سوڈان میں فوج کے ہاتھوں صدر عمر البشیر کی برطرفی اور اقتدار فوج کے ہاتھ میں لینے کے بعد امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے آج جمعہ کو سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے. اجلاس میں سوڈان کی تازہ سیاسی صورت حال پر غور کیا جائے گا۔
جمعرات کے روز امریکا اور پانچ یورپی ملکوں نے جمعہ کی شام سوڈان کی صورت حال پر سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس طلب کیا.
سلامتی کونسل کا اجلاس ایک ایسے وقت میں طلب کیا گیا ہے جب کل جمعرات کو سوڈان میں ایک ڈرامائی پیش رفت میں فوج نے صدر عمر البشیر کو عہدے سے ہٹانے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا ہے۔ فوج نے ملک کا نظم ونسق چلانے کے لیے ملٹری کونسل تشکیل دی ہے جو دو سال تک عبوری طور پر ملک میں حکومت چلائے گی.
سفارت کاروں کا کہنا ہےکہ سلامتی کونسل کا اجلاس امریکا، فرانس، برطانیہ، جرمنی، بیلجیم اور پولینڈ کی درخواست پر بلایا گیا ہے. اجلاس میں سوڈان میں سیاسی تبدیلی کے حوالے سے مشترکہ موقف اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا.
ادھر روس نے امید ظاہر کی ہے کہ سوڈانی فوج جلد ہی دستور کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں جاری بے چینی کے پر امن خاتمے کو یقینی بنائے گی. ماسکو کا کہنا ہے کہ سوڈان میں چار ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کے بعد توقع ہے کہ موجودہ سیاسی پیش رفت شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کا ذریعہ ثابت ہوگی.
روسی حکومت کے ترجمان دیمتری بیسکوف کا کہنا تھا کہ سوڈان میں پیدا ہونے والی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں. ہم نہیں چاہتے کہ سوڈان میں موجودہ تبدیلی شہریوں کی جانوں کے نقصان کا موجب بنے.
آپ کی راۓ