سعودی عرب اور اسٹاک ہوم سمجھوتہ’ ایک سنگ میل

عبدالمبین خان صدر کیئر فاؤنڈیشن نیپال

21 دسمبر, 2018

یمن کو لے ابھی چند دنوں قبل اقوام متحدہ کی کوششوں سے اسٹاک ہوم میں جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا ہے جو خلیج عرب کے لئے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لئے کسی مژدۂ جاں فزا سے کم نہیں ساتھ ہی ساتھ سعودی عرب کی سیاسی بصیرت پر کھڑے بہت سارے سوالات کو جواب بھی مل گئے ہیں سعودی عرب نے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کرکے صاف صاف امدیہ دیا ہے کہ یمن کے عوام لے کر وہ آج بھی نرم گوشہ رکھتا ہے اور وہ انسانیت کی بقاء و احیاء کو لے آج بھی وہ اسلامی تعلیمات کو ترجیح دے رہا ہے اگر عالمی تناظر میں اس جنگ بندی کو دیکھا جائے تو بھی یہ ایک نہایت ہی دانشمندانہ قدم ہے اس وقت عالمی طور جاری اکنامک سرد جنگ میں سعودی عرب نے پالا بدلنے کا کام کیا ہے فٹ بال ورلڈ کپ کے موقع پر سعودی فٹ بال ٹیم روس سے ضرور ہار گئی لیکن سعودی ولی عہدسلطنت نے اپنے اس دورہ کو سیاسی میچ کے طور پر لیا انہوں کئی سیاسی گول داغے جس عالمی سپر پاور امریکا تلملا اٹھا اور دھمکی دینے پر بھی اتر آیا مگر سعودی ولی عہد کی چابکدستی نے حالات کو سنبھالا روس اور امریکہ سے بیک وقت تعلقات بیلنس کرنا جوئے شیر لانے سے کسی صورت میں کم نہ تھا مگر اس مرد آہن نے ہمت نہ ہاری-

جہاں تک ہمارا ماننا ہے کہ جہاں سیریا میں اسد کی حکومت کو جلا حاصل ہوئی وہیں یمن میں سعودی نوازوں کی حکومت کے لئے راستے اسطوار ہوئے ایران اس بات کے لئے راضی نہیں تھا مگر روس اور چین کی پریشر سے یہ ممکن ہوگیا اور یہ سمجھوتہ عالم اسلام خصوصا خلیج عرب کے لئے کافی سکون دہ ثابت ہوگا سعودی کی بدلتی سیاسی پالیسی کو دیکھ قطر کو امریکہ نے الجھانے کا کام اور کوشش کی نومولود اسلامی فوج قطر پر ٹوٹ پڑے مگر یہاں بھی سعودی اور متحدہ امارات کی حکومتوں بے بھی دانشمندی کا راستہ اپنایا اور تادیبی کاروائی کا راستہ چنا آج پوری دنیا ایک بار پھر سرد جنگ کی شکار بن چکی ہے لیکن یہ سرد جنگ اکنامک اور سائبر جنگ کے طور ہر لڑی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ اپنے کیطرفہ اکنامک دنیا پر لادنے میں کافی حد تک ناکام ہوا ہے اور چین نے اس اکنامک جنگ میں بازی مارنے کا کام کیا ہے ۲۰۱۸ ء میں ہی چین سے نیو کلیر پلانٹ لگانے کا سمجھوتہ اور گوادر بندرگاہ کو استعمال کرنے اور سی پیک میں مشارکت کا اعلان کرکے سعودی عرب نے امریکن لابی سے پہلو تہی کا صاف صاف اشارہ ہے

اس اکنامک جنگ میں چین روس پاکستان خلیج عرب اور افریقہ تک کے تقریباً چھپّن ممالک شامل ہوچکے ہیں جس کے تحت چین روڈ اور ریلوے کی جال بچھاتا جارہا ہے جس میں ہمارا ملک نیپال اور پڑوسی ملک بنگلادیش بھی شامل ہے ولی عہد سلطنت سعودی عرب نے پلان ۲۰۳۰ء تیار کیا جس کی راہ میں گھر کے لوگ ہی مخالفت پر اتر آئے اس کو بھی بہتر طور طریقے سے ہینڈل ہی نہیں کیا بلکہ ایسے تمام لوگوں کو کیفرکردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جنہوں صہیونی طاقتوں کے آلۂ کار بن کر سعودی کو کھوکھلا کرنے کا کام کیا تھا ولید بن طلال جیسے شہزادوں زندان میں ڈالنا پڑا ،ملک کو ماڈرن ایج میں لے جانے کا سپنا سجائے اس چھبیلے مرد آہن شہزادے پر جان کیسا حملہ بھی ہوتا ہے مگر “ خدا جس کو رکھے اسے کون چکھے،، اس سے ان کی ہمت پر آنچ نہیں آئی

آج سعودی عرب کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے میں جو لکیریں کھینچ رہے ہیں مستقبل میں وہ سنہری ثابت ہونگی ایسے میں یمن میں جنگ بندی کا اعلان کرکے حکومت سعودیہ نے قابل ستائش کام کیا ہے جو سعودی ولی عہد کی سیاسی بصیرت کی غماز ہے صہیونی طاقتیں ایک طرف سعودی عرب کو کئی محاذوں پر الجھا کر اور اور عربوں کو لگاکر تیل کے کاروبار کو تہس نہس کردینے پر تلی ہوئی تھیں تاکہ سعودی عرب مکمل طور پر اکنامک دوالیہ کا شکار ہوجائے اور وہاں کی عوام بغاوت پر اتر آئے یہ ایسا اسلئے کررہے تھے کیونکہ صہیونی طاقتیں جانتی ہیں کہ سعودی عرب پر سیدھا حملہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو یکجا کردے گا جس کا خمیازہ ان کو بھگتنا پڑے گا اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ارض پاک کی حفاظت بقاء و احیاء اور ترقی ، امن و شانتی کو لے کرخادم الحرمین کی کاوشوں کو کامیاب بنائے اور اسٹاک ہوم سمجھوتہ ایک سنگ میل ثابت ہو

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter