، قرآن پاک کی تلاوت ، فضیلت، اہمیت اور ثواب

24 مئی, 2018

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ آخری اورمستند ترین کتاب ہے جسے دین کے معاملے میں انسانیت کی ہدایت کے لیے محمد رسول اللہؐ پر نازل کیا گیا ہے ۔اِس کتاب ہدایت سے استفادہ انسان تب ہی کرسکتا ہے جب وہ اِسے پڑھے گا ، اِس کی تلاوت اور اِس کا مطالعہ کرے گا ۔ تلاوت قرآن کی فضیلت احادیث کی روشنی میں واضح ہیحضر ت عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھلائے۔(بخاری )۔حضرت عمربن الخطابؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کتاب (قرآن مجید) کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو سرفراز فرمائے گا اور اسی کی وجہ سے دوسروں کو ذلیل کردے گا۔ (مسلم) سرفراز اللہ کے حکم سے وہی ہوں گے جو قرآن کے احکام کی پیروی کریں گے۔ ابتدائی چند صدیوںمیں مسلمان جب ہرجگہ قرآن کے حامل اورعامل تھے ‘ اس پر عمل کی برکت سے وہ دین ودنیا کی سعادتوں سے بہرہ ور ہوئے۔ لیکن مسلمانوں نے جب سے قرآن کے احکام وقوانین پر عمل کرنے کو اپنی زندگی سے خارج کردیا تب سے ہی ان پر ذلت ورسوائی کا عذاب مسلط ہے ۔ کاش مسلمان دوبارہ قرآن کریم سے اپنا رشتہ جوڑیں تاکہ ان کی عظمت رفتہ بحال ہوسکے۔
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا:بیشک وہ شخص جس کے دل میں قرآن کا کچھ حصہ(یاد) نہ ہو ، وہ ویران گھر کی طرح ہے ۔یعنی جیسے ویران گھر خیروبرکت اوررہنے والوں سے خالی ہوتا ہے، ایسے ہی اس شخص کا دل خیر وبرکت اور روحانیت سے خالی ہوتا ہے جسے قرآن مجید کا کوئی بھی حصہ یاد نہیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہرمسلمان کو قرآن مجید کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور زبانی یا دکرنا اور رکھنا چاہیے تاکہ وہ اس وعید سے محفوظ رہے۔
حضورؐ فرماتے ہیں کہ جو شخص قرآن پاک کا ایک حرف پڑھے اس کو دس نیکیوں کے برابر نیکی ملتی ہے۔ خیال رہے کہ الم ایک حرف نہیں بلکہ الف، لام، میم تین حروف ہیں۔ لہٰذا فقط اتنا پڑھنے سے تیس نیکیاں ملیں گے ۔ خیا ل رہے کہ الم متشابہات میں سے ہے جس کے معنی ہم تو کیا جبریل بھی نہیں جانتے۔ مگر اس کے پڑھنے پر ثواب ہے ۔ معلوم ہوا کہ تلاوت قرآن کا ثواب اس کے سمجھنے پر موقوف نہیں بغیر سمجھے بھی ثواب ہے ۔رسول اللہ ؐ نے فرمایا: تم قرآن پڑھو اس لئے کہ قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا۔( مسلم )ایک دوسری حدیث میں ہے کہ قرآن کی سفارش کو قبول کیا جائے گا۔ قرآن کو پڑھنے کے بعد اس کو اپنی عملی زندگی میں لانے والوں کے لئے بھی طرفداری کرے گا اور نجات دلائے گا۔رسول اللہ نے فرمایا:” قیامت کے دن قرآن اور قرآن والے جو اس پر عمل کرتے تھے ، ان کو لایا جائے گا۔توسورۃ بقرہ اور آل عمران پیش پیش ہوں گی اور اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑا کریں گی۔ (مسلم) چنانچہ جو لوگ قرآن کو مضبوطی سے تھام لیتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو بلند کر دیتا ہے ۔ وہ دنیا میں بھی عزت حاصل کرتا ہے اور آخرت میں جنت میں داخل ہو گا۔ انشاء اللہ۔ جو قرآن کی تلاوت اور تعلیمات سے دور ہوتے ہیں اور اپنی زندگی اپنی مرضی اور چاہت سے بسر کرتے ہیں تو پھر ایسوں کو اللہ ذلیل و خوار کر دیتے ہیں۔
تلاوت قرآن کرنے والے کے تین درجات:
میرے نزدیک بالخصوص غیر عرب مسلمانوں میں قرآن مجید کو پڑھنے والے بالعموم تین طرح کے ہوتے ہیں ۔ایک وہ جو قرآن کی زبان سے آشنا ہیں اور اُس کے اصل متن کی سمجھ کرتلاوت کرتے ہیں۔یہ ظاہر ہے کہ تلاوت قرآن کی سب سے بہتر صورت ہے ۔دوسرے وہ جو قرآن کی لغت سے تو واقف نہیں ہیں،تاہم اِس کتاب ہدایت کو سمجھنے اور اِس سے استفادہ کی خواہش رکھتے ہیں ، چنانچہ وہ اپنی زبان میں موجود تراجمِ قرآن کی مراجعت کرتے ہیں۔اور یہ پہلی صورت سے ایک درجہ کم ہے ۔تیسرے وہ جو قرآن کی زبان کو جانتے ہیں ، نہ ان کے پیش نظر اُسے سمجھنا ہی ہوتا ہے ۔بلکہ وہ بغیر طلب فہم کے محض الفاظ قرآن کو عربی ہی میں اپنی زبان سے ادا کرتے ہیں۔یہ تلاوت قرآن کا تیسرا درجہ ہے۔جو شخص قرآن پڑھے اور اس پر عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے ماں باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک آفتاب سے بڑھ کر ہوگی۔قرآن پاک کی تلاوت اور موت کی یاد دل کو اس طرح صاف کردیتی ہے جیسے کہ زنگ آلود لوہے کو صیقل۔چنانچہ یہ بات تو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ تلاوتِ قرآن دین میں ایک نہایت ہی پسندیدہ اور مطلوب عمل ہے ۔جب دین میں اِس عمل کی حیثیت یہ ہے تو لامحالہ ایک مسلمان کے لیے یہ اجر وثواب کا باعث بھی ہے ۔چنانچہ تلاوت قرآن میں نیت واردہ اگر خالصتاً فہم قرآن ،طلب ہدایت اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا حصول ہے تو پھر یہ عمل یقیناً بہت باعث اجر ہوگا ۔

بشکریہ نوائے وقت

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter