ایرانی تیل پرامریکی پابندی ،بڑا بحران شروع

24 اپریل, 2019

 امریکا نے ایران سے تیل خریدنے والے ملکوں کا استثنیٰ آئندہ ماہ (مئی) سے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جن ملکوں کو یہ استثنیٰ حاصل ہے ان میں چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، ترکی، اٹلی اور یونان شامل ہیں۔چین اور ترکی نے ایران پر امریکی پابندیوں کو مسترد کردیا ہے۔

ایران نے پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ چینی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ بیجنگ کی جانب سے تہران کیساتھ دوطرفہ تجارت قانون کے مطابق ہے۔ ترک وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ ہم ایران پر نئی امریکی پابندیوں کو نہیں مانتے اورہمیں یہ نہیں بتایا جائے کہ اپنے پڑوسیوں سے کس طرح تعلقات قائم کرنا چاہئیں۔

سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ ایران پر عائد پابندیوں کے نتیجے میں تیل کی مارکیٹ میں پیدا ہونے والے خلاء کو پرکرنے کیلئے پرعزم ہے۔ سعودی عرب میں وزیر توانائی خالد الفالح کا کہنا ہے کہ سعودی عرب تیل کی مارکیٹ کو مستحکم کرنے کی اپنی پالیسی کو جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔

 اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایران پر دبائو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ نئی پابندیوں کے نتیجے میں کہا جاتا ہے کہ ایشیائی ممالک زیادہ متاثر ہوں گے۔ امریکا کے تازہ ترین اعلان کے بعد دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔

انٹرنیشنل بینچ مارک برینٹ کی قیمتوں میں 2.6 فیصد اضافہ ہوا اور اب یہ 73.87 ڈالر فی بیرل ہوگئیں، جبکہ امریکی کروڈ کے نرخوں میں 2.4 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ 65.52 ڈالرز فی بیرل ہوگئے۔ ایک سال قبل ایران پر عائد کردہ پابندی کے نتیجے میں ایران کی تیل کی برآمدات 10 لاکھ بیرل یومیہ سے بھی کم ہوگئی ہیں۔

پابندیوں سے قبل برآمدات 25 لاکھ بیرل یومیہ تھیں ، سعودی عرب اور دیگر اوپیک ممالک نے پیداوار ڈرامائی حد تک کم کر دی ہے اور اب جبکہ سعودی عرب کی جانب سے پیداوار میں اضافہ متوقع ہے، اْس وقت وینزو یلا میں جاری بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی سپلائی بگڑنے کا امکان ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter