بابا رام دیو کے پتنجلی کو جمعیت علماء ہند کے حلال سرٹیفکیٹ کا اجرا، مولانا محمود مدنی کا کردار مشکوک

29 اپریل, 2020

نئی دہلی / ایجنسیاں

بر صغیر کے علماء دانشوران اور نواب محمد علی قومی صدر امبیڈکر نیشنل کانگریس نے ان اطلاعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، یوگا گرو بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی کی مصنوعات کو جمعیت علماء ہند نے حلال سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے، جس کی وجہ سے بھارت و نیپال  کے مسلمانوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بابا رام دیو گاۓ پیشاب کے بڑے پیمانے پر استعمال کےلیے کافی مشہور ہیں اور اسکی وکالت بھی کرتے رہتے ہیں۔ ملک میں یوگا کے پرچار کےبعد انہوں نے ائیوردیک ادویات، کاسمٹکس اور ضرورت کی دیگر اشیاء کا کاروبار شروع کیا۔

یہ بات شک وشبہ سے بالاتر ہے کہ بیشتر ائیوردیک ادویات میں دواؤں کو محفوظ رکھنے کےلیے پیشاب کا استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ یونانی دواؤں میں اسی مقصد سے شہد اور گھی کا استعمال ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام میں گاۓ کا پیشاب نا جائز ہے، دارلعلوم دیوبند نے اس تعلق سے فتویٰ بھی دیا ہے، جمعیت علماء ہند مسلمانوں کی ایک باوقار تنظیم ہے حیرت کی بات یہ ہے کہ اس تنظیم نے پتن جلی مصنوعات کے حلال ہونے کا فتویٰ دیا ہے، جمعیت علماء ہند کے جنرل سیکرٹری مولانا محمود اسعد مدنی کو اس بات کی وضاحت پیش کرنی ہوگی، جمعیت علماء نے کیوں اور کن حالات میں اسکے لیے حلال کا سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے اور ان کی کیا مجبوری تھی کہ انہیں یہ سرٹیفکیٹ جاری کرنا پڑا۔ جمعیت علماء کے اس اقدام سے مسلمانوں میں احساس ندامت پیدا ہوگیا ہے۔

بابا رام دیو کا کہنا ہے کہ انکی کمپنی قریب 800 مصنوعات تیار کرتی ہے، اور ان میں سے صرف پانچ چیزوں میں گاۓ کا پیشاب ملایا جاتا ہے، جبکہ یہ حقیقت ہے کہ تقریباً تمام ائیوردیک ادویات میں خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہو گاۓ کے پیشاب کا استعمال لازماً ہوتا ہے۔

آئیوردیک ماہرین کے مطابق ذیابیطس، بلڈ پریشر، دمہ، سوریاس، اکزیما، ہارٹ اٹیک، شریانوں کا بند ہونا، مرگی، کینسر، ایڈز، گھٹیا، سردرد، تھائرائیڈ، السر، ایسڈیٹی، قبض اور امراض نسواں کے ادویات کے علاوہ افزائش حسن کے مرکبات میں گاۓ کے پیشاب کا استعمال ضروری ہے، خود بابا رام دیو نے فیس بک پیج پر لکھا ہے کہ گاۓ کے پیشاب کی بی ایچ ویلیو 8تا10 ہوتی ہے، اور بدہضمی کی تیر بہدف دوا ہے، اور یہ اینٹی نیو پلاسٹک ہے جو کینسر کے استعمال میں معاون ہے۔

اب ان حقائق کی روشنی میں کیا ہم اس بات پر یقین کرسکتے ہیں کہ پتن جلی کی صرف پانچ اشیاء میں گاۓ کے پیشاب کا استعمال ہوتا ہے، جبکہ ان کی کمپنی مذکورہ بیماری کے ادویات بھی تیار کرتی ہے۔

اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ان ادویات میں گاۓ کا پیشاب استعمال نہیں ہوتا، بی بی سی لندن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی ایک کمپنی کاسمٹکس میں گاۓ کا پیشاب اور گوبر کا استعمال کرتی ہے، پھر اگربتیاں بھی گاۓ کے گوبر سے بنائی جاتی ہے، بابا رام دیو کی مقبولیت صرف گاۓ کے پیشاب کے وکالت کرنے سے ہوئی ہے، ہندوستان کے مسلمان ان اشیاء کے استعمال سے پرہیز کرتے ہیں، ہندوستان کے مسلمان ان اشیاء کے استعمال سے پرہیز کرتے ہیں۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter