کیا کورونا وائرس لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے؟ امریکی خفیہ ایجنسیز نے تحقیقات شروع کردیں

17 اپریل, 2020

کورونا وائرس سے آج پوری دنیا ہی متاثر ہے اور یہ وائرس اتنا خطرناک ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر کو اگر ذرا بھی نظر انداز کر دیا جائے تو یہ وائرس آپ کی جان بھی لے سکتا ہے۔ چین اور امریکہ کا شمار دنیا کے طاقتور ترین ممالک میں ہوتا ہے کیونکہ دونوں ممالک معیشت، جدید ٹیکنالوجی اور بہترین وسائل کے اعتبار سے بہت مضبوط ہیں۔

موذی مرض سے متعلق اس کے آغاز سے لے کر اب تک جھوٹی خبریں سامنے آتی رہی ہیں جب کہ امریکہ اور چین کی حکومتیں بھی اس وبا کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات لگاتی رہی ہیں۔

جہاں امریکہ نے کورونا وائرس کو چینی وبا قرار دیا، وہیں چین نے بھی امریکا پر الزام لگایا کہ دراصل امریکی فوج ہی ابتدائی طور پر کورونا کو ان کے شہر ووہان لے آئی تھی مگر ایسے الزامات کو ثابت نہیں کیا جا سکا اور یہ سب صرف بیانات اور میڈیا کی خبروں کی زینت تک محدود رہے۔

ڈبلیو ایچ او نے 11 مارچ کو کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیا تھا جبکہ یہاں تک کہ امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ نے باقاعدہ طور پر اپنے ٹوئٹ کے ذریعے کورونا وائرس کو چینی وائرس کا نام دیا تھا کیونکہ ان کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ یہ وائرس چین کی پیداوار ہے۔

امریکہ اور چین کے مابین الزامات کا سلسلہ چلتا رہا اور دوسری جانب امریکہ نے بھی کورونا کو مسلسل چینی یا ووہان قرار دئے جانے کے بعد چین نے بھی دعویٰ کیا کہ دراصل مذکورہ وائرس کو امریکی فوج ہی چین کے شہر ووہان لائی تھی۔

امریکی اخبار واشنٹگن پوسٹ نے تین دن قبل ہی اپنے ایک مضمون میں بتایا کہ کورونا وائرس شروع ہونے سے 2 سال پہلے ہی امریکی سائنسدانوں اور ماہرین کی جانب سے ووہان کی ایک بڑی گوشت مارکیٹ اور ووہان کے بائیوٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیا گیا تھا اور اس دورے کے دوران ماہرین کی جانب سے دیکھی گئی چیزوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کو بھجوایا تھا۔

رپورٹ کے مطابق امریکی ماہرین نے جب دورہ مکمل کیا تب انہوں نے چین میں موجود امریکی سفارتخانے نے امریکی محکمہ خارجہ کو مراسلے بھیجے تھے جس میں سفارتخانے نے ووہان میں وائرس پھیلنے کا عندیہ ظاہر کیا تھا اور گوشت مارکیٹ سمیت بائیوٹیکنالوجی ادارے میں ہونے والی تحقیقات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، تاہم ان مراسلوں میں واضح طور پر نہیں لکھا گیا تھا کہ وہاں پر کسی وائرس کی تیاری کی جا رہی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اگرچہ 2018 میں ہی امریکی ماہرین نے ووہان میں وائرس کے شروع ہونے کے خدشات کا اظہار کیا تھا تاہم متعدد امریکی اداروں کے ماہرین نے دسمبر 2019 میں ووہان سے شروع ہونے والے نوول کورونا وائرس کو لیبارٹری میں تیار کیا جانے والا وائرس نہیں کہا۔

واشنگٹن پوسٹ کی طرح برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز نے بھی مارچ میں اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا تھا کہ نام نہاد ماہرین کے چند گروپس ایسے ہیں جنہوں نے دعویٰ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس لیبارٹری میں تیار ہوا، تاہم اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مذکورہ وائرس چین نہیں بلکہ مغربی دنیا میں تیار ہوا، جسے بعد ازاں چین بھجوایا گیا۔

لیکن دوسری جانب سی این این کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی حکومت اور اس سے منسلک خفیہ ادارے کے عہدیدار نے بتایا کہ خفیہ ادارے کے ماہرین اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ کیا واقعی کورونا وائرس ووہان کی لیبارٹری میں تیار ہوا اور اسے اتفاقی طور پر انسانوں میں منتقل ہونے کے لیے چھوڑا گیا۔

فاکس نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کورونا وائرس سے متعلق ڈیٹا دنیا سے چھپا رہا ہے اور چینی حکومت ٹھیک طرح سے ڈیٹا کا تبادلہ نہیں کر رہی۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter