رمضان المبارک سراپا خیر وبرکت اور رحمت و مغفرت کامہینہ ہے: وصی اللہ مدنی

13 اپریل, 2022

سدھارتھ نگر / کئیر خبر

رمضان کا بابرکت مہینہ ہمارے سروں پر سایہ فگن ہے،یہ سراپا خیر وبرکت،رحمت ومغفرت اور جہنم سے آزادی کا مہینہ ہے،تاہم بعض اہلِ علم ایک ضعیف روایت کا سہارا لے کر یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی نے رمضان کو تین حصوں میں تقسیم فرمایا ہے: پہلا حصہ رحمت، دوسرا حصہ مغفرت، اور تیسرا حصہ جہنم کی آگ سے آزادی، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہر حصہ کی مخصوص دعا بھی ہے، چنانچہ پہلے حصہ میں : *” اللهم ارحمني يا أرحم الراحمين "* اور دوسرے حصہ میں : *” اللهم اغفر لي ذنوبي يا رب العالمين*”* اور تیسرے حصہ میں: *” اللهم اعتقني من النار وأدخلني الجنة "* پڑھا جائے
ضلعی جمعیت اہلِ حدیث سدھارتھ نگر کے ناظم مولانا وصی اللہ مدنی نے ان خودساختہ دعاؤں اورمزعومہ خیالات کی عالمانہ تردید کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کو تین مختلف عشروں میں تقسیم کرنا اور اسے نبی کریم ﷺ کی طرف منسوب کرنا از روئے دلیل درست نہیں ہے کیوں کہ قائلین حضرات نےحضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی روایت پر اعتماد کرکےماہ رمضان کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے، وہ حدیث ضعیف ہےحضرت سلمان فارسی سے مروی ہے:”
( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شعبان کے آخری دن خطبہ ارشاد فرمایا جس میں یہ فرمایا : لوگو تم پرعظمت اوربرکت والا مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے ، ایسا مہینہ جس میں ایک رات ایسی ہے جوہزارمہینوں سے بہتر ہے ، اس کے روزے اللہ تعالی نے فرض قرار دیے ہیں اور اس کی رات کا قیام نفل ہے ، جس نے بھی اس مہینے میں نیکی کی وہ ایسے ہے جس طرح عام دونوں میں فریضہ ادا کیا جاۓ ، اور جس نے رمضان میں فرض ادا کیا گویا کہ اس نے رمضان کے علاوہ ستر فرض ادا کیے ، یہ ایسا مہینہ ہے جس کا اول رحمت اور درمیان مغفرت اور آخری حصہ جہنم سے آزادی ہے ۔۔۔ الحدیث ) ۔
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ نے صحیح ابن خزیمہ ( 3 / 191 ) حدیث نمبر ( 1887 )
اورالمحاملی نے امالیه( 293 ) میں اور بیھقی نے شعب الایمان ( 7 / 216 )اورفضائل الاوقات( ص 146 ) نمبر ( 37 ) اور ابوالشیخ ابن حبان نے کتاب ” الثواب ” میں روایت کیا ہے ، ناقدین حدیث نےاس کو
دوعلتوں کی بنا پر ضعیف کہاہے اوروہ علتیں یہ ہیں :
1 – اس کی سند میں انقطاع ہے کیونکہ سعید بن مسیب کا سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ سے سماع ثابت نہیں ۔
2 – سند میں علی بن جدعان ہے جس کے بارےمیں ابن سعد کا کہنا ہے کہ فیہ ضعف ولا یحتج بہ ، یعنی ضعیف ہے اسے حجت نہیں بنایا جاسکتا ۔
اور اسی طرح امام احمد ، ابن معین ، امام نسائی، ابن خزیمہ اور جوزجانی وغیرہ نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے، اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے بھی ” سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ ( 2 / 262 ) حدیث نمبر ( 871 ) میں اس کو منکر کہا ہے
اس طرح اس حدیث کی سند ضعیف ہے اور اسی طرح اس کی سب متابعات بھی ضعیف ہیں-
ماہِ رمضان مکمل  طور پر اللہ کی رحمتہ ہے، اسی طرح مکمل مہینہ ہی بخشش اور جہنم سے آزادی کا مہینہ ہے، چنانچہ اس ماہ کے کچھ حصے کو کسی خاص چیز کےساتھ مختص کرنا درست نہیں ہے-
اللہ ہم تمام مسلمانوں کے صیام، قیام، طاعات وعبادات، صدقہ وخیرات اور دیگر اعمال صالحہ کو قبول فرمائے۔ اور ہرقسم کی آفات وبلیات اور مہلک بیماری سے تاابد محفوظ رکھے

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter