جھنڈا نگر / کئیر خبر
کلیہ عائشہ صدیقه جھنڈانگر کے دفتر انچارج مولانا عبد العلیم فیضی کو آج سیکڑوں سوگواروں نے نم آنکھوں سے جھنڈانگر قبرستان میں سپرد خاک کردیا- مولانا کی کل طبیعت ناساز ہوئی انھیں داخل اسپتال کرایا گیا لیکن وقت موعود آپہنچا اور اس فانی دنیا کو خیر بعد کہہ دیا – انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مولانا مرحوم کی نماز جنازہ شیخ الحدیث مولانا خورشید احمد سلفی نے پڑھائی –
ان کے انتقال پر ملال پر دینی اور کاروباری حلقوں نے اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے –
کئیر خبر کے چیف ایڈیٹر مولانا عبد الصبور ندوی نے مولانا کے انتقال کو ایک سانحہ قرار دیتے ہویے کہا کہ مولانا مرحوم کو بچپن سے لیکر ابتک ایک مشفق چچا کے طور پر پایا ہر ملاقات میں بڑی محبت اور اپنائیت کا اظہار کرتے حال احوال پوچھتے-انہوں نے کہا کہ ان کے فرزند بھائی عبد الرحیم ابتدائیہ میں ہم کلاس ہونے کے ناطے گھر میں آنا جانا اور مولانا مرحوم سے روز کی ملاقات لگ بھگ طے رہتی تھی -آج ایک سنجیدہ مزاج عالم دین کی وفات سے دل ملول ہے- رب کریم انکی مغفرت فرمایے کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے –
ذیل میں بعض علماء کے احساسات پیش کئے جارہے ہیں جن سے انکی شخصیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے –
————————————————
مولانا عبدالعليم صاحب ايك طويل عرصه تك كليه عائشه صديقه میں دفتری خدمات انجام دیتے رہے ہیں اور پوری دیانتداری وذمہ داری کے ساتھ وہاں کے حساب کتاب کو درست رکھتے رہے ہیں،وہ کافی تجربہ کارووفاشعار اور اپنی تفویض کردہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں مخلص تھے،وہ عمر کے اس مرحلہ میں بھی پوری فرض شناسی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتے رہے ہیں اگر چہ چلنے ونقل وحرکت میں ان کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن آخر وقت تک کام سے لگے رہے اور کسی پر بوجھ نہیں بنے
کلیہ عائشہ نے بھی ان کی خدمات کا لحاظ کرتے ہوئے ان کو آخر وقت تک کام کرنے کا موقع دیا
وہ کچھ عرصہ سے کافی علیل تھے اور عمر طبعی کو پہونچ چکے تھے لیکن آج جب انھیں بغرض علاج بھیرہوا میڈیکل کالج میں داخل کیا گیا تو یقین نہیں آیا کہ اتنی جلد وہ اس دارفانی کو الوداع کہہ جائیں گے
اللّہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ رب جلیل ان کی بال بال مغفرت فرمائے،ان کی حسنات کو قبول فرمائے ، ان کی خطاؤں ولغزشوں سے درگزر فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے آمین یا رب العالمین
شميم أحمد ندوی
ناظم اعلى جامعہ سراج العلوم السلفيہ
———————————————————————
افسوس کہ مولانا اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ نے 80سے85 بہاریں دیکھی ہوگی، آپ کا پر وقار نورانی چہرہ کم گو تھا، بیشتر زندگی تجارت میں گزری، ایک عرصہ سے کلیہ عائشہ للبنات میں دفتری کے عہدہ پر فائز رہے، آپ کی شخصیت علمائے کرام کی صحبت میں گزری، علماء کے بڑے قدردان تھے، آپ کے رفیق محترم معروف عالم دین مولانا عبد الرحمن مبارکپوری حفظ اللہ آپ کے مداح آپ کی خدمات کے معترف ہوتے ہیں، مولانا مبارک پوری حفظ اللہ جب بھی جھندانگر تشریف لاتے ہیں تو آپ رحمہ اللہ سے ملاقات کرنا ضروری سمجھتے تھے، اللہ رب العالمین آپ کے حسنات کو قبول کر کے آپ کی لغزشوں کو درگذر فرما کر جنت الفردوس عطا فرمائے آمین
دعا گو عبدالنور سراجی
——————————————————-
بڑے رنج وغم کے ساتھ احباب جماعت،علماء کرام کو یہ اطلاع دی جارہی ہے کہ مولانا عبدالعلیم فیضی صاحب جو کلیہ عائشہ صدیقہ، جھنڈا نگر، نیپال میں دفتری خدمات انجام دے رہے تھے، ایک طویل علالت کے بعد بتاریخ :16/7/22 بروزسنیچر بمقام میڈیکل کالج بھیرہوا بوقت 3:30 شام بقضائے الہی انتقال کرگئےل
*اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ*
*تغمده الله بواسع رحمته ورضوانه وأسكنه فسيح جناته وألهم أهله وذويه الصبر والسلوان*
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کے تمام حسنات اور طاعات وعبادات کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور ان کی لغزشوں کو درگزر کرتے ہوئے جنت الفردوس میں مقام عطا فرمائے اورتمام لواحقین وپسماندگان اور اہل خانہ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔آمین
*وصی اللہ عبدالحکیم مدنی*
*ناظم ضلعی جمعیت اھل حدیت سدھارتھ نگر ،یوپی*
——————————————————–
خبر وفات:
یہ خبر انتہائی باعث رنج و غم ہے کہ میرے قدیم رشتہ داراور جماعت کےمعروف عالم دین اور جامعہ فیض عام مئو کے قدیم فارغ اور مدرسہ فیض محمدی بسکوہر کے سابق صدر، کلیہ عائشہ جھنڈا نگر کے قدیم و مخلص کارکن مولانا عبدالعلیم فیضی جو طویل عرصہ سے جھنڈا نگر میں بود باش اختیار کئے ہوئے تھے، آج 16 جولائی کو بوقت 2بجے دن طویل علالت کے بعد اپنے رب حقیقی سے جاملے، اناللہ واناالیہ راجعون۔
مولانا انتہائی نرم مزاج بااخلاق اور ملنسار تھے، طویل عرصہ تک مدرسہ فیض محمدی بسکوہر بازار کا نظم ونسق سنبھالتے رہے، اس کی تعمیر وترقی کے لئے کوشاں رہے، ادھر کئی برسوں سے مدرسہ عائشہ جھنڈا نگر سے وابستہ رہے اس کی مفوضہ ذمہ داریوں کو نبھاتے رہے، مولانا کی عمر 90 سال پلس رہی ہوگی، ،دو بیویاں تھیں دونوں سے اولاد ہیں، بڑی بیٹی عاتکہ عالمہ ہیں اور بچیوں کے مدرسہ عائشہ میں معلمہ رہ چکی ہیں، ان کی شادی بلرام پور میں ہونے کے بعد تدریسی مشغلہ چھوڑنا پڑا، صاحب اولاد ہیں، اسی طرح سے مولوی عبدالعظیم ( مقیم تلسی پور) ودیگرلڑکے صاحب اولاد ہیں، اللہ جملہ اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے، اورمولانا کی حسنات کو قبول فرماکر ان کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے آمین
شریک غم : عبدالمبین ندوی، (دہلی)
—————————————————————–
مولانا عبدالعلیم فیضی رحمہ اللہ کلرک کلیہ عائشہ صدیقہ جھنڈانگر نیپال کا بروز سنيچر بتاریخ ١٦/ ٧/ ٢٠٢٢م بوقت ساڑھے تین بجے دن بہیرہوا کے میڈیکل کالج میں معمولی علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ انا للہ وإنا إلیہ راجعون
مولانا عبدالعلیم فیضی رحمہ اللہ خطیب الإسلام علامہ عبدالرؤوف رحمانی رحمہ اللہ کے قائم کردہ نسواں درسگاہ کے ایک جفاکش، باعزم اور وفاشعار کارکن (کلرک) تھے۔ ادارہ کی مفوضہ ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی اور انتہائی انہماک اور دلجمعی سے ادا کرتے تھے خورد وکلاں کے ساتھہ محبت پیش آتے تھے آپ کی تواضع اور خاکساری کا یہ عالم تھا کہ جب بھی ملاقات ہوتی مکمل خیریت دریافت کئے ساتھہ نہ چھوڑتے۔
آج بتاریخ اتوار تقریبا ساڑھے نو جھنڈانگر نیپال کی قبرستان میں استاذ العلماء مولانا خورشید احمد سلفی شیخ الجامعہ جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر نیپال کی امامت نیز تدریس و دعوت صنعت وحرفت سے جڑے ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ اللہ آپ کی دینی دعوتی جہود کو شرف قبولیت سے نوازے، پسماندگان کا صبر جمیل کی توفیق دے اور آپ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے۔ آمین
پرویز یعقوب مدنی
جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈانگر نیپال
—————————————————————————–
مولانا عبدالعلیم فیضی جوار رحمت میں :
مولانا عبدالعلیم صاحب فیضی کلیہ عائشہ صدیقہ للبنات جھنڈا نگر نیپال کے استاد اور آفس انچارج تھے ۔ خبروں سے معلوم ہوا آپ کا انتقال ہوچکا ہے ۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
یہ مدرسہ خطیب الاسلام علامہ عبدالرؤف رحمانی جھنڈانگری رحمہ اللہ کا قائم کردہ ہے ۔ اس کے رئیس اور ناظم’ علامہ رحمانی کے صاحب زادے محترم عبدالرشید صاحب ہیں ۔ یہ مدرسہ جامعہ سراج العلوم کی شاخ بھی ہے ۔ دس سال پہلے اس کلیہ عائشہ میں مجھے خوب آنا جانا تھا ۔ مولانا عبدالعلیم صاحب سے آفس کے معاملات پیش آتے تھے ۔ آپ سہولیات فراہم کرتے اور دور دراز کا خوب لحاظ کرتے تھے ۔ آفس کی مشغولیات کے باعث طویل گفتگو تو نہ ہوتی تھی مگر رہنے سہنے کے انتظام میں کچھ کسر نہ اٹھا رکھتے تھے ۔
مولانا عبدالعلیم صاحب فیضی نرم خو نرم مزاج اور خوبصورت لب و لہجہ کے خوگر تھے ۔ اپنی ذمہ داری نبھانے اور مدرسہ کے اصول و ضابطہ کا لحاظ کرانے میں بہتر فریضہ انجام دیتے تھے ۔ بہرحال ان کی زندگی کے بیشتر حالات کا مجھے علم نہیں ہے مگر صرف ایک واقعہ نے مجھے یہ تحریر لکھنے پر آمادہ کیا ہے ۔
ایک واقعہ :
مولانا عبدالعلیم صاحب 85/ 1984ء میں کپڑے کا کاروبار کرتے تھے ۔ ان کی دکان ضلع دانگ کے صدر مقام گھوڑاہی بازار میں خوش پوش علاقہ میں تھی ۔ ناچیز انہیں دنوں علامہ عبدالرؤف کے ایما پر درس و تدریس کے لئے جس جگہ انڈیا میں پہنچا تھا ۔ وہاں میری طبیعت جب ناگوار ہوئی تو کہا گیا آپ کے نیپال ہی گھوڑاہی میں صدر مدرس کی جگہ خالی ہے آپ وہاں چلے جائیں ۔ ناچیز ہند و نیپال کے سرحد پر واقع ” کوئیلاباس“ سے فجر سے پہلے ہی پیدل روانہ ہوگیا ۔ یہ راستہ بلند و بالا پہاڑوں اور خوفناک غاروں سے گزرتا تھا ۔ دن بھر کی مسافت طے کرکے مدرسہ اسلامیہ اسکول کا معلم اول بنایا گیا ۔ انٹرویو کرنے والے ماسٹر فیاض صاحب تھے جو مدرسہ کے ناظم ابرہیم ڈھکل کے (بڑے کاروبار کے) وہ منشی تھے ۔ بہرحال نمازوں کی امامت اور خطبہ کے دوران عبدالعلیم صاحب مسجد میں حاضر ہوتے مگر کوئی راہ و رسم نہ تھا ۔ تاہم جب میں ان کی دکان پر کرتے کا کپڑا خریدنے گیا تو آپ نے کاٹ کر دیا اور دام بھی بتادیا مگر پیسے دیا تو لینے سے ہاتھ روک لئے اور اصرار پر کہنے لگے : ” آپ کے علم کے سامنے اس کپڑے کی کوئی حقیقت نہیں ہے“۔
مولانا صاحب مرنجامرنج شخصیت اور اخلاص و عمل کے پیکر تھے اللہ تعالی ان کے بال بال مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس کا اعلی مقام عطا کرے ۔ اسی طرح جملہ پسماندگان کو بھی صبر جمیل سے نوازے ۔ آمین
از قلم : ابو ھلال
١٧ / جولائی ٢٠٢٢ ء
—————————————————————
کلیہ عائشہ کے ایک مخلص خادم #مولانا_عبد_العلیم_صاحب_فیضی اب رحمہ اللہ ہو گئے، موصوف کافی مدت سے مختلف عوارض میں مبتلا تھے، لیکن جفاکش، محنتی اور پابند اس قدر کہ جہاں کچھ افاقہ ہوتا اپنی ڈیوٹی جوائن کر لیتے، کافی ملنسار، متواضع اور ہنس مکھ انسان تھے، جب بھی ملاقات ہوتی تو جب تک تفصیلی حال احوال نہ پوچھ لیتے ہلنے نہیں دیتے تھے، آج اچانک ان کے انتقال کی خبر نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا. لكن ما نقول إلا ما يرضي ربنا وإنا بفراقك يا شيخ #فيضي لمحزونون، وإنا لله وإنا إليه راجعون اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه وأدخله فسيح جناتك وألهمنا وأهله وذويه الصبر والسلوان ولا حول ولا قوة إلا بالله.
-ڈاکٹر عبد الغنی القوفی
آپ کی راۓ