بھاگنے کی کوشش کی تو بچوں کو قتل کردیں گے، داعشیوں کی خواتین کو دھمکی

7 اپریل, 2019
 برطانوی جریدے ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ شمالی شام میں دہشتگرد تنظیم داعش خواتین کو فرار ہونے سے روکنے کیلئے بچوں کے قتل کی دھمکیاں دیتی تھی۔ یہ بات داعش سے مفرور ایک برطانوی خاندان نے ٹائمز اخبار کو بتائی۔
اسکائی نیوز کے مطابق 25سالہ طوبہ جندال کے خاندان نے بتایا کہ ان کی بیٹی 2015ء میں لندن سے فرار ہوکر داعش تنظیم میں شامل ہوگئی تھی۔ وہ جب بھی وہاں سے نکلنے کی کوشش کرتی ،داعش کے قائدین اسے اسکے بیٹوں کے قتل کی دھمکی دیدیتے ۔
طوبہ نے کئی بار شمالی شام سے ترکی فرار کی کوشش کی۔ جندال برطانیہ کی ایک یونیورسٹی سے انگریزی کا کورس کرچکی ہے۔ اس کا کہناہے کہ اسے ہمہ وقت یہ احساس پریشان کئے رکھتا تھا کہ ہر طرف سے اس کی نگرانی ہورہی ہے۔
جندال حا ل ہی میں سیکڑوں افراد کیساتھ شمالی شام سے نکلنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ شام کے شمال مشرقی قصبے الباغوز سے نکلنے والو ںمیں بیشتر خواتین شامل ہیں۔ اسکے ہمراہ دوسالہ بیٹا ابراہیم اور ایک سالہ بیٹی آسہ بھی شامل ہے۔
جندال کے دونوں بچے ناقص خوراک لینے کی وجہ سے بیمار ہیں۔ اسی مجبوری میں جندال کے اہل خانہ نے برطانوی حکومت سے اپنی بیٹی اور اسکے بچوں کو برطانیہ واپس آنے کی اجازت طلب کی۔
جندال کی چھوٹی بہن مریم نے بتایا کہ میری بہن نے گزشتہ 3برسوں کے دوران کئی بار شام سے فرار کی کوشش کی تاہم اولاد کو قتل کی دھمکی ملنے کے بعد اپنا ارادہ ترک کرتی رہی۔
طوبہ جندال کون ہے؟
فرانس میں پیدا ہونے والی طوبہ جندال شام چلی گئی تھی۔ اسکی عمر 21برس تھی۔ اسکے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ اسے انٹرنیٹ کے ذریعے بہلا پھسلاکر داعش میں شامل کیا گیا۔ اسکا برین واش کیا گیا تھا۔
جندال نے 2012ء میں مغربی طرز معاشرت ترک کردیا تھا۔ مسلمان ہوگئی تھی۔ اپنا بیشتر وقت سوشل میڈیاپر لگائے رہتی تھی۔ اسکے گھر والوں کا کہناہے کہ سوشل میڈیا کے چکر میں ہی وہ داعش کا شکار بن گئی۔

شام پہنچنے کے بعد جندال نے برقعہ اوڑھ لیا تھا اور اس نے بندوق ہاتھ میں لیکر اپنی تصویر بناکر جاری کی تھی جس میں اس نے برطانیہ کو ’’گنداملک‘‘ قرار دیا تھا۔
جندال کے دونوں بچے دو مختلف شوہروں سے ہیں۔ دونوں شام میں جھڑپوں کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔ ابھی تک دونوں بچوں میں سے کسی کی بھی قومیت نہیں معلوم ہوسکی۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter