ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن مارچ کے آخرمیںہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد حکمراں جماعت ‘آق’ میں موجود اپنے مخالفین پر برس پڑے اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگے ہیں۔
ایردوآن اور ان کے مقربین کاخیال ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں بڑے شہروں میں ان کی شکست غیرمحدود گروپوں کی دھاندلی کا نتیجہ ہے۔ ایردوآن اور ان کے حامیوں کی طرف سے انتخابی نتائج پر شکایات کےانبار لگا دیے ہیں۔
ہفتے کےروز پارٹی اجلاس سے خطاب میں صدر طیب ایردوآن نے کسی لیڈر کانام لیے بغیر کہا کہ’ہمیں ایک ہی وقت میں خارجی اورداخلی محاذوں پر لڑائی کا سامنا ہے۔ ایک طرف ہم بیرون ملک گروپوں سے لڑرہے ہیں اور دوسری طرف ہمارے درمیان (مراد آق پارٹی) کے اندر ایسے لوگ موجود ہیں جو ہمیں نیچا دکھانا چاہتےہیں۔ انہوں نے ہمیں مایوس اور رسوا کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے پارٹی میںموجود اپنے سیاسی مخالفین کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ انتخابات کےدوران کس صوبے اور کس ریاست میںکیا ہوا۔اس پارٹی میں رہنے ہوئے جن لوگوںنے دھاندلی کی کوشش کی انہیں اپنا محاسبہ کرنا اور اپنے افعال کا خود ذمہ دار ہونا ہوگا۔
صدر ایردوآن کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی میں موجود ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کریںگے جو بلدیاتی انتخابات میں ناکامی کے ذمہ دار ہیں۔تاہم صدر ایردوآن نے یہ واضح نہیںکیا کہ آیا وہ اپنی جماعت میںموجود سیاسی مخالفین کے خلاف کس قسم کی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
خیال رہے کہ حالیہ برسوں نے دوران صدر طیب ایردوآن اور ان کی حکومت نے مخالفین کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈائون کیا۔ حالیہ برسوں میں ڈیڑھ لاکھ سول اورفوجی ملازمین کو ان کی ملازمتوں سے نکال دیا گیا۔ سنہ2016ءمیں ناکام فوجی بغاوت کےبعد 77ہزار افرادکو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا۔
آپ کی راۓ