دور رہ کر ہم ان سے جیتے ہیں : سحر محمود

April 20-2018

20 اپریل, 2018

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

دیکھ کر ہم پہ جو بھی بیتے ہیں

لوگ کہتے ہیں کیسے جیتے ہیں؟

 

آپ کی ایک مسکراہٹ سے

کتنے مرتے ہیں کتنے جیتے ہیں

 

 

روز و شب مشغلہ یہی ہے بس

چاکِ دامن ہم اپنا سیتے ہیں

 

 

معجزہ یہ نہیں تو پھر کیا ہے؟

دور رہ کر ہم ان سے جیتے ہیں

 

 

جام و مینا سے کم نہیں ہرگز

یہ جو ہم روز چاے پیتے ہیں

 

 

ظلم بھی ، ان کی آن کی خاطر

ہنس کے سہتے ہیں، ہونٹ سیتے ہیں

 

 

اپنے کردار ہی سے لوگوں میں

ہم سحر آج بھی چہیتے ہیں

سحر محمود

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter