لوٹ آؤ اپنے معبود برحق کی طرف

تحریر:- علاؤالدین فیضی استاذ :- كلية فاطمة الزهراء للبنات بھنگہیا نیپال

11 اپریل, 2020
قال الله عز وجل : ان بطش ربك لشديد،،تاریخ کے اوراق شاہد ہیں  کہ ہر دور وزمانہ میں دین اسلام ومسلمان کے مخالفین ،انبیاء ورسل اور ان پر منزل کتب کی تضحیک کرنے والے لوگ موجودرہے ہیں ۔اور رب جلیل ان اعداءاسلام کوفوری عقاب سے دوچار نہ کرتے ہوئے انکی اصلاح وسدھار کے لئے اپنا قانون استدراج عطا کرتا رہا ہے۔جب ظلم و ستم بڑھتا رہا اور لمحات استدراج ختم ہوتےگئے تو پھر انھیں اپنی سخت گرفت میں لیتا رہااور مختلف عذابون سے دوچار کرتا رہا ہے جس کی ہزاروں مثالیں بطور عبرت قرآن کریم میں موجود ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور آج جب پچیس سالوں سے اسرائیلیوں کا فلسطینیوں کے بےگناہ مسلمانوں پر ظلم و ستم کا معمول بن گیا، اور نائن الیون کے بہانےاعداء اسلام اعراق افغانستان کو نگل گئے، مسلمانوں پر طرح طرح کے بموں وکیمکل کا استعمال ہوتا رہا، کیڑے مکڑوں کی طرح انکی لاشوں کے انبار لگتے رہے، اور پوری دنیا کی میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے حتی الامکان شبیہ اسلام کو داغدار کرتے رہے، برما میں ہزاروں بےگناہ مسلمانوں کو زندہ نذر آتش کر دیا گیا،اور باقی لوگوں کو جانوروں کی طرح صحرا وبیابانوں میں ہانک دیا گیا، قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی، شان نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخانہ کارٹون چھپے وتضحیکانہ فلمیں بنتی رہیں، اور دور جدید کی جدید انسانیت ان تمام حرکات قبیحہ ورزیلہ کو ازائ رائے کا نام دیکر خاموش تماشائی بنی رہی ۔۔۔۔۔اور دنیا کے مختلف ممالک شام،چائنہ، فلسطین،امریکہ، نہ جانے کہاں کہاں پر مسلمان عورتوں کی عزتوں کے جنازے نکلتے رہے وہ چیختی تڑپتی رہیں وہاں کی معصوم بچیوں کو فوجی وحشی درندے نوچتے رہےانکو بے آبرو کرتے رہے،اورہم مسلمان صرف اپنی موبائلوں پر احتجاج کرتے رہے، کسی نے انکو بچانے کی کوشش نہیں کی، کوئی محمود غزنوی نہیں اٹھا، کوئی محمد بن قاسم نہیں بنا،کوئی خالد بن ولید کا جوہر نہیں دکھایا کوئی طارق بن زیاد نہیں آ یا،ہماری اسلامی بہنیں وبچیاں ہوس پرستوں کے ہاتھوں برباد ہو تی رہیں ہمارے بچے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے رہےاور اشیاء بےحیائ کا گرویدہ یہ انسان انسانیت کے تمام حدود کو پار کرتا رہا، نیز باغی مسلمان عورتیں بھی اسلامی حدود کو پھلانگتے ہوئے میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگاتی رہیں، اور   عربستان میں بھی  لڑکیاں جوہر صائق دکھانے لگیں ۔  دنیا میں زنا کاری وبدکاری عام ہوگئ فعل قوم لوط کو لیگل کر دیا گیا، اور ہم نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے، ہر فرقہ دوسرے فرقہ کا دشمن ہو گیا، کفر کے فتوے عام ہو گئے، شرک وبدعت کےوائرس نے مسلمانوں کے دین کو تباہ کردیا اللہ کو چھوڑ کر دوسرے کوحاجت روا سمجھ لیا گیا، انسان کو مشکل کشا کا لقب دے دیا گیا، ہماری پیشانیاں الہ واحد کے سامنے چھکنے کے بجائے قبروں پہ چھکنے لگیں، داڑھی حجاب دقیانوسی کی علامت بن گئ، حلال وحرام کی تمیز ختم ہوگئ، ہماری زراعت وتجارت نے ربی کی شکل اختیار کر لیا اور ہم اس دنیا کی اتنی بدترین مخلوق بن گئے کہ جس کی مثال تاریخ انسانی میں  ڈھونڈ نے سے بھی نہیں ملتی ہم نے عصیان و گناہوں میں گزری ہوئی مغضوب قوموں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، اور رب کے قانون استدراج کو بھلا بیٹھا وہ ہماری رسی کو ڈھیلی کرتا رہا اور ہم ذلت کی گہرائیوں میں گرتے رہے، ہم کلمہ پڑھتے رہے اور شرک کا بازار گرم کرتے رہے، کوئ جانور کو اپناشاہ وپناگاہ بتاتا رہا تو کوئی گونگے شاہ سےمدد مانگتا رہا، کوئ درگاہوں سے اولاد کی آس لگائے رہا توکوئ مردوں کو مدد کے لئے پکارتا رہا، ۔۔غرضیکہ ہم اسلام کے نام پر وہ کھیل کھیلے جس انسانیت شرمسار ہوگئ، اور ہم بھول گئے کہ رب نے یہ حیات مستعار عیش و عشرت کے لئے نہیں بلکہ ابتلا و امتحان کے لئے عطاکی تھی۔ہم امتحان میں فیل ہوگئے حتی کہ پوری انسانیت فیل ہوگئ پھر رب کی پکڑ اگئ، کو رونا وائرس آگیا ظالموں کو بتا دیا تم نے  کشمیر، فلسطین کو لاک ڈاون کیا ہم نے پوری دنیا کو لاک ڈاون کردیا، ساتھ ہی ساتھ یہ پیغام دے دیا کہ جنتا بھی ترقی کرلو اور دنیا کا سپر پاور بن جائو  اورفنون ٹکنالوجیمین عروج کمال حاصل کرلو میرا یہ ذرہ سے بھی چھوٹا وائرس پوری دنیا کو تباہ کرنے کے لئے کافی ہے یہی وجہ ہے کہ آج دنیا ترقی یافتہ ممالک وقومو ں کا غرور خاک میں مل گیا، لاشوں کے ڈھیر لگ گئے، مسجدوں کے دروازے بند ہوگئے، پہلے اللہ ہمیں اپنے گھر کی طرف بلاتا رہا مگر ہم جانے کے لئے تیار نہیں تھے اب ہم جانا چاہتے ہیں مگر اللہ نے ہم پر اپنی مسجدوں کے درواز ے بند کر دیئے ۔اور تو اور خانہ کعبہ ومسجد نبوی کے بھی دروازے بند ہوگئے اورعمرہ پر پابندی عائد کر دی گئی ،اتنی ناگفتہ بہ حالات تاریخ انسانیت پر شا ید پہلی مرتبہ آئے ہیں، کیا یہ محض ایک وبا ہے یارب کی ناراضگی اور اس کا عذاب ہے؟ کلی طور پر دنیاوی ظالموں کے لئےیہ عذاب ہے اور دینی وشرعی ظالموں کے لئے انتباہی و اصلاحی عذاب ہے، 
اے خواب غفلت میں سوئے ہوئے انسانوں! اپنے رب کی طرف پلٹ آو، شرک وبدعات کی جڑ وں کو اکھاڑ پھینکو،توحید کا پرچار کردو،اٹھو محمد کے نامکو عام کردو،قرآن و سنت کا نفاذ کردو،  باطل کے ایوانوں میں لرزہ طاری کر دو، اپنے رب سے سچی توبہ کرلو  ،تعلیم نبوی کو اپنی پیشانیوں کا جھومر بنالو  ،صراط مستقیم پر گامزن ہوکر کتا ب وسنت کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو ۔رب کے اس فرمان(انتم الاعلون ان کنتم مومنین )کےمصداق بن جائوگے انشاءاللہ انشاءاللہ انشاءاللہ ۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter