مولانا خالد حنیف صدیقی کاسانحہ ارتحال جماعت کا عظیم علمی خسارہ: وصی اللہ مدنی

22 اپریل, 2021
سدھارتھ نگر / پریس ریلیز
علمی و دعوتی اور جماعتی حلقوں میں یہ جان کاہ اور اندوہ ناک خبر بڑے ہی رنج و غم کے ساتھ سنی گئی کہ جماعت کے مشہور عالم دین، اردو، ہندی زبان کے معروف مترجم، کئی اہم دستاویز اور علمی و تاریخی کتابوں کے مرتب، مترجم و مؤلف جناب مولانا خالد حنیف صدیقی، فلاحی مورخہ : 20 / 04/ 2021ء بروز منگل بوقت ظہر بمقام اونچی مسجد موری گیٹ، دہلی، میں مختصر علالت کے بعد بقضاء الہی اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کردی۔
 *انالله وانا اليه راجعون. تغمده الله بواسع رحمته ورضوانه.*
 مولانا موصوف کا آبائی وطن ضلع سدھارتھ نگر  یوپی کی ایک مردم خیز اور اصحاب علم و فضل کی مشہور بستی ڈومریا گنج کے قریب بیت نار (بیت النور)  ہے۔آپ علمی خانوادہ کے روشن چشم و چراغ تھے۔ آپ کے والد گرامی بڑے مولانا جناب مولانا محمد حنیف ہاتف سعیدی، اچھے عالم اور عمدہ خطیب تھے۔ ان کے عم محترم مولانا عبدالشكور معروف بہ دورصدیقی، تحریکی و جماعت اسلامی کے سرگرم رکن تھے۔ آپ جامعۃ الفلاح، بلریاگنج، اعظم گڑھ کے نامور فضلاء میں سے ایک باصلاحیت داعی و مدرس، بے باک صحافی اور سیال قلم کے مالک تھے۔ خلیق و ملنسار، بولنے میں بے باک، ہنس مکھ، محنتی و جفاکش اور مجلسی انسان تھے۔ باوقار اور بابصیرت علماء کے قدرداں تھے۔ بصد شوق ممتاز و علمی شخصيات سے ملاقات کرکے فیض یاب ہوتے تھے۔ پوری زندگی علم و عمل سے معمور تھی۔ درس وتدریس کے ساتھ منبر و محراب کو زینت بخشتے تھے۔ ایک طویل مدت تک مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے وابستہ رہے اور اس کے نقیب و آرگن پندرہ روزہ جریدہ ترجمان میں اپنی خدمات انجام دینے کے علاوہ بعض کتابیں مرتب کیں۔ تفسیر ثنائی اور کتب حدیث کا ہندی زبان میں ترجمہ بھی کیے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ساتھ آپ کا علمی و تصنیفی تعاون لائقِ تحسین اور ناقابل فراموش ہے۔ یادداشت کی بنیاد پر فدوی کو مادر علمی جامعہ سراج العلوم السلفیہ، جھنڈا نگر نیپال میں کئی مرتبہ ملاقات کا شرف حاصل ہوا ہے۔ پہلی بار جب آپ اپنی کتاب” تراجم علمائے اہل حدیث” کے لیے معلومات حاصل کرنے اور اساتذۂ جامعہ کی قلمی سوانحی خاکہ جمع کرنے کے لیے جامعہ سراج العلوم السلفیہ، جھنڈا نگر میں تشریف لائے تھے تو میرے ممدوح جناب مولانا عبدالمنان سلفی رحمہ اللہ نے یہ کام میرے سپرد کردیا کہ تم مولانا محترم کا تعاون کردو، فاضل مرتب رحمہ اللہ کی طلب پر میں نے بھی اپنی خودنوشت سوانحی خاکہ جب ان کے حوالہ کیا تو اسی مجلس میں میرے سوانحی خاکہ پر سرسری نظر ڈالی اور میری بعض علمی مضامین و مقالات اور تصنیفی کتابوں پر دلی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ڈھیر ساری دعائیں دیں اور دوران گفتگو ایک ایسا سوالیہ جملہ بول گئے جو دل و دماغ کے اسکرین پر ابھی موجود ہے اور حقیقت پر مبنی جملے کی صداقت و حقانیت پر ہرروز یقین میں اضافہ ہورہا ہے۔ وہ مردم شناس تھے، عربی مدارس و جامعات میں معماران قوم و ملت و داعیان کتاب و سنت کے مابین موجود باہمی چپقلش، سرد جنگ اور بال و پر کترنے والوں سے اچھی طرح سے واقف تھے۔
یقیناً آپ جماعت کے تئیں ہمدرد تھے۔ قرطاس و قلم کے آدمی تھے۔ تاریخ و رجال اہل حدیث پر گہری نظر تھی۔ آپ کی قلمی و علمی خدمات قابل قدر اور صد آفریں ہیں۔ اللہ انھیں آپ کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین!
ہر دور میں سنجیدہ و باصلاحیت اور ارباب قلم ناقدری کے شکار رہے۔ ہماری جماعت کے جو اساطین علم و معرفت ابھی بقید حیات ہیں وہ ملت کے گنجینہ گراں مایہ اور قیمتی ہیرا ہیں۔ بعد ازمرگ تعزیتی نشستوں اور قصیدہ خوانی کے بجائے ان کی زندگی میں ان کا ادب واحترام اور دل سے قدر کریں۔
 آپ کی وفات سے  آپ کے محبین و معتقدین اور افراد جماعت و جمعیت غم و اندوہ میں ڈوب گئے ہیں۔ ان کے سانحہ ارتحال سے ہماری جماعت ایک کہنہ مشق مدرس و معلم، مؤلف و مترجم بہترین تذکرہ نگار اور پختہ قلم کار سے محروم ہوگئی ہے۔
ہم ضلعی جمعیت اہل حدیث سدھارتھ نگر کے تمام عہدے داران، ذمہ داران، کارکنان مع ارکانِ عاملہ و شوری آپ کے غمزدہ اہل و عیال، رفقاء و احباب، تلامذہ و مستفیدین، محبین و معتقدین کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور لاحق غم و پریشانی میں برابر کے شریک ہیں۔
پس ماندگان میں اہلیہ، تین صاحبزادے، چار لڑکیاں اور متعدد پوتے و پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔
آپ تمام احبابِ جماعت و جمعیت سے گزارش ہے کہ شیخ موصوف کی مغفرت اور رفع درجات کے لیے خلوص و للہیت سے دعا کریں، ان سے سچی خراج عقیدت یہ ہے کہ ان کے علمی کارناموں اور غیر مطبوعہ کتابوں کو  زیور طباعت سے آراستہ کرکے منظر عام پر لایا جائے تاکہ نونہالان ملت اپنے اکابر علماء کے علمی فیوض و برکات سے استفادہ کرسکیں۔ اللہ جماعت و جمعیت اور قوم و ملت کو ان کا نعم البدل عطا کرے، ان کے جملہ حسنات، علمی، دینی و دعوتی، تدریسی، صحافتی، جماعتی و مسلکی، خدمات جلیلہ کو قبول فرما کر انھیں آپ کے لیے صدقہ جاریہ بنائے، ان کی بشری لغزشوں کو درگزر کرتے ہوئے جنت الفردوس کا مکین بنائے اور تمام وارثین و لواحقین اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین!
آپ کے سانحہ ارتحال سے پوری جماعت افسردہ ہے تاہم قضاء و قدر کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم ہے۔ اس غم و اندوہ اور مصیبت کے وقت ہم بھی وہی الفاظ کہتے ہیں جو  نبی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم تعزیت کے لیے کہا کرتے تھے:
*ان العين تدمع، والقلب يحزن، ولا نقول إلا ما يرضي ربنا، وانا بفراقك يا شيخنا لمحزونون.*
*ان لله ماأخذ، وله ماأعطى، وكل شيء عنده بأجل مسمى* *فلتصبرولتحتسب*
*اللهم ارض عنه واغفر له ارحمه، واسكنه فسيح جناته، وارزق أهله وذويه وصحبه جميل الصبر والسلوان*
*طالب دعا وشرکاءغم*
*(مولانا) محمد ابراہیم مدنی (امیر جمعیت)*
*راقم: وصی اللہ عبدالحکیم مدنی (ناظم ضلعی جمعیت اہل حدیث اور دیگر ارکان عاملہ وشوری*

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter