بھارت : سماجی جہد کاروں کی گرفتاری آمریت پسندی کا ثبوت

جمہوریت میں اظہارِ خیال اور ایقان کی آزادی بنیادی حق ، مختلف سیاسی اپوزیشن قائدین اور دانشوروں کا ردعمل

29 اگست, 2018

نئی دہلی ۔29 اگسٹ ۔ ملک کے مختلف حصوں سے ممتاز بائیں بازو کے سماجی جہدکاروں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کئی اپوزیشن قائدین اور شعبۂ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے دانشوروں نے کہا کہ سماجی جہدکاروں کی یہ گرفتاری آمریت پسندی کا ثبوت ہے ۔ مہاراشٹرا پولیس نے کل کئی ریاستوں میں بائیں بازو کے ممتاز سماجی جہد کاروں کی رہائش گاہوں پر دھاوے کئے اور ان میں سے پانچ شخصیتوں کو گرفتار کرلیا ۔ پونے کے قریب گزشتہ سال 31 ڈسمبر کو کورے گاؤں بھیما ویلیج پر دلتوں اور اعلیٰ ذات کے پیشواؤں کے درمیان ہوئی قدیم جنگ کی یاد میں جلسہ منعقد کیا تھا ۔ اس جلسہ میں ان جہد کاروں کی شرکت کو نشانہ بناتے ہوئے پولیس نے ماؤسٹوں سے رابطہ کے الزام میں گرفتار کیا ہے ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے آج ایک ٹوئٹر پیام میں کہاکہ اُنھیں ماویزم سے کوئی ہمدردی نہیں ہے لیکن کسی بھی جمہوریت میں اظہارِخیال کی آزادی ، ایقان اور اپنے تاثرات بیان کرنا ایک بنیادی حق ہوتا ہے ۔ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیاہے نہ تو یہ لوگ کسی جرم کے مرتکب ہیں اور نہ ہی تشدد کیلئے اُکسانے میں ملوث رہے ہیں۔ اور ان کی حرکتیں ہماری جمہوریت کے منافی نہیں ہے ۔ یہ گاندھی جی کا ہندوستان تو نہیں ؟جس کی آزادی کیلئے انھوں نے لڑائی لڑی تھی ۔ سابق وزیر فینانس اور کانگریس کے لیڈر پی چدمبرم نے کہاکہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں ، وکلاء اور ایک شاعر کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ راشٹریہ جنتادل لیڈر تیجسوی یادو نے بھی اس واقعہ کی شدید مذمت کی ۔ اس ملک میں کوئی بھی انسانی حقوق کی مدافعت کرتا ہے اور جرم و زیادتی کے خلاف اپنی تشویش ظاہر کرتا ہے تو آر ایس ایس کے نئے ہندوستان میں اُسے گرفتار کرلیاجاتا ہے ۔ اُنھوں نے آمریت پسند حکومت کی اس کارروائی کی شدید مذمت کی ۔ دلت لیڈر اور آزاد رکن اسمبلی گجرات جگنیش میوانی نے ان گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایمرجنسی سے بڑھکر کچھ نہیں ہے ۔ ملک میں ایمرجنسی جیسی صورتحال کو دوبارہ دیکھا جارہا ہے ۔ انھوں نے سوال کیا کہ آخر مہاتما گاندھی ، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر ، سردار پٹیل آج ہمارے ساتھ ہوتے تو یہ تمام ان انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف آواز اُٹھاتے ہوئے ان کی وکالت کرتے ۔ پونے پولیس نے ان سماجی کارکنوں کو ماؤسٹ قرار دیتے ہوئے گرفتار کیاہے ۔ یہ ایمرجنسی جیسی صورتحال ہے ۔ کانگریس لیڈر ابھیشیک سنگھوی نے کہا کہ سماجی حقوق کے کارکنوں کو منظم طریقہ سے ہراساں کیا جارہا ہے ۔ عام آدمی پارٹی لیڈر راگھو چڈھا نے بھی ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہاکہ 2019 ء سے قبل یہ لوگ خاموشی کے ساتھ تمام اپوزیشن کو چپ کرانے کی کوشش ہے ۔ سب سے پہلے حکومت نے عام آدمی پارٹی پر ہاتھ ڈالا اور ہمیں خاموش کرانے کی کوشش کی گئی ۔ ہم چُپ رہے لیکن اب یہ لوگ سماجی کارکنوں اور وکلاء کو بھی نہیں بخش رہے ہیں تو آخر ہم کب تک چپ رہیں گے ؟ ان کے بعد دوسرا کون ہوگا ؟

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter