روزہ سے متعلق بعض طبی مسائل

21 مئی, 2018

(1) دانت اکھڑ جانے یا داڑھ نکلوانے کی وجہ سے جاری ہونے والا خون، اسی طرح نکسیر سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، بشرطیکہ روزہ دار خون کو نگلنے سے ممکن حد تک احتراز کرے کیونکہ یہ غیر اختیاری فعل ہے۔ اور روزہ دار کے ارادہ کے بغیر روزہ نہیں ٹوٹے گا، نہ ہی اس سے روزہ کی قضا لازم آئے گی۔
(2) انجکشن (ٹیکہ) جو غذائیت کا کام دے او رکھانے پینے سے کفایت کرجائے مثلاً گلوکوز وغیرہ سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ کیونکہ یہ دراصل کھانے پینے کے قائم مقام ہے اور اس کا مقصد معدہ میں غذا پہنچانا ہے۔ البتہ اگر انجکشن غذائیت کے کام نہ آئے مثلا کلوروفارم وغیرہ یا نشہ آور ٹیکہ وغیرہ تو ایسے انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
(3) آنکھ، کان، جلد،دُبر وغیرہ غذا پہنچانے کا راستہ نہیں ہیں، لہٰذا کان یا آنکھ میں دوائی کے قطرے ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے اس کا اثر حلق میں بھی محسوس ہو۔
(4) روزہ کی حالت میں گردوں کی واشنگ کروانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ کیونکہ اس حالت میں خون کے ساتھ غذائی اور دوسرا مواد بھی شامل ہوجاتا ہے۔
(5) خون کا عطیہ دینے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ کیونکہ یہ سینگی لگوانے کی طرح ہے جس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، البتہ ٹیسٹ کے لئے تھوڑا سا خون نکالنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
(6) جب حمل ساقط ہوجائے اور اس سے خون نکل آئے تو دیکھا جائے گا کہ اگر تو وہ جنین جو ساقط ہوا ہے، خون کے لوتھڑے یا بوٹی کی شکل میں تھا جس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ انسانی تخلیق کا آغاز ہوچکا تھا تو یہ خون نفاس کا خون نہیں ہوتا لہٰذا روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
لیکن اگر ساقط جنین کی حالت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی تخلیق کی ابتدا ہوچکی تھی تو یہ خون نفاس ہوگا لہٰذا روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس حالت میں عورت کے لئے روزہ رکھنا او رنماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔
(7) حاملہ عورت اگر طاقت ور ہے اور روزہ رکھنا اس کیلئے باعث ِمشقت اور ضعف نہیں تو اسے روزہ رکھنا چاہئے۔ لیکن اگر وہ کمزور ہے اور روزہ کی مشقت برداشت نہیں کرسکتی توروزہ چھوڑ سکتی ہے۔
مریض اور بوڑھے کی روزہ کی قضا
اگر کوئی قابل اعتماد، ایمان دار او راپنے فن میں ماہر مسلمان ڈاکٹر یہ رپورٹ دے کہ اس مریض کے شفایابی کی امید نہیں او ریہ مستقبل میں یہ مریض (یابوڑھا) ہرگز روزہ رکھنے کے قابل نہیں ہوسکے گا تو اس کو چاہئے کہ ہر روزہ کے بدلے کسی مسکین کو روزہ افطار کروائے۔ لیکن اگر ڈاکٹر رپورٹ دے کہ مریض کی صحت یابی کی اُمید ہے او ریہ آئندہ روزہ رکھنے کے قابل ہوجائے گا۔ ایسا مریض جب شفایاب ہوجائے تو اس پر چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا ضروری ہوگی۔
جان بوجھ کر قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ البتہ (طبیعت کی خرابی کی وجہ سے) خود بخود قے آجائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ جب قے بے قابو ہوجائے تو روزہ دار کو چاہئے کہ اسے نکلنے کے لئے چھوڑ دے۔ ا س کا روزہ اس وقت درست ہوتا ہے جب تک قے خود بخود نکلتی رہے اور اس میں اس کا اپنا عمل دخل نہ ہو۔ (کتاب مسائل من الصيام ازمحمد بن صالح العثیمین

بشکریہ محدث میگزین اردو

 

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter