت اور خوش حالی  کے لیے دعا کی پرخلوص درخواست کی ہے
اللہ ھمارے ملک کو امن وشانتی، صلح وآشتی اور انسانی ھمدردی وغمخواری کا گہوارہ بنادے اور اس کے کھوئے ہوئےوقار کو واپس کردے –

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter