جب قاتل ہی مسیحا بن جائے

ابو اشعر فھیم

30 دسمبر, 2019

جب قاتل ہی مسیحا بن جائے تو ملک، #مقتل_ #قتل_گاہ ہی بنا رہے گا وہ پناہ گاہ امن گاہ ہر گز باقی نہیں رہ سکتا،
دہلی سے لکھنؤ تک دل دہلانے والی خبریں ہی خبریں ہیں،
ہم پر امن احتجاج کے قائل ہیں، لیکن اقتدار کے نشے میں مست برہمنواد اسے "پولیسا ” زور پر اپنے بد مست بھکتوں کو "فساد اور آتنکواد ” کے روپ میں دکھارہا ہے ، پولیس کے ان جوانوں پر لوگ مقدّمات کیوں نہیں کر رہے ہین جو مقتدر اعلیٰ کے حکم پر خود پتھر بازی کر رہی ہے اس لیے کہ ہمارے عزت مآب گرہ منتری صاحب ان "ٹکڑیوں "کو ٹکڑے ٹکڑے کردینے کا عزم کیے ہوئے ہیں، جن کی حکومتیں لاشوں کے محلوں اور میناروں پر بنی ہوئی ہوں انہیں پورے ملک کو گجرات بنانے میں کیا دقّت ہوگی، لیکن ہمیں قانون کے اندر رہتے ہوئے ڈرنے کی بالکل بھی ضرورت نہیں اور نہ مکھیہ منتریوں کے "بہکاوے میں آنے کی ضرورت ہے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم NRC کو اپنے پردیش میں "لاگو ” نہیں کریں گے، یہ عوام کو بیوقوف بنانے والی باتیں ہیں، سرکاری اردو اشتہاروں اور دھارمک گوروں کے بیانوں میں بالکل بھی نہیں آئیے یہ سب کے سب وقت کے جھانسے اور پھانسے ہیں،
یہ لوگ تو ملک کو خود ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چاہتے ہیں، یہ کیمپ بناکر ” اگرواد، نسل واد، دھرم واد اور آتنکواد ” کو ایک نئے سرے سے ملک میں پھلنے پھولنے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں،
یہ 2/50 فیصد برہمنواد 97/50% فیصد بھارتیوں کو نگل جانا چاہتے ہے، یہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان اور مسلمانوں کا نام لیکر اسے ہندو مسلم فساد میں بدلنا چاہتے ہیں یہ خطرناک قسم کے انگریزوں کے مخبر اور دلال اور غدّار لوگ ملک کی جنتا اور اس کی کل پونجی کو اپنے ہاتھ میں لیکر پھر اسے پتھر اور ستی کے دور میں لے جاکر انہیں غلام بنانا چاہتے ہیں پہلے یہ لوگ دلتوں اور ہریجنوں کو مذہبی طور پر غلام بناتے تھے اب انہیں سیاسی اڑ میں الّو بنانا چاہتے ہیں، مسلمانوں کو چن چن کر اس لیے ٹارگیٹ کیا جارہا ہے تاکہ اس احتجاج کو "دنگا ” گھوست کردیا جائے، کیا ریزویشن مخالف اور جاٹ آندولن کو کبھی "دنگا ” اور فساد کہا گیا، یہ ملک کو خاک و خون میں لپیٹ کر ریزرویشن کو ختم کرنے کا آغاز ہے. ان برہمنوں کو اصلا ایس سی اور سی ایس ٹی کو ختم کرنا ہے اس کے لیے مسلمان تو بس ایک ڈھال ہیں اگر مسلمان درمیان سے ہٹ گئے تو یہ برہمنوادی و منوادی سیدھے دلتوں کو نگل لیں گے، یہی بات ہمارے دلت ہندو بھائیوں کو سمجھانے کی ہے اور یہی بات ہمارے "اشراف مسلمانوں ” کے سمجھنے کی بھی ہے،
ہمارے اندر بھی جو منوواد اور بر ہمن واد ہے اسے اگر اس نازک موقعے پر بھی ختم نہیں کیا گیا تو تاریخ ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گی،
ضرورت ہے کہ ہم اپنی بھی بر ہمنیت اور پنڈتائی کے بت کو توڑ دیں ورنہ اسے بھی وقت کا ہتھوڑا توڑ دے گا _ ہمیں اس احتجاج کو خالص ہندوستانی ہی رہنے دینا ہے اسے جو لوگ مذہبی جنون کا روپ دینا چاہتے ہیں وہی در اصل قوم کے نادان دشمن ہیں_

ابو اشعر فھیم

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter