غزہ پٹی میں جمعے کے روز ایک بار پھر خون کی ہولی کھیلی گئی۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق مشرقی سرحد کے علاقے میں قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 10 افراد جاں بحق اور 1350 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک صحافی بھی شامل ہے۔

رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی نے غزہ پٹی میں فلسطینی مظاہرین کے خلاف اسرائیلی فوج کی جانب سے کریک ڈاؤن اور قتل عام کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے عالمی برادری بالخصوص سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو بین الاقوامی سطح پر تحفظ فراہم کرنے کے لیے حرکت میں آئے۔ ادھر امریکا نے گزشتہ ہفتے کی طرح مخالفت کے ذریعے سلامتی کونسل کی جانب سے اسرائیلی خلاف ورزیوں کی مذمت میں مشترکہ بیان جاری ہونے سے روک دیا۔

دوسری جانب فسلطینی نیوز ایجنسیوں نے فلسطینی صدارتی کمیٹی کے سربراہ رائد فتوح کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی حکام نے جمعے کی شام مذکورہ کمیٹی کو آگاہ کیا غزہ پٹی میں ٹائروں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیل نے ٹائروں سے بھرے 4 ٹرکوں کے اجازت نامے بھی منسوخ کر دیے جن کو اتوار کے روز غزہ پٹی میں داخل ہونا تھا۔

یہ فیصلہ فلسطینیوں کی جانب سے جمعے کے روز سیکڑوں ٹائروں کے جلانے کی کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے۔ فلسطینیوں نے یہ اقدام اس لیے کیا تھا تا کہ اسرائیلی نشانچی غزہ کی سرحد کے نزدیک مظاہرین کو دیکھ سکیں۔

یاد رہے کہ فلسطینیوں نے 30 مارچ کو "یومِ سرزمین” کے موقع پر ایک احتجاجی تحریک کا آغاز کیا تھا۔ اس تحریک کو "واپسی کی ریلی” کا نام دیا گیا اور اس کا اختتام اگلے ماہ مئی میں یومِ نکبہ کے موقع پر ہو گا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو "واپسی کا حق” دیا جائے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی کا محاصرہ ختم کیا جائے۔