بریگزٹ: برطانیہ کو 31 اکتوبر تک مہلت مل گئی

11 اپریل, 2019

یورپی یونین نے برطانیہ کو برسلز میں گھنٹوں جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد یورپی یونین سے علیحدگی کے لئے31 اکتوبر تک کی مہلت دے دی ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق 31 اکتوبر تک برطانیہ کی ڈیل یا بغیر کسی ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدگی کا حتمی فیصلہ ہوگا۔

واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم نے یورپی یونین سے کسی سمجھوتے کے تحت علیحدگی کے لئے 30 جون کی مہلت طلب کی تھی تاہم یورپی یونین نے انہیں مزید چھ ماہ کا وقت دے دیا ہے۔

یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کی حتمی تاریخ 12 اپریل تھی تاہم نئی پیش رفت کے بعد برطانیہ کے بغیر کسی ڈیل کے یورپی یونین سے انحلا کا فوری

خطرہ ٹل گیا ہے۔

کن شرائط پر مہلت ملی

مذاکرات کے دوران یہ بھی طے پایا کہ برطانوی وزیراعظم مئی میں نئے انتخابات کروا کرپارلیمینٹ کو دوبارہ اعتماد میں لیں گی۔ جبکہ جون میں یورپی پارلیمینٹ کے انتخابات کے بعد قائم ہونے والی پارلیمینٹ کے فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کی جائے گی ۔ اگر تھریسا مے یہ شرائط پوری کرنے میں ناکام رہیں تو یکم جون کو یہ معاہدہ ختم ہو جائے گا۔

برسلز میں یورپی یونین اور برطانوی حکام کے درمیان مذاکرات کے دوران برطانیہ کو مزید مہلت دینے کے معاملے کی فرانس نے بھرپور مزاحمت کی۔

مہلت ملنے کے باوجود واضح نہیں کہ برطانیہ کن شرائط پر اور کب یورپی یونین سے علیحدہ ہوگا چونکہ برطانوی وزیراعظؐم کو اس معاملے پر اپنی پارلیمینٹ کا قائل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اجلاس کے دوران جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے برطانیہ کے بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے علیحدگی کی مخالفت کی جس کے بعد برطانیہ کو مزید مہلت ملنے کی راہ ہموار ہوئی۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے یورپین کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نےکہا کہ مہلت ملنے سے بریگزٹ پر برطانوی وزیراعظم کی کنزرویٹو پارٹی اور برطانوی عوام کی رائے تبدیل ہوسکتی ہے۔

اب بھی یہ اتنا آسان نہیں ہوگا

تھریسا مے کا کہنا تھا کہ آنے والے دن آسان نہیں ہوں گے تاہم ہمارے پاس وقت ہے کہ اب کسی قابل عمل طریقہ کار تک پہنچ جائیں جس پر سب کا اتفاق ہو۔

اجلاس کے بعد زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ توسیع ملنے پر بہت سے لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ ان کے بقول ان کی ٹیم جمعرات کو اس معاملے پر لیبرپارٹٰی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کرے گی۔

فرانس نے مخالفت کیوں کی

فرانس کے صدر ایمنائیل میکرن کا کہنا تھا کہ اکثریت نے برطانیہ کو مزید مہلت دینے پر اتفاق کیا لیکن میرے خیال میں یہ منطق درست نہیں یہ نہ تو برطانیہ اور نہ ہی یورپی یونین کے مفاد میں ہے۔

فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرن کے اعتراض پر گھنٹوں بحث جاری رہی۔ ان کے بقول برطانیہ کو زیادہ وقت دینے سے یورپی یونین کے مشترکہ اصلاحاتی ایجنڈے کونقصان پہنچ سکتا ہے۔

برطانیہ کے یورپی یونین سے انحلا کا معاملہ بار بار التوا کا شکار ہو رہا ہے جس کی وجہ ان شرائط پر اتفاق رائے نہ ہونا ہے جس پر برطانیہ یورپی یونین سے الگ ہوگا۔

اس معاملے پر برطانوی وزیراعظم کو خود اپنے ہی ملک میں تنقید کاسامنا ہے ان کی اپنی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے اندر بھی اس معاملے پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے ۔

واضح رہے کہ 2016 میں ریفرنڈم کے زریعے برطانوی عوام نے یورپی یونین سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter