حرمین شریفین کے ائمہ کرام کی تعیناتی کے لیے نئے ضوابط کا اعلان کر دیا گیا

3 اپریل, 2019

مکّہ مکرمہ(3 اپریل 2019ء) سعودی مملکت میں مؤذن، امام، خطیب اور مدرس کے عہدوں پر فائز غیر مُلکیوں کو بتدریج ملازمتوں سے فارع کیا جا رہا ہے اور اُن کی جگہ سعودی باشندوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اب حرمین شریفین کے ائمہ کرام کے حوالے سے بھی نئی پالیسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ حرمین شریفین کی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ آئندہ سے حرمین شریفین یعنی مسجد الحرام یا مسجد نبویﷺ میں کسی بھی امام کی تقرری اور برطرفی کی منظوری سعودی فرماں روا دیں گے۔اس کے لیے حرمین انتظامیہ کے سربراہ اعلی کی جانب سے منظوری کی درخواست دی جائے گی، سعودی فرماں روا کی جانب سے منظوری کے بعد کسی شخص کی ابتدائی طور پر چار سال کے لیے تقرری کی جائے گی تاہم بعد میں اس مُدت ملازمت میں توسیع بھی ہو سکتی ہے۔

انتظامیہ کے سربراہ کرسکیں گے۔نئے قواعد کے مطابق حرمین شریفین کا امام ہونے کے لیے بنیادی شرط سعودی باشندہ ہونا ہے۔

جبکہ امامت کے عہدے پر فائز کرتے وقت کسی شخص کے اعتدال پسندانہ افکار کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔ امام کے لیے لازمی ہے کہ اُس نے کسی سعودیکالج سے کم از کم ایم فل کی ڈگری لے رکھی ہو۔ عمر 30 برس سے کم نہ ہو۔ قرآن مجید کا حافظ ہو اور تلاوت تجوید کے ساتھ کرتا ہو۔ اور اُس کے پاس تحفیظِ و تجوید قرآن کا سرٹیفکیٹ بھی موجود ہو۔ امام کے لیے خوش الحان اور لہجے کی درستگی کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔جبکہ موذن حضرات کی موذن حضرات کی تقرری اور برطرفی کا فیصلہ خود حرمین شریفین کے سربراہ اپنی مرضی سے کر سکیں گے۔ نئے ضوابط کے مطابق اگر حرمین شریفین کے کسی امام کو رمضان المبارک کے دوران سعودی عرب کے دیگر علاقوں میں یا بیرون مُلک مذہبی نوعیت کی کسی ریڈیو، ٹی وی اور اخباری تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا جاتا ہے، تو اُسے 24 ہزار ریال ماہانہ پیش کیے جائیں گے، سفر کی غرض سے ہوائی جہاز کا فسٹ کلاس کا ٹکٹ اور بہترین رہائش بھی فراہم کی جائے گی۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter