ایران، ملٹری پریڈ پرحملہ 12 فوجیوں سمیت 29 ہلاک

23 ستمبر, 2018

تہران – ایران کے جنوبی شہر اھواز میں فوجی پریڈ پر حملے میں تقریباً 12فوجیوں سمیت 29افراد جاں بحق اور50 سے زائد زخمی ہوگئے۔مرنے والوں میں خواتین اور بچوں سمیت صحافی بھی شامل ہیں ۔ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ حملے کا بھر پور جواب دیا جائے گا ۔ داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جبکہ ایران نے حملے کا الزام امریکا ، اسرائیل اور دو خلیجی ممالک پر عائد کردیا ہے ۔مسلح دہشتگردوں نے فوجی پریڈ میں گھس کر فائرنگ کی ۔ ایرانی فوجی حکام کے مطابق حملہ آوروں نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں اور انھوں نے پارک کے پیچھے سے حملہ کیا۔جوابی کارروائی میں چاروں حملہ آور مارے گئے۔ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ حملہ آوروں کو ’غیر ملکی حکومت‘ کی پشت پناہی حاصل تھی۔ ان کے مطابق حملے کے پیچھے امریکا ، اسرائیل اور ان کے ایک اتحادی ممالک کا ہاتھ ہے ۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تربیت دو خلیجی ممالک میں کی گئی ۔ ایران کے

سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ حملہ ان دو علاقائی ممالک کی سازش کا نتیجہ ہے جو امریکی غلام ہیں اور ہمارے میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں ۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کی خاطر تہران حکومت کو بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔شام نے ایران کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے جبکہ ترکی نے بھی حملے پر اظہار افسوس کیا ہے۔پاکستان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں ہم ایران کیساتھ ہیں۔ دریں اثناء ریاستی میڈیا نے حملے کا ذمہ دار سنی جنگجوؤں یا عرب قوم پرستوں کو ٹھہرایا۔فارس نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے شروع ہوا اور اس میں کم از کم دو بندوق بردار ملوث تھے۔ ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمی فوجیوں کو اٹھا کر مدد کے لیے لے جایا جا رہا ہے۔ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ’اھواز کے حملے کے دہشت گردوں کو تربیت، اخراجات اور اسلحہ ایک بیرونی ملک کے فراہم کیا تھا۔ ایران دہشت گردی کے مقامی پشت پناہوں اور ان کے امریکی حاکموں کو ایسے حملوں کے لیے جواب دہ سمجھتا ہے۔ ایران اپنے شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے تیزی سے اور فیصلہ کن طریقے سے جواب دے گا۔‘ہفتے کو ایران کے مختلف شہروں میں عراق کے ساتھ جنگ کی 38ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، جس کے سلسلے میں متعدد تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔فائرنگ تقریباً دس منٹ تک جاری رہی، لیکن سرکاری میڈیا کے مطابق سکیورٹی فورسز نے اب صورتِ حال پر قابو پا لیا ہے۔اھواز کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں پچھلے سال بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے ہوئے تھے۔قبل ازیں ایرانی صدر حسن روحانی نے فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تہران حکومت اپنی بیلسٹک میزائل صلاحیتوں میں مزید بہتری لائے گی۔ ہفتے کے دن ایک اور فوجی پریڈ کے دوران خطاب کرتے ہوئے صدر روحانی کا کہنا تھا کہ ایران اپنی دفاعی صلاحیتوں کو کم نہیں کرے گا بلکہ آہستہ آہستہ اس میں اضافہ کیا جاتا رہے گا۔ان کاکہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو بھی سابق عراقی آمر صدام حسین کی طرح شکست سے دوچار کر دے گا۔ ان کے بقول امریکا ایران کے ساتھ اپنے تصادم میں ناکام رہے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حال ہی میں ایرانی بیلسٹک میزائل پروگرام پر اعتراضات کرتے ہوئے عالمی جوہری ڈیل سے دستبردار ہو گئے تھے۔ مغربی ممالک ایران کے میزائل اور جوہری پروگراموں کو علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔ تاہم تہران حکومت اسے دفاعی پروگرام قرار دیتی ہے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter