قنوت وتر کی دعا مفرد اور جمع دونوں صیغوں کے ساتھ ثابت ہے

وصی اللہ مدنی

19 اپریل, 2022
wasiullah madani
وتر کے  لغوی معنی طاق کے ہیں جو جفت کی ضد ہے، نماز وتر موکدترین سنتوں میں سے ایک نماز ہے، ہمارے نبی اکرم ﷺ ہمیشہ سفر وحضرمیں  اس نماز کی ادائیگی کا خاص اہتمام فرمایا کرتے تھے-
آپ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعات کے ساتھ وتر ثابت ہے۔
ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:
’’وتر ہر مسلمان پر حق اور ثابت ہے جو پانچ وتر ادا کرنا پسند کرے وہ پانچ پڑھ لے اور جو تین وتر پڑھنا پسند کرے وہ تین پڑھ لے اور جو ایک رکعت وتر پڑھنا پسند کرے وہ ایک پڑھ لے۔‘‘        (سنن أبو داود )
آخری رکعت میں رکوع سے پہلے اور بعض روایت ومفتیان کرام کے بقول رکوع کے بعد بھی دعائے قنوت پڑھنا درست ہے
 *قنوت وتر کی دعا*
: ” اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ،  فإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ ".لامنجامنك إلا إليك” وصلى الله على النبى محمد "
* قنوت وتر کی دعا مفرد "اللهم اهدنى فيمن هديت…”.اور جمع اللهم اهدنافيمن هديت…”دونوں صیغوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،
*  اکثر کتب حدیث مثل:مسند طیالسی، مسنداحمد، سنن ترمذی، سنن ابی داود، السنن الکبری للبیہقی، سنن دارمى، المعجم الكبير وغیرہ میں مفرد صیغہ اللهم اهدنى… کے ساتھ وارد ہے جب کہ امام طبرانی نے اپنی کتاب”المعحم الكبير "(2700) اور دوسری کتاب”الدعاء” (735) میں حضرت حسن بن ابی طالب رضی اللہ عنہما سے جمع کے صیغہ” اللهم اهدنا فيمن هديت… کے ساتھ روایت کیا ہے
ڈاکٹر عبدالحلیم مدنی استاد جامعہ سلفیہ بنارس اس حدیث کی اسناد کی بابت لکھتے ہیں کہ "الحديث بهذاالأسنادحسن… ” کہ یہ حدیث اس اسناد  سےحسن ہے کیوں کہ سلسلہ اسناد میں ایک راوی” محمد بن اسماعیل” صدوق ہے،
علامہ البانی رحمہ اللہ اپنی کتاب "ارواءالغليل” ( 172/2رقم429 )میں جمع کے صیغہ کے ساتھ وارد حدیث کی تصحیح کی ہے
*خلاصہ کلام اور بعض تذکیری کلمات*
(1) قنوت وتر کی دعا مفرد اور جمع دونوں صیغوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، لہذا جب کوئی شخص تنہا اور اکیلا وتر کی نماز پڑھے تووہ مفرد کے صیغہ کے ساتھ قنوت وتر کی دعا پڑھےاور اگر وہ امامت کے فرائض انجام دے رہا ہے تو جمع کے صیغہ کے ساتھ پڑھے-
(2) شروع کے پانچ کلمات دعائیہ ہیں مقتدی صاحبان کو صرف انہی کلمات پر آمین کہنا چاہئے-
(3) اکثر لوگ "انه لا يذل من واليت”پڑھتے ہیں جب کہ شیخ البانی  کی تحقیق کے مطابق”وانه… ” واو کے اضافہ کے ساتھ صحیح ہے –
(4) تباركت ربناسے پہلے”سبحانك "اور اس کے بعد ” فلك الحمد على ماقضيت "کااضافہ حدیث سے ثابت نہیں ہے-
(5) "ونستغفرك ونتوب اليك” یہ  حدیث کا ٹکڑا نہیں ہےبلکہ بعض اہلِ علم کا اضافہ کردہ کلمہ ہے-
(6) "لامنجامنك إلا اليك”یہ زیادتی صحیح ابن خزیمہ میں وارد ہے اور شیخ البانی کے بقول یہ صحیح ہے –
(7)  شیخ البانی نے اپنی کتاب ” صفة صلاة النبى صلى الله عليه وسلم میں اس دعا کے آخر میں نبی ﷺ پر درود بھیجنے کومشروع قرار دیا ہے-
(8) اتباع سنت کا تقاضا ہے کہ قنوت وتر میں وارد ثابت شدہ الفاظ ہی پر اکتفاء کیا جائے-

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter