فتح مبین کے بعد اردگانی ترکی میں کیا ہو رہا ہے؟

⁩لوطیوں اور ہم جنس پرستوں کا ترکی میں پریڈ اور اپنی طاقت کا مظاہرہ

5 جولائی, 2018

اس مظاہرے میں الٹی فطرت کے بدقماش تو شامل ہی تھے مزید انکا ساتھ اردگانی اندھ بھکتوں نے بھی دیا چنانچہ استنبول شہر میں باحجاب لڑکیوں اور باریش بزرگوں نے بھی لوطی پرچم (قوس و قزح) لیکر اردگانی حکومت کی تأیید اور حمایت میں مظاہرے کئے۔ دیکھیں اس لنک کو:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2077812089144457&id=1545117079080630
‏کیا مغرب کا تجویز کردہ یہی اسلام کا جدید چہرہ ہے جسے اردگان اور اخوانی ترکی میں نافذ کرنا چاہتے ہیں؟!
حالانکہ چند یورپی ممالک کو چھوڑ کر فطرت سے بغاوت کرنے والے ہم جنس پرستوں اور لوطیوں کے حقوق کہیں نہیں تسلیم کئے گئے ہیں۔ ان تسلیم کرنے والے ملکوں میں اتفاق سے ترکی بھی شامل ہے جسکا شمار تو مشرق وسطی میں ہوتا ہے لیکن چونکہ یورپ کے سنگم پر واقع ہے اس لیے کسی نہ کسی طور پر یورپین کلچر اور مغربی روایات سے کافی حد تک متاثر ہے۔
💥زمبابوے کے صدر روبرٹ موگابے نے گزشتہ سال 2017 میں استعفی دیدیا ہے جس پر الٹی فطرت والوں نے بڑی خوشی منائی ہے۔ وجہ صرف یہ ہے کہ یہ جناب الٹی فطرت والوں کے ہمیشہ خلاف رہے ہیں۔ بلکہ ایک مرتبہ دو ایسے ہم جنس پرستوں کو جیل میں ڈال دیا جنہوں نے آپس میں شادی کر لی تھی۔ اور یہ آڈر جاری کیا کہ جب تک ان میں سے کسی کو حمل نہیں ٹھہر جاتا اور بچہ ہو نہیں جاتا تب تک انہیں جیل سے رہا نہیں کیا جائے گا۔
تفصیل دیکھیں اس ویب سائٹ پر:
https://24-7.tn/رئيس-زمبابوي-يسجن-رجلين-مثليين-و-يعد/
ایک امریکی اخبار نے موگابے کی سختی کو کس طرح بیان کیا ہے پڑھیں اس رپورٹ کو:
Robert Mugabe, 93, ruled Zimbabwe since the country’s independence from the U.K. in 1980. His government has frequently targeted LGBT activists, opposition leaders and other groups.
Robert Mugabe in 1995 described gays and lesbians as “dogs and pigs.”
He said in a 2013 speech he gave in the city of Masvingo said gay men and lesbians “should rot in jail.”
Robert Mugabe in the same year told supporters in another speech that authorities should arrest gay men and lesbians who don’t conceive children. Robert Mugabe also criticized the Anglican Church for blessing same-sex marriage and then-President Obama over his support of the issue.
Robert Mugabe has described homosexuality as “inhuman.” Robert Mugabe in a 2014 speech that marked Zimbabwe’s independence from the U.K. threatened to expel foreign diplomats who promote LGBT rights in the country.
More than 30 people were injured in 2014 when a group of men attacked an LGBT rights organization’s end-of-the-year party. Zimbabwe is among the dozens of countries in which consensual same-sex sexual acts remain criminalized.
https://www.washingtonblade.com/…/zimbabwe-lgbt-activi…/amp/
💥یہ ایک کافر ملک کی خبر تھی جہاں ہم جنس پرستوں کے تعلق سے حکومت اتنی سخت ہے۔ لیکن "فتح مبین” کے بعد اردگان کے ترکی میں کیا ہو رہا ہے اسے دیکھیں:
🐇2002 میں الیکشن جیتنے کے بعد اردگان نے لوطیوں اور ہم جنس پرستوں سے وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا:
((من الضروري أن نعترف بحقوق الشواذ والمثليين وأن نحمي حريتهم وحقوقهم بالقانون وأرى أن الشواذ والمثليين لم يعاملوا بالشكل الجيد من قبل وكانت صورتهم في الميديا غير انسانية.))
ترجمہ: اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ لوطیوں اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کو ہم مانیں اور قانون کے ذریعے انکی آزادی اور انکے حقوق کی پاسداری کریں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس سے پہلے انکے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا بلکہ میڈیا میں انکی پہچان غلط طریقے سے پیش کی گئی۔
اردگان کی یہ پوری گفتگو اس لنک پر دیکھ اور سن سکتے ہیں:
https://www.facebook.com/Arabs2014/videos/2077471225845210/
👈یہ بات یاد رہے کہ ہم جنس پرستوں کے حقوق تسلیم کرنے میں ترکی دنیا میں دوسرے نمبر کا ملک مانا جاتا ہے جن کا ترکی میں اس وقت سب سے بڑا محافظ اردگان کو مانا جاتا ہے جنہوں نے انکا ساتھ انہیں بہت زیادہ رعایتیں دینے کا وعدہ بھی کیا ھے۔
💥2014 میں صدر بننے کے بعد عالمی شہرت حاصل کرنے کا نشہ اردگان پر کچھ زیادہ ہی چڑھ گیا۔ (نام نہیں ہوگا تو کیا بدنام نہ ہوں گے) کے مطابق ہمیشہ کچھ نہ کچھ الٹے سیدھے بیانات، جھوٹے وعدہ ووعید اور فضول میں ایرانی رہنماؤں کی طرح ایسے ممالک کو دھمکی دیتے رہتے ہیں جو روایتی طور پر مسلمانوں کے دشمن تصور کئے جاتے ہیں جیسے اسرائیل، امریکہ اور روس۔ جون 2016 میں تو حد ہو گئی جب سرخی میں بنے رہنے کے لئے اپنی بیوی کے ساتھ ہم جنس پرستوں کی ہمدردی جتانے کیلئے ان کے ساتھ ایک دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا کھانے لگے۔ جہاں بڑی مقدار میں ان مرد اور عورتیں کی تعداد بھی تھی جنہوں نے اپنی جنس بدلی ہوئی تھی جن میں مشہور ترک مغنیہ (بولنت ارسوی-Bülent Ersoy) بھی تھی جس نے اسی کی دہائی ہی سے اپنی جنس تبدیل کی ہوئی ہے۔
ان الٹی فطرت والے بدقماشوں کے ساتھ محفل میں جناب اردگان نے خطاب بھی کیا اور کہا: (سارے فنکار اور ہم جنس پرست ہمارے ملک کی ایک مضبوط قوت ہیں اور یہ ہماری تہذیب کا ایک قیمتی حصہ ہیں جو ہر میدان میں سرگرم بھی ہیں۔ میں تمنا کرتا ہوں کہ آپ لوگ عالمی پیمانے پر پورے شرف ووقار کے ساتھ ملک کی نمائندگی کرتے رہیں گے۔
💥یاد رہے کہ اردگان کے دور حکومت میں ہم جنس پرستوں کی تعداد تین سو سے زیادہ گنا بڑھ چکی ہے۔ ہم جنس پرست اور جنس تبدیل کرنے والوں کی تعداد اس وقت صرف انقرہ میں تین ملین پہونچ چکی ہے۔ اور مشہور کیا جا رہا ہے کہ ترکی مسلم ملک ھے اسکا حکمران اسلام پسند ہے۔ اللہ خیر کرے۔
اس تعلق سے کچھ ریکارڈ آنکڑوں کیلیے دیکھیں یہ ویب سائٹ:
http://www.aldiyarlondon.com/2012…/18141-2016-06-21-19-00-16
ہم جنس پرستوں کے بڑے بڑے مظاہرے اردگان ہی کے دور میں ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے یہ موجود تھے لیکن انہیں اتنی جرات نہیں تھی۔ لیکن "الفاتح ثانی” نے آکر انہیں یہ جراءت رندانہ دیدی کہ وہ کھلے عام اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں اور اپنے غیر فطری عادات کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
💥جون 2014 میں ہم جنس پرستوں کی عالمی تنظیم LGBT نے ترکی میں ہم جنس پرستوں کے اندر مسابقہ حسن کروایا جسکا پورا انتظام ترکی حکومت نے کی۔ اس مسابقے میں ترک ہم جنس پرست "يانقي بيرام أوغلو” کو ملکہ حسن اختیار کیا گیا۔
اسی جون کے مہینے میں اس ہفتے کو شہر استنبول میں تنظیم کی طرف سے جنسی آزادی کے نام پر منایا گیا جس میں مختلف ملکوں سے ہزاروں کی تعداد میں ہم جنس پرستوں نے شرکت کی ان میں ایرانی سب سے آگے تھے۔ سب کی تعداد ایک لاکھ تک بتائی جاتی ہے۔
اسی مہینے میں ہم جنس پرستوں کی طرف سے ماڈلنگ بھی کرایا گیا، یعنی مرد ہوکر نسائی لباس کیسا پہنے تو اچھا لگے گا اور عورت ہوکر مردانہ لباس کیسے پہنے تو اچھی لگے گی۔
💥2014 کے اگست مہینے میں اردگان ہی کے دور حکومت میں ہم جنس پرستوں کیلئے ایک میگزین (جای ماج) کے نام سے اجراء کیا گیا جسکا ایڈیٹر أمير أقجون ہے۔ جس کے پہلے شمارے میں یہ مضمون بھی تھا جسکا مطلب ہے: دھیرے دھیرے ہم ساری رکاوٹوں اور مشکلات کو ختم کر دیں کے۔ جس سے اشارہ اس بات کی طرف تھا کہ دھیرے دھیرے ہم اپنے سارے حقوق حاصل کر لیں گے۔
اردگان ہی کے دور حکومت میں ہم جنس پرستوں نے کھلے عام آپس میں شادی بھی کرنا شروع کی جب کہ اس سے پہلے ایسا نہیں ہوتا تہا۔ چنانچہ کھلے عام ان میں پہلی شادی راجدھانی انقرہ کے اندر ہوئی جن میں ایک بدقماش کا نام اکین کاسار 21 سال اور دوسرے کا نام امر اللہ طوزون 38 سال ہے۔ اسی طرح نعوذ باللہ استنبول میں امریکی کونسلر چارلس أف ہینٹر کی شادی ایک ترک نوجوان رمضان چايسفر سے کرائی گئی۔
💥2015 میں ترکی حکومت کی طرف سے یہ اعلان ہوا کہ ہم جنس پرستوں کیلئے ازمیر شہر میں ایک خصوصی جیل کی تعمیر کی جائے گی کیوں کہ ایسے قیدیوں کو عام جیلوں میں کافی پریشان کیا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ بھی اعلان کیا گیا کہ ترکی پارلیمنٹ میں بھی ان کا ایک نمائندہ چنا جائے گا۔ اور یہ ترکی کے اندر ہم جنس پرستوں کی تاریخ میں بہت بڑی کامیابی ہے۔ دوسروں کیلئے ہو یا نہ ہو ہم جنس پرستوں نے اپنے لئے اردگانی دور حکومت کو ایک انقلابی دور قرار دیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ان فطرت کے باغیوں نے انتخابی مہم کے دوران اردگان کی بڑی مدد کی، ہر ریلی میں شریک ہوئے، سوشل میڈیا پر اردگان کیلئے خوب پرچار کیا اور انہوں نے اسکے لئے ٹیوٹر پر خصوصی اکاؤنٹ بھی بنا رکھا تھا۔
💥امریکن یونیورسٹی کے پروفیسر علم نفس کے استاذ ڈاکٹر سعید صادق کا کہنا ہے کہ اردگان دراصل تناقض اور شہرت پسندی کی بیماری کا شکار ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ قومی دھارے سے بالکل الٹی راہ پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ چنانچہ ایک طرف ہم جنس پرستوں سے محبت اور انکی تائید اور دوسری طرف خانقاہوں اور مزاروں پر حاضری اور مجلسوں میں قرآن کی تلاوت اسی زمرے میں آتی ہے۔ وہ ایک طرف ہر طرح کی جنسی وانسانی آزادی کا ساتھ دیکر یورپ کو خوش کرکے یورپی یونین میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو دوسری طرف کبھی کبھی مذہبی روپ میں آکر مسلم قوم کو بھی خوش رکھنا چاہتے ہیں اور وہ اپنی اس میکاولی وچانکیائی سیاست میں کافی حد تک کامیاب بھی ہیں۔
مذکورہ بالا تفصیل کیلئے دیکھیں درج ذیل دونوں ویب سائٹس کو:
https://m.alwafd.news/…/1230724-أردوغان-أول-رئيس-مسلم-يجالس…
https://m.youm7.com/…/أردوغان-من-حلم-الخلافة-الإسلا…/3569964
💥اللہ کی فطرت سے بغاوت کرنے والے، انکا ساتھ دینے والے، ہم جنس پرستوں اور لوطیوں کے حقوق کی حفاظت کرنے والے اور زنا کاری کے اڈوں کیلئے لائسنس جاری کرنے والے کیا اسلام اور مسلمانوں کے نمائندہ بننے کے لائق ہو سکتے ہیں؟! اور کیا اس طرح کی الٹی فطرت والوں کو اللہ رب العزت آخرت سے پہلے دنیا میں ہی اپنی گرفت میں نہیں لے سکتا ہے؟!
أردگان نے ترکی کو اپنے دور حکومت میں بنا دیا:
👈ہم جنس پرستوں اور لوطیوں کا دوسرا ملک۔
👈جنسی سیاحت میں دسواں ملک۔
👈قانونی طور پر زناکاری کے اڈوں میں پہلا ملک۔
👈کازینو اور جوا کے اڈوں میں تیسرا ملک۔
👈الکحل مشروبات اور شراب پینے میں چوتھا ملک۔
حد تو یہ ہے کہ ابھی گزرے رمضان میں اسکی برکت کا حوالہ دے کر شراب کی دکانوں میں ڈسکاؤنٹ کا اعلان کیا گیا تھا۔
🏄ترکی میں تین لاکھ سے زیادہ زنا کاری کے اڈے پائے جاتے ہیں جن میں لائیسنسی اور غیر لائیسنسی دونوں شامل ہیں۔ ان سے اردگان کو سالانہ چار ارب امریکی ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے۔
🔸ترکی پہلا ملک ہے جہاں اردگانی دور حکومت میں 2013 کے اندر زنا کاری کے اڈوں کی تحفظ کی خاطر سرکاری محکمہ بنایا گیا ہے۔ اسکا نام (الشمسية الحمراء- Red Solar) رکھا گیا ہے جس کے بعد ترکی میں 220% فیصد کے حساب سے پروسٹیٹیوشن بڑھا ہے۔
https://twitter.com/twit_4arab/status/767769283443261440…
🔸ترکی پہلا مسلم ملک ہے جسکے پاس سیٹلائٹ ہے اور اس کے ذریعے چلنے والے چینلوں میں آدھے
پورن (اباحی) چینیلز ہیں۔
🔸 کازینو اور جوئے کے اڈوں سے ترکی سالانہ پانچ ارب امریکی ڈالر کماتا ہے جہاں سالانہ پندرہ لاکھ سیاح وقت گزاری کیلئے آتے ہیں۔ ترکی ہی وہ ملک ہے جہاں کازینو کے بڑے بڑے چوپال پائے جاتے ہیں۔ 🔸ترکی دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جہاں بڑے پیمانے پر انگور کی کھیتی شراب بنانے کیلئے کی جاتی ہے۔ تیکیل (Tekel) فیکٹری اسکے لئے بہت مشہور ہے۔
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=408285763000409&id=365613123934340
http://www.akhbarak.net/…/16996494-المقال-من-المصدر-زمن-أرد…
🔴 خلاصة الکلام: فتح مبین کے بعد سارے تحریکی اخوانیوں سے اپیل ہے کہ پہلے سید أردگان کیلئے دعا کریں کہ وہ پہلے اپنی ذہنیت اور کج رو فکر بدل لیں تاکہ 2023 میں مفروضہ وعدوں کو پورا کر سکیں۔
حالیہ ہفتے میں ترکی کے کئی شہروں میں اپنے حقوق کیلئے ہم جنس پرست اور سارے لوطی سڑک پر اتر آئے ہیں اس امید میں کہ انہوں نے جس طرح أردگان کو ووٹ دیکر کامیابی تک پہونچایا اسی طرح وہ بھی انکے تمام وعدہ کئے گئے حقوق کو پورا کریں گے۔
اسی طرح انہوں نے 2016 میں بھی مختلف شہروں میں پریڈ کیا تھا۔ تفصیل دیکھیں درج ذیل ویب سائٹس پر:
پہلے الجزیرہ کی رپورٹ کی رپورٹ:
https://twitter.com/AJENews/status/743661989499633664?s=19

https://www.facebook.com/396925020452897/posts/1470157483129640/

https://www.facebook.com/10002479767…/posts/236467497146461/
اس بھیڑ سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان الٹی فطرت والوں کی أردگان کے ترکی میں کتنی پزیرائی ہے!
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2089321931082790&id=1983430385005279
🎤🗯در اصل اخوانیت کے بڑے بڑے پیر بھی جنسی بے راہ روی کو کسی نہ کسی طرح قبول کرتے ہیں۔ پھر اخوانیوں کے سیاسی رہنما اردگان اپنے ملک میں اسے آزادی کیوں نہ دیں؟!
جہاں ایک طرف یوسف قرضاوی اجنبی عورت سے مصافحہ، یورپ میں ضرورت کے تحت پڑھائی کے لئے بے حجاب ہونے اور کھیل میں شریک ہونے کیلئے کم لباس پہننے کی اجازت دیتے ہیں۔ وہیں دوسری طرف سید ابو الاعلی مودودی بوقت ضرورت متعہ کو جائز قرار دیتے ہیں۔ وہیں تیسری طرف British House of Commons میں بیٹھ کر اخوانی نمائیندے الحاد اور ہم جنس پرستی کو انسانی آزادی کا نام دیکر اسے ہر شخص کا ایسا ذاتی مسئلہ ثابت کرتے ہیں جس میں اسلام کا نعوذ باللہ کوئی دخل نہیں۔
https://www.facebook.com/100024797670854/posts/206307800205808/
ٹیونس میں اخوانیوں نے اباچیت اور ہم جنس پرستی کا کتنا ساتھ دیا ہے یہ جاننے کے لئے اس پوسٹ کو ضرور پڑھیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1708965032550110&id=100003098884948
(ڈاکٹر اجمل منظور)

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter