*کیاتجھےمعلوم ہےکہ شب قدر کیاہے؟*

محمدابوالکلام قاسمی

16 مئی, 2020
ماہ رمضان خالق کاٸنات کی طرف سےعالم اسلام کےلیےایک عظیم الشان نعمت اور بیش بہاتحفہ ہے ، یوں تو اس ماہ کے جملہ ساعات و لمحات خیر و برکت اور رحمت و مغفرت سے عبارت ہے ، لیکن اس کے آخری عشرہ کو مختلف خصوصیات وامتیازات کے تٸیں دونوں عشروں پر فوقیت حاصل ہے، اللہ تعالیٰ نے اس امت پر جو خصوصی انعامات و نوازشات عطا کیےہیں،ان میں ایک ”شب قدر“ بھی ہے،اس رات کے خصاٸل وفضاٸل اہمیت وجلالت،عظمت و منزلت اور الطاف وعنایات کےثبوت واستدلال کےلیے”سورةالقدر“کےنام سے مستقل ایک سورہ نازل فرماٸی،ارشاد بارٸ ہے: 
اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَةِالْقَدْر. و َمَآ اَدْرٰکَ مَا لَیْلَة ُالْقَدْرِ. لَیْلَةُالْقَدْر ِخَیْر مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ.تَنَزَّلُ الْمَلآٸِکَۃُوَالرُّوْحُ فِیْھَابِاِذْنِ رَبِّھِمْ مِّنْ کُلِّ اَمْر. سَلٰمٌ ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ. 
      بیشک ہم نےقرآن پاک کو ایک قدرومنزلت والی رات میں اتارا،تمہیں معلوم ہے کہ وہ کتنی فضیلت و اہمیت والی شب ہے، وہ شب ہزار مہینوں سے افضل و برتر ہے،اس خیروبرکت سےمعمورشب میں روح القدس فرشتوں کے ساتھ اپنے مالک وپروردگارکےحکم سےجلوہ نما ہوتےہیں،اور یہ امن وسلامتی کاتسلسل طلوع فجرتک جاری رہتاہے۔
    شب قدرخداۓ واحدکی ایک ایسی عظیم نعمت ہےکہ اس کاحصول اور ذکروعبادت میں مشغول رہناسعادت عظمیٰ اور فلاح دارین کا باعث ہے،نبی کریم ﷺ کافرمان ہےکہ:شب قدر میں وہ تمام فرشتےجن کامأویٰ ومسکن سدرةالمنتہیٰ ہے، وہ جبرٸیل امین کےساتھ دنیامیں اترتےہیں،اور کوٸی مٶمن مرد و زن ایسے نہیں جنہیں وہ سلام نہ کرتے ہوں،علاوہ ازیں جو جوشراب اورخنزیرکاگوشت کھاتےہوں۔
    اللہ تعالیٰ کی طرف سے قابل قدر امت کے لیےصاحب قدر رسول ہاشمی ﷺ کےطفیل یہ عظیم تحفہ اس لیے عطاء ہوا، کہ آپﷺ نےامم سابقہ کودیکھاکہ ان کی عمریں طویل تھیں  اور میری امت کی عمریں بہت تھوڑی اور چھوٹی ہیں،اگر وہ نیک اعمال میں ان کی برابری کرنا چاہیں، توناممکن ہے،جس  کی وجہ سے آپ ﷺ کو خوف ہوا کہ میری امت کےاعمال ان امتیوں کے اعمال تک نہیں پہونچ سکیں گے،تواس کی تلافی میں آپﷺ کوشب قدر جیسی عظیم رات عطاکی گٸ۔
      ایک دوسری روایت میں ہےکہ رسالت مآبﷺ نےصحابۂ کرامؓ کے سامنے بنی اسرائیل کےچند اشخاص کاذکرفرمایاجو پوری رات عبادت میں مشغول رہاکرتےتھے، اور پلک جھپکنے کے برابر بھی اللہ کےحکم کی خلاف ورزی نہیں کیاکرتےتھے، صحابہ کرامؓ کوان برگزیدہ ہستیوں کےاعمال پر بڑا رشک آیا، اور سوچنےلگےکہ ان کے اعمال صالحہ کےسامنے ہمارےاعمال کی کیاحیثیت ہے،اسی وقت جبریل علیہ السلام آپ ﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے، اور تسلی دیٸے کہ: ’’اےرحمت  دوعالم ﷺ آپ کبیدہ خاطر مت ہوجیو! آپ کی امت کو ایک ایسی رات عطاکی گٸی،جس کےشب بھرکی عبادت ہزار سالہ عبادت سےفزوں ترہے۔
       شب قدر کے بےشمار فضاٸل ومحاسن کتاب وسنت میں  بھری پڑی ہیں،فداہ ابی وامی ﷺ کا پاک ارشادہے:کہ خلوص  وللٰہیت و تقویٰ و طہارت اور ایمان و احتساب کے ساتھ ایک  رات کی شب بیداری اہل ایمان کےلیےتراسی سال چارماہ کی عبادتوں سے بہتر ہے،
        اس لیےام المٶمنین سیدہ عاٸشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اخیر عشرے میں جتنا مجاہدہ فرماتےاور عبادتوں کا جس قدر اہتمام کرتے ایسا پہلے کبھی نہیں کرتے،یہاں تک کہ جب ماہ مبارک کا آخری عشرہ شروع ہوتاتوآپ ﷺخود بھی راتوں میں بیدار ہوتےاور اپنےاہل خانہ کو ھی بیدار کراتےاور زیادہ سےزیادہ نیکیوں کےحصول کےلیےکمربستہ ہوجاتے۔
     ایک روایت میں ہےجو شخص شب قدر سےمحروم ہوگیا وہ تمام خیر سے محروم ہوگیا اور شب قدر کی خیرسے وہی محروم ہوسکتاہےجوکامل محروم ہی ہو۔
     شب قدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں  میں ہوتی ہے،مگر آخری عشرےکی کوٸی خاص تاریخ اور دن متعین نہیں ہے،بلکہ ان میں سےکسی بھی رات میں ہوسکتی ہے، وہ ہر رمضان میں بدلتی رہتی ہے، ان میں سےطاق راتیں یہ ٢٩/٢٧/٢٥/٢٣/٢١/ ہیں، کسی خاص رات کا تعین اس لیے نہیں کیا گیا،تاکہ شب قدرکی فضیلت سے اکتساب فیض کے شوق میں لوگ زیادہ سےزیادہ راتیں عبادت میں گزار سکیں،  اورکسی ایک رات پراکتفاء نہ کریں،اوربڑےخوش قسمت ہیں وہ لوگ جوشب قدر کوپاۓاور اس میں اپنی مغفرت کراٸیں،
آپ ﷺ سےسیدہ عائشہؓ نےعرض کیا،یارسول ﷲ! اگر مجھے شب قدرکا پتہ چل جائےتوکیادعاکروں!سرورکونین نےفرمایا:
کہ تم یہ دعامانگو:اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا
 ’’اےﷲ بےشک تومعاف کرنےوالاہےاور معافی کوپسند فرماتا ہے،پس تومجھے معاف کردے‘‘۔
یہ نہایت جامع دعا ہے،اس رات خاص طور پر دعاٶں کازیادہ اہتمام کریں،کیونکہ شب قدرتمام عمرکےگناہوں کاکفارہ ہوتی ہے،اس رات رزق طلب کرنے والوں کے رزق میں خیر و برکت، عافیت چاہنےوالوں کوعافیت، صحت کی تمنا کرنے والوں کو تندرستی،اولادکےخواہش مندوں کواولاد صالح کی نعمت اور مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش و مغفرت عطا کرتی ہے، یہ رات عفوورحمت،بخشش و رحمت کی رات ہے،توبہ واستغفار کا دروازہ کھول دیا جاتاہے، چار طرح کے بدنصیب لوگوں کے علاوہ سب کی مغفرت کردی جاتی ہے،(1) شرابی (2) والدین کا نافرمان (3) رشتےداروں سےرشتہ توڑنے والے (4) وہ لوگ جو دل میں بغض و کینہ رکھتے ہیں اور ترک تعلق کرتے ہیں، شب قدر جیسی بابرکت رات میں بھی ان کی بخشش نہیں کی جاتی ہے۔
توآییے! رمضان کےآخری عشرے کےشب وروزکوقیمتی بناٸیں، اطاعت وعبادت کو حرز جاں بناٸیں،اللہ سےتوبہ واستغفار کےذریعہ ایک نٸی زندگی کی شروعات کریں،صدقہ وخیرات میں سبقت کریں،ذکروتلاوت کااہتمام کریں،پوری ملت اسلامیہ کےلیےعافیت وحفاظت کی دعاکریں۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter