خاک میں مل گئی

عبد ا لصبور ندوی

13 اپریل, 2018

اس دھرتی پر جس نے بھی جنم لیا، اُس نے موت کا جام پیا،ماں کی آغوش سے قبر کے آغوش کی کہانی ایک ایسی تلخ حقیقت ہے، جس کے کردار ہم اور آپ خود ہیں، مگر اس کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں، خاک کا یہ انسانی پُتلہ خاک میں سما جاتا ہے، اور زندگی کی کہانی ایک بریک کے ساتھ اپنا اُخروی سفر طے کرنے لگتی ہے، جی ہاں! موت ، جس کا نام سنتے ہی اکثر کانپ اُٹھتے ہیں، مگر یہ وہ حقیقت ہے ، جسے ہر نفس کو گلے لگانا ہے، اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: ’’ کل نفس ذائقۃ الموت‘‘ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے(آل عمران: ۱۸۵)۔
موت کا وقت صرف اللہ رب العزت کو ہی معلوم ہے عصر حاضر کے الیکٹرنک دور میں آپ لاکھ جتن کر لیں،اونچے اور مضبوط محل بنوالیں، ہر طرح کے ہتھکنڈے اور وسائل اپنا لیں، تب بھی آپ کو نہ موت کا وقت معلوم ہوگا اور نہ ہی اس کی گرفت سے بچ پائیں گے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: أینما تکونوا یُد رککم الموتُ ولو کنتم فی بروج مشیدۃ(النساء:۷۸) تم جہاں کہیں بھی رہو گے ، موت تمہیں آپکڑے گی، اگر چہ تم مضبوط وبلند محلوں میں کیوں نہ ہو۔
مشہور مفسر حافظ ابن کثیرؒ اور ابن جریر طبریؒ نے کثیر بن یسارؒ اور مجاہدؒ کے حوالے سے ایک قصہ نقل کیا ہے: گزشتہ کسی امت میں ایک عورت حمل سے تھی، جب وقت پورا ہوا اور ایک لڑکی کو جنم دیا، تو اپنے نوکر کو حکم دیا کہ جاؤ آگ لے کر آؤ، جیسے ہی وہ گھر سے باہر نکلا ، دروازے پر ایک اجنبی کو پایا، اُس نے پوچھا: عورت نے کیا جنا ہے؟ نوکر نے کہا: لڑکی، اجنبی نے کہا: یہ لڑکی سو مردوں سے زنا کرے گی، پھر اس کا نوکر اُس سے شادی کرے گا، اور اس کی موت مکڑی کے ذریعے ہوگی۔یہ سنتے ہی نوکر نے سوچا کہ ۱۰۰ لوگوں سے منہ کالا کرانے کے بعد میرے حصے میں آئے گی، لاؤ اس کا کام تمام کردوں، آن کی آن میں ایک تیز چھری لے کر نومولود بچی کا پیٹ پھاڑ دیا، اور مرا سمجھ کر نوکر بھاگ کھڑا ہوا۔ماں نے بچی کا علاج کرایا، ٹانکے لگے، اور شفا یاب ہوگئی، رفتہ رفتہ پروان چڑھی، جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا، اور پھر اُسے زنا کی لت لگ گئی، گاؤں سے نکل کر ساحل سمندر کی طرف رخ کیا اور وہیں آباد ہوگئی، اور بد کاری کا سلسلہ جاری رکھا۔ اُدھر نوکر سمندری سفر پر نکل گیا تھا، تجارتی کاموں میں مشغول ہوا ، اور ایک مدت میں خطیر رقم جمع کر لی،ڈھیر سارے مال و اسباب کے ساتھ اُسی ساحل پر لوٹ آیا، بستی میں پہنچ کر ایک بڑھیا سے پوچھا: اس بستی کی سب سے حسین لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں، بڑھیا نے بتایا: ایک لڑکی نہایت خوبصورت مگر بدکار ہے، نوکر جو اَب دولت مند بن چکا تھا،کہا: اُسے میرے پاس لاؤ، بڑھیا اس لڑکی کے پاس گئی اور اس کا پیغام سنایا،لڑکی نے جواب دیا: میں نے بد کاری چھوڑ دی ہے ، اگر وہ چاہے تو میں شادی کے لئے تیار ہوں، چنانچہ دونوں کی شادی ہوگئی ، چند روز گزرے تھے کہ مالدار نوکر نے اپنی کہانی بیوی کو بتا دیا، بیوی نے مسکرا کر کہا: وہ لڑکی میں ہی ہوں، اور پیٹ پر پڑے ٹانکے کے نشان کو دکھایا۔نوکر حیران ہوا،کہا: تم نے سو(۱۰۰) لوگوں سے زنا بھی کیا ہوگا؟ کہا: ہاں زنا کرتی تھی مگر کتنوں سے کیا، اس کا اندازہ نہیں۔ نوکر نے کہا: مجھے تمہاری نسبت ایک اور بات معلوم ہے وہ یہ کہ تیری موت کا سبب ایک مکڑی بنے گی۔ خیر ! مجھے تم سے بیحد محبت ہے اور میں تمہارے لئے ایسا خوبصورت محل تعمیر کراؤں گا ، جہاں کیڑے مکوڑے نہیں پہنچ سکیں گے۔ چنانچہ ایک بلند و بالا محل تعمیر ہوا، اور وہ وہاں رہنے لگی۔
ایک مدت کے بعد ایک روز دونوں میاں بیوی بستر پربیٹھے تھے کہ اچانک چھت پر ایک مکڑی دکھائی دی، بیوی نے کہا: کیا یہ مکڑی مجھے مار ڈالے گی؟ ہر گز نہیں، میں خود اسکی جان لے لوں گی۔ کسی چیز سے مکڑی کو نیچے گرایا ، اور پاؤں کے انگوٹھے سے کچل دیا، اتنے میں مکڑی کا زہر اُڑ کر اس کے ناخون اور گوشت کے بیچ جا پہنچا، تھوؒ ی دیر میں پاؤں کالا ہوگیا اور وہ مر گئی۔(ابن کثیر:۲؍۵۱۵، الطبری:۸؍۵۵۲، السیوطی۔الدر المنثور۔۲؍۱۸۴)
میرے بھائیو! موت کس وقت آپکڑے ، کہاں آجائے کسی کو نہیں معلوم، اسی لئے جو زندگی ہمیں اللہ نے عطا کی ہے ، اس کی قدر ہونی چاہئے اور نبی ﷺ کے اس فرمان کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہئے: کن فی الدنیا کأنک غریب أو عابر سبیل(بخاری) دنیا میں ایسے رہو جیسے کوئی پردیسی یا راہ چلتا مسافر ۔ یہ دنیا فانی ہے تمام مخلوقات ختم ہوجائیں گی، صرف اللہ عزو جل کی ذات باقی رہے گی، ارشاد ربانی ہے: کل من علیہا فٰان ویبقیٰ وجہ ربک ذو الجلال والاکرام(الرحمن: ۲۶،۲۷) زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں، صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے ، باقی رہ جائے گی۔
موت کا تذکرہ ، اس کی یاد دنیاوی لذتوں اور شہوتوں کو توڑ دیتی ہے، چنانچہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحابہؓ کو بہت زیادہ ہنستے ہوئے دیکھا تو آپﷺ نے فرمایا: أکثروا من ذکر ھازم اللذات۔لذتوں کو توڑ دینے والی (موت) کو کثرت کے ساتھ یاد کرو (ترمذی مع تحفۃ الأحوذی ۷؍۱۳۳)۔
محترم قارئین! موت کو کثرت کے ساتھ یاد کرنے سے ہمارے گناہوں کا بوجھ ہلکا ہوجائے گا، شیطانی وسوسے اور نفسانی خواہشات دم توڑ جائیں گی، اور آپ شیطان پر غالب آجائیں گے ان شاء اللہ۔ لہٰذا زندگی کی حقیقت کو صرف یو ں نہ سمجھا جائے:کہ
زندگی کی حقیقت نہ پوچھو فراز = خاک تھی، خاک میں مل گئی زندگی
بلکہ موت کے بعد بھی اُخروی سفر جاری رہے گا ، یہانتک کہ اللہ تعالیٰ بروز قیامت سب کا فیصلہ فرما دے گا۔
اخیر میں اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں نیکیوں کے سائے میں فرحت بخش زندگی گزارنے کی توفیق عطا کرے اور ہمارا انجام انبیاء و رُسُل اور سلف صالحین کے ساتھ فرمائے۔(آمین)

عبد ا لصبور ندوی

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter