بھارت: کسان مظاہرین کا راجدھانی دہلی میں لاکھوں کی تعداد میں مظاہرہ؛ لال قلعہ پر لہرایا پرچم

کسانوں کی ’ٹریکٹر پریڈ‘ کے سامنے حکومت اور پولس نے گھٹنے ٹیکے،

26 جنوری, 2021

نئی دہلی / ایجنسیاں
کسان مظاہرین نے وعدہ کیا تھا کہ انتہائی پرامن انداز میں ’یومِ جمہوریہ ٹریکٹر پریڈ‘ نکالی جائے گی اور زرعی قوانین کے خلاف ان کا یہ احتجاجی مظاہرہ تشدد سے پوری طرح پاک ہوگا۔ دہلی پولس نے اس خدشہ کو دیکھتے ہوئے کہ، یوم جمہوریہ کے موقع پر اگر کچھ جنونی نوجوان قانون توڑتے ہیں تو انھیں سنبھالنا مشکل ہو جائے گا، ٹریکٹر پریڈ کی اجازت نہیں دے رہی تھی۔ لیکن کئی دور کی میٹنگوں کے بعد کچھ شرائط کے ساتھ کسانوں کو یوم جمہوریہ پریڈ نکالنے کی اجازت دی گئی۔ لیکن جس کا ڈر دہلی پولس اور کچھ دانشمند حضرات کو تھا، وہی ہوا۔ مرکزی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے کئی مظاہرین لال قلعہ کی دیوار پھاند کر اندر گھسے، اور پھر وہاں پرچم لہرا کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔

کسان مظاہرین ضرور اسے اپنی جیت تصور کر رہے ہوں گے، لیکن لال قلعہ پر پرچم کشائی کا عمل یقیناً سنجیدہ اور دانشور کسان مظاہرین کے لیے ایک زبردست جھٹکا ہے، کیونکہ اس دوران نہ صرف دہلی پولس کی ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی، بلکہ قانون کو بھی بالائے طاق رکھ دیا گیا۔ ایسی کئی تصویریں اور ویڈیوز سامنے آ رہے ہیں جس میں بڑی تعداد میں مظاہرین (جنھیں شرپسند بھی کہا جا سکتا ہے) لال قلعہ کے اندر داخل ہوتے نظر آ رہے ہیں اور پھر الگ الگ تصویروں میں الگ الگ لوگ ہاتھوں میں پرچم لہراتے، یا پھر کسی کھمبے یا بانس پر پرچم نصب کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ دو مہینے سے زیادہ مدت سے جاری کسان تحریک کے لیے آگے کا سفر مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ ایک بار جب دہلی پولس کی ہدایات کی خلاف ورزی ہو گئی ہے، تو آگے اگر اس طرح کا کوئی بھی پروگرام کرنے کی اجازت انتظامیہ سے ملنا کافی مشکل ہوگا۔ علاوہ ازیں مودی حکومت کے کئی وزراء اور بی جے پی لیڈران کسان تحریک میں خالصتانیوں اور کمیونسٹوں کی موجودگی کا الزام لگاتے رہے ہیں، انھیں بھی کسان مظاہرین پر حملہ آور ہونے کا موقع مل گیا ہے۔

کسان پریڈ کے دوران زبردست ہنگامہ، کئی مقامات پر جھڑپ
کسان ٹریکٹر پریڈ دہلی کے اندر داخل ہو چکی ہے اور کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کی اطلاع ہے۔ سب سے پہلے غازی پور بارڈر پر بندشیں توڑی گئیں۔ اکشر دھام – نوئیڈا موڑ پر جھڑپ ہوئی۔ نوئیڈا چلا بارڈر پر بھی جھڑپ ہوئی۔ مکربا چوک پر بھی حالات خراب نظر آ رہے ہیں۔ جبکہ ٹیکری بارڈر سے آگے نانگلوئی میں بھی کسانوں نے بندشیں توڑ ڈالی ہیں۔ یہاں پولیس اہلکار کسان پریڈ کو روکنے کے لئے بیچ سڑک پر بیٹھے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کئے جانے اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے جانے کے باوجود کسان پیش قدمی کرتے ہوئے دہلی کے وسط میں آئی ٹی او تک پہنچ چکے ہیں۔

مظاہرہ کرنے والے ایک کسان کی موت
کسان پریڈ نکالنے کے دوران پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپ میں ایک کسان کی موت ہو گئی ہے۔ جان گنوانے والا کسان اتراکھنڈ کا رہائشی تھا اور اس کا نام نونیت تھا۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ نونیت کی موت پولیس کی گولی لگنے سے ہوئی ہے۔

کسانوں نے لال قلعہ پر لہرایا پرچم
دہلی پولیس کے طے کئے گئے راستہ کی بجائے بڑی تعداد میں مظاہرین کسان دوسرے راستہ سے دہلی میں داخل ہوئے اور لال قلعہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہاں سینکڑوں کسانوں نے نے اپنے ہاتھوں میں اپنی تنظیم کے جھنڈے تھامے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک کسان نے آگے بڑھتے ہوئے لال قلعہ پر لگے کھمبے پر اپنا جھنڈا لہرا دیا۔

تشدد کے بعد دہلی – این سی آر کے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات معطل
کسان ٹریکٹر پریڈ میں اہونے ور ایک کسان کی موت واقع ہونے کے بعد دہلی – این سی آر کے کئی علاقوں میں نظم و نسق کی صورت حال کو قابون میں رکھنے کی غرض سے انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔

وزارت داخلی امور نے کہا ہے کہ اطلاعات کے مطابق سنگھو، غازی پور، ٹیکری، مکربا چوک، نانگلوئی اور ان سے ملحقہ علاقوں میں 26 جنوری کو رات 23.59 بجے تک انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں گی۔

کچھ مخصوص لوگوں نے تحریک کو خراب کرنے کی کوشش کی، ٹکیت کا الزام
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کسان تحریک ان کے ہاتھ سے نکل گئی ہے بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہ، ’’ہم بدامنی پھیلانے کی کوشش کرنے والے لوگوں کو جانتے ہیں، ان کی پہچان کر لی گئی ہے۔ یہ لوگ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں جوکہ تحریک کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔‘

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter