بھارت:الور حادثے پر ہندوستان کی پارلیمنٹ میں ہنگامہ

23 جولائی, 2018

ہندوستان کی ریاست راجستھان کے ضلع الور میں ڈیری کی غرض سے گائے خرید کر لے جانے والے ایک مسلمان شہری کو سخت گیر گئو رکشکوں کی جانب سے بے دردی کے ساتھ پیٹ پیٹ کر مار ڈالنے کا معاملہ ہندوستان کی پارلیمنٹ میں بھی زور و شور سے اٹھایا گیا۔

ہندوستان کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں  الور حادثے پر زبردست ہنگامہ ہوا- کانگریس کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ ڈیگ وجے سنگھ نے یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ گئو رکشک کے نام پر غنڈہ گردی کی گئی-

راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر غلام نبی آزاد نے بھی اس حادثے پر حکومت کی بے عملی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت اس طرح کے معاملے پر لاپرواہی سے کام لیتی ہے- انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملوں کے بارے میں بی جے پی کے علاوہ پورے ہندوستان کو معلوم ہوتا ہے-

الور حادثے پر کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے بھی اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے طنز کیا اور کہا کہ جو آر ایس ایس اور وزی راعظم مودی کی نہیں سنتا اور ان کے نظریات سے اتفاق نہیں کرتا ان کے حامیوں کی نگاہوں میں اس کے لئے ہندوستان میں جگہ نہیں ہے-

دوسری جانب راجیہ سبھا میں مرکزی وزیرمختار عباس نقوی نے حزب اختلاف کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اور حکومت ایسی کسی بھی کارروائی کی حمایت نہیں کرتی- انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا بھی پیغام نہیں دینا چاہئے کہ ہم گائے کشی کے حامی ہیں- 

اس درمیان نام نہاد گئو رکشکوں کے حملے میں مارے گئے پہلو خان کے بیٹوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہم قانونی طریقے سے گائے خرید کر لا رہے تھے- انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جے پور نگرنگم کی سیریل نمبر والی رسید بھی ہے جو یہ ثابت کرتی ہے کہ ہم قانونی طریقے سے گائے خرید کر لا رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم گائے کے اسمگلر نہیں ہیں، ہم صرف گائے کا دودھ بیچنے کے لئے یہ گائے خرید کر لا رہے تھے-

یاد رہے کہ منگل کو پہلوخان نام کے مسلمان شہری کو جن کا تعلق ریاست ہریانہ سے تھا،  بے دردی کے ساتھ پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے والے چھے ملزمان کو راجستھان پولیس اب تک گرفتار نہیں کر سکی ہے-

واضح رہے کہ الور حادثے کی پورے ملک میں مذمت کی جا رہی ہے-    

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter