اروندھتی رائے: ‘انڈیا میں تشدد کے واقعات خوفزدہ کرنے والے ہیں‘

7 جون, 2018

ایجنسیاں 7 جون /2018

انڈیا کی معروف اور ایوارڈ یافتہ مصنفہ اروندھتی رائے نے انڈیا میں مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے دورِ اقتدار میں مسلم کیمونٹی کو الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔

بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں اروندھتی رائے نے کہا : ‘اگر آج ہندوستان کی صورت حال دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ مسلم کمیونٹی کو الگ تھلگ کیا جا رہا ہے۔ سڑکوں پر لوگوں کو گھیر کر مارا جا رہا ہے۔’

انھوں نے مزید کہا: ‘آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمانوں کو اقتصادی سرگرمیوں سے الگ کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے وہ اپنے گزر بسر کے لیے ان (ملکی) اقتصادی سرگرمیوں میں براہ راست شامل تھے۔ آپ کو علم ہے کہ گوشت کے کاروبار، چمڑے کے کاروبار اور ہاتھ سے کپڑا بنائے جانے والی تمام صنعتوں پر حملے کیے گئے ہیں۔’

خیال رہے کہ ان صنعتوں میں مسلمانوں کی شمولیت سب سے زیادہ تھی۔

اروندھتی رائے نے کہا: ‘انڈیا میں تشدد کے واقعات خوفزدہ کرنے والے ہیں۔ کشمیر میں ایک نابالغ بچی کے ساتھ ریپ ہوا۔ ریپ پہلے بھی ہوئے ہیں لیکن اس معاملے میں ہزاروں لوگوں نے ریپ کے ملزمان کی حمایت میں ریلیاں نکالی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ان (ریلیوں) میں خواتین بھی شامل تھیں۔ اس طرح ریپ کی تحقیقات کو متاثر کرنے کی کوششیں کی گئی۔ پولرائیزیشن خوفناک طور پر جاری ہے۔’

جب اُن سے پوچھا گیا کہ آپ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ انڈین وزیر اعظم مودی امریکی صدر ٹرمپ یا دیگر قوم پرست رہنماؤں سے بھی بدتر ہیں؟

اس سوال کے جواب میں اروندھتی رائے نے کہا: ‘دیکھیے، دونوں کے درمیان فرق ہے۔ ٹرمپ بے قابو ہیں۔ اور امریکہ کے تمام ادارے ان سے ان کے بارے میں پریشان ہیں۔ میڈیا پریشان ہے عدلیہ متفق نہیں ہے، فوج بھی حمایت نہیں کر رہی ہے اور وہاں کے لوگ ٹرمپ کو منظم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔’

اروندھتی رائے نے مزید کہا: ‘دوسری طرف انڈیا میں تمام اہم اداروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ سکول کے نصاب کی کتاب کے سر ورق پر ہٹلر کو دنیا کے عظیم رہنماؤں کے ساتھ رکھا جا رہا ہے۔’

خیال رہے کہ اس بارے میں نیویارک ٹائمز میں ایک سٹوری بھی شائع ہو چکی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ حالات ایسے ہیں کہ ‘انڈیا کی سپریم کورٹ کے چار ججوں کو میڈیا کے سامنے آنا پڑا۔ ایسا انڈیا میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ان ججوں نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی اور کہا کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔ ججوں نے عدالتی کارروائیوں کی غیر جانبداری پر سوال اٹھایا اور کہا کہ وہ فکس ہیں۔’

بشکریہ بی بی سی اردو

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter