انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن ہے : لیکن دنیا میں سب سے زیادہ اور سب سے کم سگریٹ نوشی کہاں ہوتی ہے؟

31 مئی, 2018

ایجنسیاں 31 مئی /2018

فرانس میں صحت کے ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں روزانہ کی بنیاد پر لوگ سگریٹ پینا چھوڑ رہے ہیں۔ گذشتہ ایک برس کے دوران سگریٹ پینے والوں کی تعداد کم وپیشں میں دس لاکھ کی کمی آئی ہے۔

لیکن گذشتہ برس سامنے آنے والی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں سگریٹ پینے والوں کی مجموعی تعداد اس کے انسداد کی پالیسیوں کے باوجود بڑھی ہے۔

انسداد تمباکو کے عالمی دن کے موقع پر ہم نے ان ممالک کی فہرست مرتب کی ہے جہاں سب سے زیادہ اور سب سے کم سگریٹ پی جاتی ہے۔

1) کریبتای

کریبتای ایک جزیرہ ہے جہاں بسنے والے دو تہائی مرد اور ایک تہائی عورتیں سگریٹ پیتی ہیں۔

بحرالکاہل کے جزائر میں شامل اس جزیرے کی کل آبادی فقط ایک لاکھ تیس ہزار افراد پر مشتمل ہے۔

انھیں سگریٹ باآسانی دستیاب ہے کیونکہ وہاں اس پر بہت کم ٹیکس لاگو ہے۔

2) مونٹینیگرو

مشرقی یورپ کا ملک مونٹی نیگرو پورے براعظم میں سب سے زیادہ سگریٹ نوشوں والا ملک ہے۔

یہاں کی 46 فیصد آبادی سگریٹ پیتی ہے جو کہ پورے یورپ کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

اس بلقان ریاست کی کل آبادی چھ لاکھ 33 ہزار ہے اور یہاں ہر سال ایک بالغ شخص 4124 سگریٹ پی لیتا ہے۔

اگرچہ ملک میں عوامی مقامات پر سگریٹ پینا منع ہے لیکن لوگ پھر بھی دفاتر، ریستورانوں، بازاروں، یہاں تک کہ پبلک ٹرنسپورٹ میں بھی کھلے عام سگریٹ پیتے ہیں۔

دنیا بھر میں یونان تمباکو نوشی کرنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں مردوں کی نصف سے زیادہ آبادی اور 35 فیصد خواتین اس کی عادی ہیں۔

سنہ 2008 سے وہاں عوامی مقامات پر سگریٹ پینے پر پابندی کے باوجود اس کا استعمال کھلے عام دیکھنے کو ملتا ہے۔

غیر قانونی سمگلنگ بھی ہوتی ہے اور یورپی مارکیٹ کا جائزہ لینے والے ادارے یورو میٹر انٹرنیشنل کے اندازوں کے مطابق یونان سنہ 2019 تک اپنی آمدن سے ایک ارب تک کھو سکتا ہے۔

مشرقی تیمور میں 80 فیصد مرد تمباکو نوشی کے عادی ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے لیکن یہاں صرف چھ فیصد خواتین اس عادت میں مبتلا ہیں۔

جنوب مشرقی ایشیا کے غریب ملک میں سگریٹ کا پیکٹ بہت سستا ہے۔ ایک ڈبیہ ایک ڈالر سے بھی کم میں مل جاتی ہے۔

ہر ڈبیہ پر صحت کے حوالے سے انتباہ بھی لکھا ہوتا ہے لیکن وہ بےمعنی ہے کیونکہ وہاں کی نصف سے بھی زیادہ آبادی پڑھ ہی نہیں سکتی۔

وہ ممالک جہاں کم تمباکو نوشی ہوتی ہے

گھانا، ایتھوپیا، نائجیریا، ایریٹریا اور پاناما وہ ممالک ہیں جن میں سب سے کم سگریٹ نوشی ہوتی ہے۔

14 فیصد افریقی تمباکو کے عادی ہیں اور عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ یہ 22 فیصد کی عالمی اوسط سے کہیں کم ہے۔

افریقہ میں تمباکو نوشی کرنے والوں میں مردوں کا تناسب 70 سے 85 فیصد ہے اور یہاں خواتین کی جانب سے اس کے کم استعمال کی وجہ معاشی طور پر خود مختار نہ ہونا ہے۔

اس کے علاوہ عورت کا سگریٹ پینا معاشرتی سطح پر بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔

گھانا، ایتھوپیا اور نائجیریا نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے تمباکو نوشی پر قابو پانے کے لیے تجویز کردہ فریم ورک اختیار کیا ہے اور سخت اقدامات کیے ہیں تاکہ شہریوں کو اس کے برے اثرات سے محفوظ رکھا جائے۔

دنیا میں سب سے زیادہ سگریٹ کہاں پیے جاتے ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق چین میں سب سے زیادہ سگریٹ بنتا اور استعمال کیا جاتا ہے۔

30 کروڑ یعنی دنیا میں ایک تہائی کے قریب سگریٹ نوش افراد چین میں ہی رہتے ہیں۔

لیکن یورو مانیٹر انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں میں پہلی مرتبہ یہاں سنہ 2016 میں سگریٹ پینے کی شرح کم ہوئی تھی۔

ہر دس میں ایک موت کی وجہ سگریٹ نوشی

ایک نئے مطالعے سے پتا چلا ہے کہ ہر دس اموات میں سے ایک کی وجہ سگریٹ نوشی ہوتی ہے اور ان مرنے والوں میں سے نصف کا تعلق صرف چار ممالک چین، انڈیا امریکہ اور روس سے ہے۔

مطالعے میں تنبیہہ کی گئی ہے کہ دہائیوں سے جاری تمباکو نوشی پر کنٹرول کی پالیسیز کے باوجود آبادی میں تمباکو نوشوں کی تعداد میں بڑی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ شرح اموات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ تمباکو سازی کی کمپنیاں ترقی پذیر ممالک میں اپنا کاروبار بڑھا رہی ہیں۔

یہ تحقیق طبی جریدے لانسٹ میں شائع کی گئی ہے۔

مطالعے میں شامل سینیئر محقق ڈاکٹر ایمینوئلا گاکیدو کا کہنا ہے کہ ’نصف صدی سے زائد عرصے سے تمباکو کے صحت پر برے اثرات کے شبہات کے باوجود آک شنیا کا ہر چوتھا شخص تمباکو نوش ہے۔‘

ان کے بقول ’تمباکو نوشی اب بھی جلد اموات اور معذوری کی دوسری بڑی وجہ ہے اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہمیں تمباکو نوشی پر قابو پانے کی کوششوں میں شدت لانا ہوگی۔‘

دی گلوبل برڈن آف ڈیزیزز نامی اس رپورٹ میں 195 ممالک اور ریاستوں میں 1990 سے 2015 کے درمیان لوگوں کی تمباکو نوشی کی عادات کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق میں پتا چلا کہ سنہ 2015 کے دوران ایک ارب کے قریب لوگ روزانہ تمباکو نوشی کرتے تھے۔ ہر چار میں سے ایک مرد اور ہر 20 میں سے ایک عورت تمباکو نوش ہے۔

یہ تعداد سنہ 1990 کے مقابلے میں کم ہے جب ہر تیسرا شخص جبکہ ہر بارہویں عورت تمباکو نوشی کرتی تھی۔

تاہم مجموعی آبادی میں تمباکو نوشوں کی تعداد بڑھی ہے جو سنہ 1990 میں 87 کروڑ تھی۔

خواتین

ڈنمارک وہ واحد ملک ہے جہاں مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ سگریٹ نوشی کرتی ہیں۔ یہاں عورتوں کا تناسب 19.3 فیصد اور مردوں میں 18.9 فیصد ہے۔

درحقیقت سگریٹ نوشی کی شوقین عورتوں کی زیادہ تعداد عموماً یورپی ملکوں میں ملتی ہے۔ یہاں عورتوں اور مردوں کی تعداد میں فرق بھی بہت ہی کم ہے۔

ہر سال تمباکو نوشی سے 70 لاکھ سے زیادہ اموات ہوتی ہیں جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو سگریٹ نوشی تو نہیں کرتے لیکن اس کا دھواں ان کے اندر بھی اترتا ہے۔ لیکن براہ راست اس کا استعمال کرنے سے مرنے والوں کی تعداد 60 لاکھ سے زیادہ ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی سگریٹ نوشی میں مبتلا ایک ارب دس کروڑ آبادی میں 80 فیصد ایسے ہیں جو متوسط یا کم آمدن والے ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

برٹش امریکن ٹبیکو کے اندازے کے مطابق عالمی سطح پر تمباکو کی مارکیٹ کی مالیت 770 ارب ڈالر ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter