ترکی : مقامی انتخابات میں حکمراں جماعت کو سخت مقابلے کا سامنا

1 اپریل, 2019

ترکی کے صدر طیب اردوان کی جماعت کو اتوار کو ہونے والے مقامی انتخابات میں ملک کے کئی بڑے اور اہم شہروں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ حزب اختلاف کے امیدوار کی جبت دارالحکومت انقرہ میں متوقع ہے۔

دوسری طرف اسنتبول میں میئر کے انتخاب کے لیے دونوں جماعتوں کے درمیان سخت مقابلہ ہے اور حزب اختلاف نے ووٹنگ میں دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔

صدر اردوان نے استنبول میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ جسٹس اینڈ دویولپمنٹ پارٹی ’اے کے پی‘ کو دھچکا لگا ہے لیکن انہوں نےکہا کہ وہ انتخابات کے نتائج سے سبق سیکھیں گے۔ـ

صدر اردوان نے کساد بازاری کا شکار ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے اصلاحات متعارف کرنے کے عزم کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں کہیں شکست ہوئی اور کہیں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔‘‘

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اردوان کی طرف سے حزب اختلاف کی ریپبلکن پیپلز پارٹی یعنی سی ایج پی کے خلاف شعلہ بیانی سے اجتناب کرنا ان کی طرف سے ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں شکست تسلیم کرنے کی طرف اشارہ تھا۔

اب تک ہونے والی ووٹوں کی گنتی کے مطابق ‘سی ایچ پی’ جماعت کے امیدوار منصور یاوش کو انقرہ کے میئر کے انتخاب لیے حکمران جماعت کے امیدوار پر معمولی برتری حاصل ہے۔

انقرہ کے وسط میں جمع ہونے والے اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب میں یاوش نے مصلحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی توجہ لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے پر مرکوز ہو گئی اور وہ ان اہلکاروں کو ملازمت سے برخاست نہیں کریں گے جن کا تعلق حکمراں جماعت سے ہے۔

دوسری جانب استنبول کے میئر کے لئے ہونے والا انتخاب تنازع کا شکار ہے۔ حکمراں جماعت اے کے پی کے امیدوار بن علی یلدرم نے ایک مختصر تقریر میں اپنی کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔

تاہم حزب اختلاف کی جماعت سی ایج پی کے امیدوار اکرام امام اوغلو نے فوری ردعمل میں کہا کہ ایک ایسے مرحلے پر کامیابی کا دعویٰ کرنا شرم کی بات ہے جب، اب تک ہونے والی ووٹوں کی گنتی میں امیدواروں کے درمیان ووٹوں کا فرق بہت کم ہے اور بھی کچھ ووٹوں کی گنتی ہونی باقی ہے۔

قبل ازیں اتوار کو امام اوغلو نے ووٹوں کی گنتی کے عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک سامنے آنے والے نتائج میں ووٹوں کی گنتی میں کئی خامیاں ہیں۔ استنبول میں 98.50 فیصد ووٹوں کی گنتی ہونے کے بعد نتائج روک دئیے گئے ہیں اور کئی گھنٹوں تک نتائج کے بارے میں تازہ اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

ترکی میں ہونے والے حالیہ انتخابات سے متعلق حزب اختلاف کے دھاندلی کے الزامات کے باعث ترکی کے حالیہ انتخابات متنازع ہو گئے ہیں تاہم حکمراں جماعت اے کی پی ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

ترکی میں صدارتی نطام رائج ہونے کے بعد اتوار کو پہلی بار ملک میں مقامی حکومتوں کے انتخابات ہوئے جن میں حکمراں جماعت کو ملک میں کساد بازاری اور معاشی بحران کے باعث صدر طیب اردوان کی حکمراں جماعت کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انقرہ اور استنبول کے باہر حکمراں جماعت اے کے پی کئی اہم صوبائی شہروں میں انتخاب ہار گئی ہے جبکہ کئی دیگر شہروں میں کم فرق سے جیت سکی ہے جبکہ کئی اور شہروں میں حکمراں جماعت اور حزب اختلاف کے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے جاری ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter