سعودی عرب نے جمال خشقوجی کے قتل کی تصدیق کردی، ٹرمپ برہم ، نائب انٹیلی جنس چیف احمد العسیری برطرف

22 اکتوبر, 2018

دبئی (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے جھوٹ بولا، ان کا کہنا ہے کہ میں صحافی کی موت کے حوالے سے تحقیقات سے اس وقت تک مطمئن نہیں ہوں ، سعودی صحافی کے قتل کے بعد امریکا سمیت عالمی برادری نے بھی سعودی عرب پر دبائو بڑھادیا ہے، جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں سعودی عرب کو مزید اسلحہ فراہم نہیں کرسکتے، یورپی یونین نے کہا ہے کہ خاشقجی کی ہلاکت ’انتہائی پریشان کن‘ ہے، نیوزی لینڈ کی حکومت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے سعودی سرمایہ کاری اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے،برطانیہ،فرانس اور کینیڈا نے صحافی کی ہلاکت کے موقف کو’ غیر مصدقہ‘ قرار دیتے ہوئے سعودی عرب سے مزید وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ قونصل خانے میں جمال خاشقجی کی موت مذاکرات کاروں کی ٹیم کی غلطی کے نتیجے میں واقع ہوئی۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سعودی عہدیدار نے

باور کرایا کہ "ابتدائی رپورٹس درست نہیں تھیں جس کے سبب ہم تحقیقات کرنے پر مجبور ہو گئے”۔مذکورہ عہدیدار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ خاشقجی کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے تشدد کا استعمال کیا اور احکامات کی خلاف ورزی کی۔ عہدیدار کے مطابق ابتدائی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ خاشقجی کو آواز اونچی کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی جس کے دوران اُن کا دم گُھٹ گیا۔سعودی عہدیدار نے بتایا کہ خاشقجی کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم کی خبط الحواسی نے واقعے پر پردہ ڈالنے پر مجبور کر دیا۔ عہدیدار کے مطابق اس معاملے میں 18 افراد کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے اور ان کو حراست میں لے کر تحقیقات جاری ہیں۔دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنا موقف بدلتے ہوئے اپنے ایک انٹرویومیں کہا ہے کہ ’میں اس وقت تک مطمئن نہیں ہوں جب تک ہمیں جوابات نہیں مل جاتے۔‘ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ صحافی کی موت کے معاملے پر سعودی عرب نے جھوٹ بولا ۔ تاہم انھوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو ایک طاقتور شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے معاملات پر ان کا اچھا کنٹرول ہے اور وہ معاملات کو اپنی نگرانی میں رکھنا جانتے ہیں۔ سعودی عرب پر بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے کہ وہ صحافی جمال خاشقجی کی موت کے واقعے کے بارے میں مزید سوالات کا جواب دے۔

جرمنی نے سعودی عرب کو ہر قسم کے اسلحے کی فروخت پر پابندی لگادی۔جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں سعودی عرب کو مزید اسلحہ نہیں دیں گے۔سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت کے حوالے سے یورپی یونین نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاشقجی کی ہلاکت ’انتہائی پریشان کن‘ ہے اور اس کی غیر جانبدار اور قابل اعتبار تفتیش کی ضرورت ہے۔ یورپی یونین کے بیان کے مطابق تفتیشی کارروائی میں ہلاکت کی واضح تفصیلات کے ساتھ ساتھ اس کارروائی میں ملوث افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ نیوزی لینڈ کی حکومت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے سعودی سرمایہ کاری اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ ریاض حکومت کی جانب سے ملک میں عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ مرکوز کرانے کے سلسلے میں ’ڈیوس ان ڈزرٹ‘ کے عنوان سے آئندہ منگل ايک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ تاہم نیوزی لینڈ کے وزیر برائے تجارت ڈیوڈ پارکر کے ایک بیان کے مطابق نیوزی لینڈ کی اس اجلاس میں کوئی نمائندگی نہیں ہو گی۔ برطانیہ کے بریگزٹ کے وزیر نے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہونے والی ایک ʼلڑائی کے نتیجے صحافی کے ہلاکت کے موقف کو’ غیر مصدقہ‘ قرار دیتے ہوئے سعودی عرب سے مزید وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔تاہم برطانوی وزیر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف ممکنہ اقدامات کے بیان پر محتاط درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’ ہم ہوا میں ہاتھ کھڑے نہیں کر سکتے اور سعودعی عرب کے ساتھ تعلقات ختم نہیں کر سکتے۔ اور یہ ایسا نہیں کہ بڑی تعداد میں برطانوی نوکریوں کا انحصار اس پر ہے بلکہ آپ اگر اپنے اتحادیوں پر اثر رکھتے ہیں تو آپ کو ان سے بات بھی کی جانی چاہیے۔‘فرانس اور کینیڈا کے وزیر خارجہ بھی سعودی عرب سے صحافی جمال خاشقجی کی موت کے بارے میں مزید وضاحت طلب کی ہے۔ دوسری جانب صحافی جمال خاشقجی کی موت کے کام شائع کرنے والے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ سعودی حکومت شرمناک طریقے سے اور بار بار ایک کے بعد دوسرا جھوٹ بول رہی ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے صحافی جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق کے بعد ترکی نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ جمال خاشقجی کی موت کی تمام تفصیلات جاری کرے گا اور ترکی کسی کو اس معاملے پر پردہ نہیں ڈالنے دے گا‘۔ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ وہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت کے واقعے کی تحقیقات کی تفصیلات منگل کے روز جاری کریں گے۔ترک صدر نے اتوار کو ایک تقریر میں کہا ہے کہ وہ حکمراں جماعت آق کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں خاشقجی کیس سے متعلق بیان جاری کریں گے۔دریں اثناء سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کیس کے ذمے داروں کا احتساب کیا جائے گا۔انھوں نے فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے سعودی قونصل خانے سے باہر آنے سے متعلق متضاد رپورٹس منظرعام پرآنے کے بعد ہی تحقیقات شروع کردی گئی تھی ۔ سعودی عرب ان کی موت سے متعلق دستیاب ہونے والی تمام معلومات کو منظرعام پر لائے گا۔ ترکی کا الزام ہے کہ جمال خاشقجی کو ایک سعودی ہٹ سکواڈ نے قونصل خانے میں قتل کیا ہے۔ اس سے پہلے سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی پر چلنے والی خبر میں کہا گیا تھا کہ ابتدائی سرکاری تحقیقات کے مطابق جمال خاشقجی کی موت دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہونے والی ایک ʼلڑائی کے نتیجے میں ہوئی۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق ان تحقیقات کے بعد نائب انٹیلی جنس چیف احمد العسیری اور ولی عہد محمد بن سلمان کے سینیئر مشیر سعود القحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے اور 18 سعودی شہریوں کو بھی حراست میں لے کر شامل تفتیش کیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter