کرونا سے بچاؤ کے لیے کثرتِ استغفار اور صدقہ کیجئے

کرونا وائرس کا ہر سمت خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے تو ہم احتیاطی تدابیر کو اپنائیں، اچھا اور صحت بخش کھانا کھائیں صفائی کا خاص خیال رکھیں بار بار وضو کریں

14 اپریل, 2020
تحریر: انورشاه
دسمبر 2019 میں چین کے شہر وہان سے اٹھنے والی وباء نے اس وقت ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور مختلف ممالک کے لاکھوں افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں ہزاروں کی تعداد میں لقمہِ اجل بن چکے ہیں۔دنیا میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے، ہر سمت افراتفری مچی ہوئی ہے ،بازار بند ہیں اور کاروباری سرگرمیاں رکنے کی وجہ سے مختلف ممالک کی معاشی حالت ابتر ہو رہی ہے اور وہ تباہی کے دہانے پے پہنچ چکے ہیں ۔۔۔اپنے آپ کو سپر پاور کہلانے والی طاقتیں بھی آج سے آفتِ ناگہانی کے آگے بے بس دکھائی دیے رہی ہیں اور گھٹنے ٹیکنے پے مجبور ہو چکی ہیں۔۔۔
بحثیت مسلمان ہمارا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ سب کچھ اللہ کہ قبضہ قدرت میں ہے، اور سب اللہ ہی کی طرف سے ہے چاہے وہ کوئی پریشانی ہو یا خوشی، مصیبت ہو یا راحت و سکون، لہذا جیسے بھی حالات ہو ہمیں اپنے اللہ سے لو لگانی چاہیے۔
اس کے حضور سر کو جھکانا چاہیے اور گڑ گڑا کر مانگنا چاہئے۔ اب جبکہ کرونا وائرس کا ہر سمت خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے تو ہم احتیاطی تدابیر کو اپنائیں، اچھا اور صحت بخش کھانا کھائیں صفائی کا خاص خیال رکھیں بار بار وضو کریں، گرم پانی کا استعمال کریں اور گھر سے بلا ضرورت نہ نکلیں اور اس وقت کو غنیمت جان کر مطالعہ کریں، اعمال کی طرف متوجہ ہو، درود شریف پڑھیں اس سے رب تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں اور صوم و صلواة کی پابندی کے ساتھ ساتھ ذکر و اذکار میں اپنا وقت گزاریں۔
اور دو کاموں پے خصوصی توجہ دیں جو انتہائی اہم اور ضروری ہیں، پہلا کام تو یہ کہ ہم کثرت سے استغفار کریں کیونکہ قرآن و حدیث میں اس کی بہت تاکید کی گئی ہے استغفار کرنے سے انسان کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور یہ دل کی سلامتی و صفائی کا ذریعہ ہے اور غموں اور پریشانیوں کا علاج بھی، استغفار کے ان گنت فوائد ہیں لہذا اپنے گناہوں کا اعتراف کر کے رب کے حضور رو رو کر معافی مانگیں، اپنے گناہوں پر شرمسار ہو کر ندامت کے آنسو بہائیں سچی اور پکی توبہ کریں۔ممکن ہے کہ اللہ ہم سے اپنا عذاب اٹھا لے کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی بھی قوم کو اُس وقت تک ہلاک نہیں کرتے جب تک ان میں استغفار کرنے والے اور اللہ سے ڈرنے والے موجود ہو لہذا زیادہ سے زیادہ اللہ کی بارگاہ میں دعائیں مانگیں، اور ”استغفر اللہ” کا اجتماعی اور انفرادی طور پر ورد کریں، اور آئندہ کے لیے گناہ نہ کرنے کا عزم کریں اور رب کے حضور سچی اور پکی توبہ کریں کیونکہ اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے اور توبہ کرنے والوں کو پسند بھی فرماتا ہے۔
دوسرا یہ کہ اللہ کی راہ میں زیادہ سے ذیادہ اپنا مال خرچ کریں، خیرات دیں، صدقہ کریں، کیونکہ صدقہ بلاؤں کو ٹال دیتا ہے اس سے مصیبتیں رفع ہوتی ہیں اور پریشانیوں کا خاتمہ ہوتا ہے یعنی یہ مصیبتوں اور پریشانیوں کے آگے ڈھال ہے، اس کے علاوہ ہر قسم کی بیماریوں کا شافی علاج ہے، بری موت سے حفاظت کرتا ہے اور سب سے بڑی بات کہ اللہ رب العزت کے غصے کو ختم کرنے کا سبب بنتا ہے۔
اس وقت اللہ تعالیٰ ہم سے سخت ناراض ہیں، اور کہتے ہیں کہ جب اللہ ناراض ہوتا ہے تو وہ رزق بند نہیں کرتا بلکہ سجدے کی توفیق چھین لیتا ہے، آج کئی مساجد بند کر دی گئی ہے، حرمین شریفین اور روضہِ رسول ویران ہو گئے ہیں، اللہ ہم سے شدید خفا ہیں لہذا اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے زیادہ سے ذیادہ صدقہ کریں لیکن صدقہ کا مقصد دکھاوا یا ریاکاری نہ ہو بلکہ خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اور دیں بھی تو ایسے کہ دائیں ہاتھ سے دیں تو بائیں ہاتھ کو بھی پتہ تک نہ چلے اب جبکہ بازار بند ہیں اور کاروبارِ زندگی مفلوج ہوکہ رہ چکا ہے، پتہ نہیں زندگی دوبارہ معمول کے مطابق کب لوٹے گی لہذا ایسے حالات میں ہمیں چاہیے کہ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں اور اپنے جاننے والوں میں غریب، دیہاڑی دار اور مزدور طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی انفرادی طور پر حسبِ استطاعت مدد کریں، مالداروں کو چاہئے کہ وہ اپنی دولت کے خزانے ایسے لوگوں کے لیے کھول دیں اور اس مشکل کی گھڑی میں ایسے غریب اور مفلوک الحال لوگوں کا خیال رکھیں کیونکہ یہی انسانیت اور وقت کا تقاضہ ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس وباء سے محفوظ رکھے اور اپنی راہ میں مال خرچ کرنے کی توفیق دے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter