ہم رمضان کس طرح گزاریں؟

  محمدابوالکلام قاسمی

8 مئی, 2020
    ماہ رمضان رحمتوں، برکتوں اور بخششوں کا سرچشمہ ہے، عالم اسلام کے لیے یہ مہینہ نجات ومغفرت اور خوشی و مغفرت کانوید پیش کرتاہے،انوار و برکات اورالطاف وعنایات سےلبریز مقدس ساعتیں ہم پرسایہ فگن ہیں، یہ مبارک مہینہ بے شمار فضاٸل ومناقب کے حامل ہیں، اس ماہ میں اللہ کی  رحمت  بارش کی طرح برستی ہے، یہ مہینہ انفرادی اصلاح، تزکیہ نفس،ذکر وتلاوت، صدقہ وخیرات اور اطاعت وعبادت کا بہترین شاہکار ہے، اس مہینہ میں ایک فرض کا ثواب ستر فرض کے مساوی جب کہ نفل کا اجر فرض کے بالمقابل کردیا جاتا ہے، نبی کریمﷺ کا فرمان ہے کہ:”جو شخص اس مبارک مہینہ کو پاۓ اور اپنی مغفرت نہ کراۓ اس سے بڑا بدنصیب انسان کوٸی نہیں“۔
    حضرت عبداللہ بن مسعودؓسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نےفرمایا: ”اگرلوگوں کومعلوم ہوجاۓ کہ رمضان کی فضیلت و حقیقت کیا ہے، تو وہ تمناکریں گے کہ پورا سال رمضان ہی ہوتا“۔
   حضرت سلمان فارسیؓ کہتےہیں کہ نبی کریم ﷺ نےشعبان کی آخری تاریخ میں ہم لوگوں سے ایک کلیدی خطاب فرمایا کہ: لوگو! سنو!  تمہارے پاس  ایک عظیم الشان اور قابل قدر مہینہ آرہا ہے، اس  میں ایک رات ہے، جو ہزاروں مہینوں سے افضل ہے، اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کے  روزے کو فرض قرار دیا، اور قیام اللیل کو ثواب کی چیز بنایا، یہ مہینہ صبرکاہے، اور صبرکا بدلہ جنت ہے، یہ ہمدردی وغمخواری کا مہینہ ہے، اس مہینہ میں مٶمن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، جو اس مہینہ میں کسی روزہ دار کو افطار کراۓ اس کے لیے گناہوں کی مغفرت اور آتش نار سے آزادی کی بشارت ہے، مزید اس کو  روزہ دار کےبرابرثواب بھی ملےگابغیر اس کےکہ روزہ دارکےثواب میں کچھ  تخفیف  کی جائے، صحابہ کرامؓ نے عرض کیا:  یارسول اللہ ﷺ! ہم میں سے ہرایک اتنی استطاعت نہیں رکھتاہے کہ وہ لوگوں کو افطار کراسکے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ثواب اس شخص کےلیےبھی ہے،جوتھوڑی سی لسّی یا پانی کا ایک گھونٹ کسی روزہ دارکو پلادے، پھر فرمایا جو شخص کسی روزہ دار کو  پیٹ بھر کر کھانا کھلاۓ گا، اللہ تعالیٰ اسے کل قیامت کے دن  ”حوض کوثر“ سے ایسا سیراب  کرے گا، جس کے بعد اسے کبھی پیاس محسوس نہیں گی، یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجاۓگا۔
   رسالت مآب ﷺ کےفرمان کے مطابق جب رمضان کی پہلی رات ہوتی  ہے، تو شیاطین اور سرکش جنّات جکڑ دٸیے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے مسدود کردٸیے جاتے ہیں ،ان میں سے ایک بھی دروازہ  کھلا ہوا نہیں رہتا، اور جنت کے سارے دروازے کھول دٸیے جاتے ہیں، اور اللہ کامنادی اعلان کرتاہے کہ اے خیر اور نیکی کےطالب! قدم بڑھا آگے چل،اور اے بدی اور نفس کے پجاری! رک جا،آگےمت بڑھ ۔
     حضوراکرمﷺ کی حدیث کا مفہوم ہےکہ: ’’میری امت کو اس ماہ  میں  پانچ خصوصیتیں عطا کی گئیں ہیں ، جو اس سےپہلےکسی امتیوں کو نہیں دی گئیں۔( ۱ ) روزہ دار کے منہ کی بدبو اللہ کےنزدیک مشک کی خوشبو سےزیادہ پاکیزہ اور پسندیدہ ہے۔( ۲ )افطار تک فرشتےان کےلئےاستغفارکرتے رہتے ہیں۔( ۳ )اللہ تعالی روزانہ جنت کومزین کرتےہیں، اور فرماتے ہیں کہ عنقریب میرےنیک بندےاپنےاوپرسے محنت و تکلیف کواتارپھینکیں گے،اورتیرےپاس آئیں گے۔( ۴ )اس مہینے میں سرکش شیاطین کو جکڑدیاجاتا ہے،بایں سبب کہ غیر رمضان میں انہیں جو آزادی حاصل ہوتی ہے وہ اس مہینہ میں نہیں ہوتی( ۵ )رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی بخشش کردی جاتی ہے،کسی نےپوچھا یارسول اللہ! کیا یہی شب قدر ہے؟آپﷺ نے فرمایا: نہیں! لیکن قاعدہ  یہ ہے کہ جب مزدور اپنی مزدوری پوری کرلےتو اس کی اجرت پوری پوری دےدی جاتی ہے۔
      حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ سرکار دوجہاںﷺ نے فرمایا کہ: جو شخص رمضان کے روزے ایمان و احتساب کے ساتھ رکھےگا،ان کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیٸے جاٸیں گے۔ 
     چنانچہ رمضان المبارک بےشمار فضاٸل ومناقب کے حامل ہیں، اللہﷻ نےاس ماہ کے پہلےعشرہ کو رحمت خداوندی کے نزول کا مہینہ بتایا ، تو دوسرے عشرہ کو بخش و مغفرت کا حصہ قراردیا، اور عشرہ ثالث کو نارجہنم سے نجات کا پیش خیمہ متعین کیا،
         غرضیکہ اس ماہ مقدس کے ایک ایک لمحات وساعات قیمتی اور بیش قیمت ہیں، اس کی رحمتوں کے سوغات،اور مغفرتوں کے تمغات، نار جہنم سے نجات و اعزازات کے ذریعہ مادی مصروفیات اور دنیاوی انہماک سےسبکدوش ہوکر ذکرو تلاوت، اورعبادت وریاضت میں زیادہ سےزیادہ اوقات صرف کریں، کیونکہ اس کے لیل ونہار کی تمام گھڑیاں خواہ بحالت صوم ہوں،یابحالت قیام ان کا تقدس صرف یہ نہیں کہ اشیاء خورد و نوش کو ترک کردیں، اور فراٸض منصبی میں سستی وکاہلی سے کام لیں،اور زیادہ تر اوقات استراحت، کھیل کود اور تفریح بازی میں مشغول ہو کر گزار دیں، اس کے قیمتی اوقات کو ٹی وی، فلم بینی، تاش، کرکٹ،موباٸل،گیمز و دیگر واہیات ولغویات کے نذر کردیں، بلکہ اس کا احترام  یہ ہے کہ اُن تمام افعال واعمال سے گریز کریں،جن کا ارتکاب عام ایام میں بھی قابل مذمت اور گرفت ہیں،نیز غیبت، چغلی، بہتان، جھوٹ،خیانت،رشوت،سود،دھوکہ دہی،فراڈ،گالی گلوچ، لڑائی جھگڑے،بدکلامی،بےپردگی وغیرہ سےحتی المقدور بچنے کی کوشش کریں، تاکہ رمضان المبارک کےانوار و برکات سے بہرہ ور ہوسکیں،اگرخدانخواستہ ہم اس ماہِ مقدّس میں بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں میں مبتلا رہے،تو خدشہ ہے کہ کہیں ان احادیثِ مبارکہ کی زدمیں نہ آجائیں کہ جن کےمتعلق رحمت عالم ﷺکا ارشادِ گرامی ہے کہ ’’بعض روزے دار ایسے ہیں کہ اُنہیں بھوکےرہنےکےعلاوہ کچھ ہاتھ نہیں آتا،اور بعض راتوں کو کھڑے ہو کر عبادت کرنے والے ایسے ہیں، کہ اُنہیں سوائے شب بیداری کےکچھ نہیں ملتا“۔
      ایک اور موقع پر ارشاد فرمایا ’’ جو شخص روزہ رکھ کر بھی جھوٹ بولنا، اور منکرات پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو اُس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی حاجت اور ضرورت نہیں“۔
    اس لیے ماہ مبارک کو اس طرح گذاریں کہ اللہ رب العزت نہ صرف ہمارےبلکہ پورے عالم اسلام کے لئے رحمت و برکت اورہدایت ومغفرت کاذریعہ بنادۓاور روزہ داروں کی دعاؤں، سسکیوں، اور ان کی عبادتوں کی برکت سے موجودہ متعدی وبا ”کورونا واٸرس“ جو دنیا کے ہر خطہ وشہر،قصبہ ودیہات صوبہ و ملک، امیروغریب، مرد وزن، بچے بوڑھےسب کو اپنے لپیٹ میں لے رکھاہےنجات کاراستہ کھول دے۔
      توآئیے ہم عہد کریں! کہ تمام قبیح وشنیع عادات واطوار سے تاٸب ہوکر نیکیوں کی طرف راغب ہوں گے،جملہ منہیات ومنکرات  سے اجتناب کریں گے، صبر و تحمل، اخوت وبھاٸی چارگی ، رواداری و غمخواری ، کا عملی نمونہ پیش کریں گے۔ اور مذکورہ تمام فضاٸل وخصاٸل حاصل کرنے کی فکر کریں، ”ورنہ گیاوقت پھرہاتھ آتا نہیں“جوکچھ کرنا ہے،جلدی کریں۔ کیونکہ ابھی وقت اورفرصت دونوں ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter