قرآن کریم اور همارا معاشره

شہاب الدین سراجی کاٹھمانڈو 

18 مارچ, 2021
الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی رسولہ الآمین، وعلی آلہ وصحبہ أجمعین، ومن تبعھم بإحسان إلی یوم الدین، أما بعد:
برادران اسلام! رب العالمین کی لا تعداد انمول نعمتوں میں ایک عظیم ترین نعمت قرآن مجید کا نزول ہے۔ جس میں پوری انسانیت کی فلاح وبہودی کا سامان ہے۔ جو سراپا رحمت اور مینار رشد وہدایت ہے جو رب العالمین کی رسی ہے جسے مضبوطی سے پکڑنے والا دنیا وآخرت میں کامیابی وکامرانی سے ہم کنار ہوگا۔ جو سیدھی اور سچی راہ دکھاتا ہے۔ مکمل فطری دستور حیات مہیا کرتا ہے۔ اس کی ہدایات پر عمل کر نے والا سعادت دارین سے ہمکنار ہوتا ہے۔ اس کی مبارک آيات کی تلاوت کر نے والا عظیم اجر وثواب کے ساتھ ساتھ اطمینان وسکون، فرحت وانبساط اور زیادتی ایمان کی دولت سے مالا مال ہوتا ہے۔ جو کثرت تلاوت سے پرانا نہیں ہوتا نہ ہی پڑھنے والا اکتاہٹ کا شکار ہوتا ہے۔ بلکہ مزید اشتیاق وچاہت کے جذبات سے شادکام ہوتا ہے کیونکہ یہ رب العالمین کا کلام ہے۔ اس کی آیات فرامین الٰہیہ ہیں۔ اس کی دی گئی رہنمائياں ارشادات ربانیہ ہیں، یہ قرآن مجید ہے جو مکمل شفاء ہے، دلوں کو استقامت بخشتا ہے، شکوک وشبہات کے روگیوں کو نسخہ کیمیا عطاء کرتا ہے، خواہشات نفسانی اور طاعت شیطانی کے اسیر مریضوں کے لیے ربانی علاج تجویز کرتا ہے۔ یہ فرقان حمید ہے جو حق وباطل کے درمیان واضح تفریق کرتا ہے۔ شرک وکفر اور نفاق کے اوصاف وعلامات سے آگاہ کرتا اور مذموم صفات واخلاق اور عقائد فاسدہ کے حاملین کے مکر وخداع اور دجل وفریب سے متنبہ کرتا ہے۔نیزدشمنان اسلام کی ناپاک سازشی چالوں اور مذموم منصوبوں کو بےنقاب کرتا اور ہمیشہ چوکس رہنے اور تحفظات سے لیس رہنے کی بھر پور تاکید کرتا ہے۔
قارئین کرام! قرآن کریم رب العالمین جو حکیم حمید ہے کے مجموعۂ فرامین کا نام ہے۔ جس کا حرف حرف حکمت وموعظت سے بھرپور ہے۔ جس کی تعلیمات کی بناء عدل وانصاف پر ہے۔ جو مظلومین اور مفلوک الحال افراد پر سایۂ رحمت دراز کرتا ہے۔ عورتوں کے حقوق کی پاسداری کے ساتھ انہیں وہ اونچا مقام عطا کرتا ہے جس سے دیگر ادیان ومذاہب کی تعلیمات خاموش ہیں۔ وہ کمزوروں، بےکسوں، یتیموں، بیواؤں کا سہارا بنتا اور ان کی خدمت اورمدد کو ان کا حق قرار دیتا ہے اور ان کی طرف دست تعاون دراز کر نے والے کو جنت کی خوشخبری سناتا ہے۔
قرآن کریم ارفع وادنیٰ، کالے اور گورے کے درمیان تفریق کے تصور کو نیست و نابود کرتا ہے اور اسے معاشرہ کا کینسر بتلاتا ہے۔ وہ اونچے اخلاق، عمدہ اوصاف اور پاکیزہ صفات کا داعی ہے۔ نارواسختی ودرشتگی، فحاشی وبیہودہ گوئی، کبرونخوت، فخروغرور، خاندانی وقبیلہ جاتی تعلی، غیبت وچغل خوری، زناکاری وبدکاری، چوری وڈاکہ زنی، تعصب وہٹ دھرمی، آپس کے اختلافات جیسے مذموم صفات پرنکیر کرتا اورحتی الامکان ان سے منع کرتا ہے۔ کیونکہ اس سے معاشرہ میں بگاڑ پیدا ہوگا اور قوم روبہ تنزل ہوگی۔
الغرض قرآن مجید میں معاشرہ کے تمام طبقات کے لیے واضح رہنمائياں ہیں۔ جو بالکل سیدھی اور صاف ستھری ہیں۔ اس سے قرب درحقیقت ٹھوس سچائی سے قرب ونزدیکی اختیار کرنا، اصلاح کے جذبات کو پروان چڑھانا، اخوت کے اوصاف کو جلا بخشنا، سدھار اور درستگی کی صفات اپنانا، الفت ومحبت کے پیغام کو عام کرنا، اتفاق واتحاد کا پلٹ فارم تیار کرنا اور رسہ کشی کے ماحول کو ختم کر کے اپنائيت کا درس دینا ہے۔اب آخر میں اس دعا کے ساتھ کہ رب العالمین ہمیں قرآن والا بنائے۔ اس کی تعلیمات کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق ارزانی کی سعادت سے ہمکنار کرے۔آمین
 شہاب الدین سراجی کاٹھمانڈو

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter