حج ایک عظیم عبادت ہے، اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے، حج کی ادائیگی پوری زندگی میں ایک بار صاحب استطاعت پر فرض ہے۔
ماہ ذو الحجہ میں مختلف ممالک کے مسلمان حج بیت اللہ کی مقدس فریضہ کی ادائیگی کے لئے مملکت توحید سعودی عرب کی جانب رخت سفر باندھتے ہیں اور اس مقدس فریضہ کی ادائیگی سے عہدہ برآ ہو کر اپنے اپنے گھروں کو واپس ہوتے ہیں۔
جہاں مملکت توحید سعودی عرب کے باشندگان اللہ کے مہمانوں کی خدمت کرکے ثواب دارین حاصل کرتے ہیں وہیں سعودی عرب کے معزز حکمراں حجاج کرام کو ہر ممکن بہتر سے بہترین سہولیات فراہم کرنے کی تگ و دو کرتے ہیں۔ حجاج کرام کا ایئر پورٹ ہی پر عمدہ کھجوروں اور پانی سے شایان شان استقبال کیا جاتا ہے، پھر انہیں آرام دہ بسوں کے ذریعہ ان کے عمدہ ہوٹلوں میں پہونچایا جاتا ہے، خانہ کعبہ، منی، مزدلفہ، عرفات، جمرات وغیرہ میں خدمت گزاروں کو مقرر کیا جاتا ہے اللہ کے معزز مہمانوں کی ہر طرح سے رہنمائی کے لئے تقریبا تمام زبانوں پر عبور رکھنے والے علماء و دعاة کو متعین کیا جاتا ہے گمشدہ حجاج کو تلاش کرکے ان کی منزل تک بلا معاوضہ پہنچایا جاتا ہے گویا کہ ہر چہار جانب سے حج کو پر امن و پرسکون بنا کر اپنا فریضہ ادا کرتے ہیں یہی ان کا حق ہے جس کے لئے وہ ہر طرح سے داد و دہش و مبارکباد کے مستحق ہیں اور بلاد توحید کے معزز حکمراں ہی حجاج کرام کی خدمت کے اصل حقدار ہیں۔
آج اسلام دشمن افراد باطل طاقتیں بلاد توحید اور وہاں کے حکمرانوں اور باشندگان پر بے جا اور بے بنیاد اعتراض کرتی ہیں جب کہ ایسی کوئی بھی چیز کوئی مسئلہ وجہ اعتراض نہیں ہے۔ یقینا حرمین شریفین کی حفاظت و صیانت اور اس کی نگہبانی سعودی عرب کا پہلا اور بنیادی حق ہے وہی ماضی میں بھی اس حق کو بخوبی انجام دئے آج بھی کماحقہ اپنے حقوق کو ادا کر رہے ہیں۔
مملکت سعودی عرب کا حج انتظامیہ ضیوف الرحمن کو بہتر سہولتیں بہم پہنچانے کیلئے ہر سال گزشتہ سال سے بہتر انتظامات فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے ہزاروں کی تعداد میں High-Tech Smart Cards (Belt) حجاج کرام کو مہیا کرائے جاتے ہیں۔ اس کارڈ میں حاجی کا مکمل ڈاٹا موجود ہوتا ہے۔ یعنی نام ، قومیت، اس کی صحت سے متعلق معلومات، منیٰ میں اس قیام کا خیمہ نمبر اور اس کے بعد مکہ اور مدینہ منورہ میں اس کی رہائش کا پتہ، اس کے ٹور آپریٹر سے متعلق معلومات وغیرہ۔
اس کارڈ کی مدد سے حج اتھاریٹی کا کنٹرول روم پر انفرادی حاجی کے بارے میں بتاسکتا ہے کہ اس وقت مطلوبہ حاجی کہاں ہے۔ کسی بھی حاجی کو لمحوں میں تلاش کیا جاسکتا ہے۔ حجاج کرام کو کبھی راستہ بھٹکے یا اپنے قافلہ سے الگ ہونے پر کسی قسم کی دشواری نہیں ہوتی ہے۔ حج اہلکار ان کی پریشانی لمحوں میں دور کرسکے گا۔
اب حجاج کرام کو حرم مکی میں توسیع شدہ مطاف کا علاقہ بھی مل رہا ہے جس سے حجاج کو طواف میں آسانی ہوتی ہے۔ حجاج کی سہولت کیلئے مقام منى، مزدلفہ، عرفات، اور اس کے راستوں میں کثیر تعداد میں بیت الخلاء اور وضو خانے بنائے گئے ہیں راستوں میں صاف شفاف پینے کے پانی کا بھی انتظام وانصرام کیا گیا ہے اور منیٰ میں کچھ ہمہ منزلہ خیمے بھی ہیں۔ اس کے علاوہ منی سے عرفات اور عرفات سے کنکریاں مارنے کے لئے جمرات نیز مکہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ٹرین سرویس کی سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل رہا ہے۔
حج انتظامیہ حج کو مکمل طور پر کامیاب انعقاد اور کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہنگامی منصوبہ تیار کرتی ہے۔ ایام حج میں امن و سلامتی اور سکون و اطمینان قائم کرنے اور برقرار رکھنے کیلئے تمام انتظامات پیشگی کرلئے جاتے ہیں۔ حجاج کو ممکنہ مسائل سے بچانے کیلئے تمام توانائیاں بروئے کار لائی جاتی ہیں۔
مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے زائرین کو موسم حج کے دوران ممکنہ خطرات سے بچانے کیلئے تمام محکموں اور اداروں کو جملہ تیاریاں کرنے اور تیار رہنے کی ہدایت پیشگی کردی جاتی ہے۔ ہنگامی منصوبے میں تمام احتیاطی تدابیر شامل ہوتی ہیں۔ حجاج کو موسمی مسائل اور قدرتی آفات سے بچانے کیلئے ہلال احمر ، وزارت صحت اور شہری دفاع ادارے بھی خصوصی اسکیمیں تیار رکھتے ہیں۔
تمام سرکاری اور نجی اداروں کو ہدایت رہتی ہے کہ وہ حج پر آنے والے تمام مہمانوں کو حج کے ارکان انجام دینے میں آسانیاں فراہم کریں۔ امن و امان مہیا کریں اور ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور برّی سرحدی چوکیوں پر معیاری خدمات پیش کریں۔
حج پر آنے والے اللہ کے مہمانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ سیاسی یا فرقہ وارانہ نعرے بازی نہ کریں۔ مقدس مقامات کے روحانی ماحول اور ان کی منفرد حیثیت کا احترام کریں۔ ا یسا کوئی کام ہرگز نہ کریں جس سے حج کا پاکیزہ ماحول مکدر ہو اور سیاسی یا فرقہ وارانہ نعرے بازی سے ان کا سکون برباد ہوتا ہو۔ حج میں سیاسی یا فرقہ وارانہ نعرے بازی کسی بھی حالت میں برداشت نہیں کی جاتی ہے۔ سعودی حکومت حج کی پاکیزہ عبادت کو سیاسی گرمیوں سے پاک رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرتی ہے۔ نعرے لگانے والوں کے خلاف مقررہ قوانین و ضوابط کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے۔ بعض طاقتیں موسم حج سے ناجائز فائدہ اٹھانے کیلئے سیاسی نعرے بازی یا فرقہ وارانہ ہنگامے برپا کرنے کے منصوبے بناتے ہی ۔ اپنے زیر اثر افراد کو ایسا کرنے کی ترغیب دیتے ہیں ۔ سعودی عرب اس حوالے سے غیر متزلزل پالیسی اپنائے ہوئے ہے کہ کسی بھی فرد یا تنظیم یا ریاست کو موسم حج سے کسی بھی طرح کا سیاسی یا مسلکی یا فرقہ وارانہ فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ حج مذہبی اجتماع ہے ۔ نعرے بازی کی سیاسی تقریب نہیں. حج خالص دینی اجتماع ہے. اس میں سیاست اور فرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اے اللہ تو باطل طاقتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دے اور دین پسند حکمران سعودی عرب اور توحید کے متوالے باشندگان کی ہر طرح کی ابتلاء و آزمائش سے مامون و محفوظ رکھ، اللہ کے دین دین اسلام اور دنیا کے تمام مسلمانوں کے خدمت کرنے کی توفیق دے۔ آمین
آپ کی راۓ